موسمِ سرما اکثر لوگوں کا پسندیدہ سیزن ہوتا ہے۔ اور بیشتر لوگ موسمِ گرما کی نسبت سردی میں زیادہ خوشگوار موڈ میں نظر آتے ہیں۔ تاہم، کچھ افراد کو موسمِ سرما اداس بھی کرتا ہے۔ جس کی ممکنہ وجوہات اس سیزن میں چھوٹے دن، شام جلدی ہونا، خاموشی اور آؤٹ ڈور سرگرمیوں کا کم ہونا ہے۔ اسی کے ساتھ طالب علم اور بہت سے پیشہ ور افراد دسمبر میں سالانہ چھٹیوں سے مستفید ہوتے ہیں۔ جن کے تحت وہ مختلف تقریبات میں حصہ لیتے ہیں۔ کچھ لوگ سفر کرتے ہیں اور اپنے عزیز و اقارب سے ملنے دوسرے شہروں کا رُخ کرتے ہیں۔ لیکن اس کے برعکس، کچھ افراد گھر میں رہ کر اپنی مرضی کے مطابق فارغ وقت گزارنا پسند کرتے ہیں۔ لہٰذا، اس سوال کا جواب ڈھونڈتے ہیں کہ دسمبر کی تعطیلات گھر پر کیسے گزاریں؟
اگر آپ کتابیں پڑھنے کے شوقین ہیں۔ تو مجھے یہاں یہ لکھنے کی ضرورت نہیں کہ سردی میں گرم لحاف میں بیٹھ کر کتاب پڑھنے کا مزہ ہی اور ہے۔ ساتھ ہی کوئی گرم مشروب جیسا کہ چائے یا کافی یا پھر ڈرائی فروٹ سے کتاب کی دلچسپی مزید اضافہ ہوتا ہے۔ لہٰذا کتاب پڑھنا ایک بہترین مشغلہ ہے۔ تاہم یہ آپ پر منحصر ہے کہ کن موضوعات میں دلچسپی رکھتے ہیں اور کس طرز کی کتاب پڑھنا پسند کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ طالب علم ہیں تو آپ کے سٹڈی کیریئر اور مستقبل کے مطابق معلوماتی کتاب بہتر رہے گی۔ علاوہ ازیں، آپ دیگر کتب کا مطالعہ بھی کر سکتے ہیں۔ اسی طرح سیاست، نفسیات، تاریخ، اسلام، مزاح، فکشن یا پھر دیگر بیش بہا موضوعات میں سے کسی بھی کتاب کا انتخاب کر سکتے ہیں۔
آپ طالب علم ہوں یا پھر ملازمت پیشہ فرد، پورا ہفتہ ویک اینڈ کا انتظار کرتے ہیں۔ اور آرام کے ساتھ دیگر کئی ذاتی مشغلوں میں وقت گزاری کا پلان کرتے ہیں۔ تو ذرا سوچیئے کہ پورے سال بعد دسمبر میں آںے والی تعطیلات آپ کیسے موبائل فون، لیپ ٹاپ یا دیگر کسی گیجٹ کی نذر کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں، گیجٹس اور سوشل میڈیا پر گزارا وقت ذہنی صحت کو بہت سے مسائل سے دو چار کر سکتا ہے۔ مزید یہ کہ اگر آپ نے سوشل میڈیا اور ان ہی اشیاء میں وقت صَرف کر دیا تو امید ہے آپ چھٹیاں ختم ہونے کے بعد اس وقت کے ضیاع پر پچھتائیں گے۔ لہٰذا گیجٹس سے دور رہنا ہی بہتر ہے۔
کتابیں پڑھنے کے شوقین بیشتر افراد لکھنا بھی پسند کرتے ہیں۔ تاہم کچھ لوگ دلچسپی نہیں رکھتے۔ لیکن اگر آپ میں کچھ لکھنے کا تھوڑا سا بھی شوق یا پھر خواہش ہے تو اس دسمبر کی تعطیلات میں یہ شوق ضرور پورا کریں۔ لکھنا کچھ بھی ہو، دل میں جو بھی ہو۔ دماغ میں جیسا بھی شور ہو۔ اگر آپ کو لکھنا نہیں بھی آتا تو لکھ ڈالیں۔ جس کا نفسیاتی اثر یہ ہو گا کہ آپ اپنی بہت سی الجھنوں پر قابو پا سکیں گے۔ اور یقینی طور پر یہ آپ کے لیے ذہنی سکون کا باعث بنے گا۔ علاوہ ازیں، ہو سکتا ہے کہ آپ بہت بہتر لکھتے ہوں۔ اور ایک بہترین رائٹر یا لکھاری بننے کی پوری صلاحیت رکھتے ہوں۔ جو مستقبل میں آپ کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
کہتے ہیں ’’موسیقی روح کی غذا ہے‘‘۔ تاہم یہ آپ کی پسند پر منحصر ہے کہ آپ کیسی موسیقی پسند کرتے ہیں۔ زیادہ تر افراد موڈ اور اپنی عمر کے لحاظ سے موسیقی سننا پسند کرتے ہیں۔ کچھ لوگ شہر میں ہونے والے مختلف موسیقی اور غزل پروگرام میں شرکت کرتے ہیں۔ اس کے برعکس کچھ لوگ گھر میں بون فائر کا اہتمام کر کے گٹار، دوستوں اور عزیز و اقارب کے ہمراہ انجوائے کرنا پسند کرتے ہیں۔ لہٰذا، مصروف ترین معمولات اور دفتری زندگی کے دردِ سر سے دور رہنے کا موقع دستیاب ہونے پر پسندیدہ موسیقی سنیں۔ اور طبیعت میں ترو تازگی محسوس کریں۔
صبح 9 سے شام 5 بجے تک ڈیوٹی، یا پھر 10 سے 6 آن جاب۔ علاوہ ازیں، کبھی کبھار ویک اینڈ بھی مصروف۔ اس طرح دن کا بیشتر حصہ دفاتر میں گزارنے والے دن بھر کی رونق اور سورج کی روشنی کو انجوائے کرنے سے قاصر رہتے ہیں۔ اور خواہش کرتے ہیں کہ دن کے کسی حصے میں گھر اور دفتر سے باہر کی دنیا سے لطف اندوز ہوں۔ دسمبر کی چھٹیاں ایک خاص موقع ہیں جن میں آپ گھر سے باہر شہر کے خوبصورت، سرسبز یا تاریخی مقامات کی سیر کر سکتے ہیں۔ مزید براں، شاپنگ مال یا مارکیٹس کا رُخ کر سکتے ہیں۔ یوں سیر کے ساتھ بآسانی اور سکون سے شاپنگ یقیناً آپ کے لیے روٹین سے ہٹ کر ایک بڑی تبدیلی ثابت ہو گی۔
کیا مصروف ترین معمولات میں آپ ناشتہ، دوپہر کا کھانا یا پھر ڈنر سکون سے کھاتے ہیں؟ یقیناً بیشتر افراد کا جواب ’’نہیں‘‘ ہو گا۔ یا پھر زیادہ تر جَنک فوڈ اور دیگر باہر کے لوازمات کے باعث آپ گھر کے کھانے سے دور ہو گئے ہوں۔ سردیوں کی چھٹیاں ایسا موقع ہیں۔ جہاں آپ سکون اور آرام سے گھر میں بنے بہترین اور مزیدار کھانے کا مزہ لے سکتے ہیں۔ دسمبر کا ٹھڈا اور یخ مہینہ اور گھر میں گرم گرم روٹی اور سلاد کے ساتھ بلاشبہ کھانے کا مزہ دوبالا ہو جاتا ہے۔ اور آپ یقین کریں یا نہ کریں، گھر کا تازہ اور گرم کھانا صحت میں اضافے کی وجہ بنتا ہے۔ جو آپ کی ذہنی تھکاوٹ کی دوری اور قوتِ مدافعت میں اضافے کا باعث ہے۔
ماہرانہ مشورہ: اپنی فیملی، والدین اور بہن بھائیوں کے ساتھ وقت گزاریں اور انڈور گیمز کھیلیں۔ اہلِ خانہ کو اگر کچھ مسائل درپیش ہیں، جو بات چیت کے ذریعے حل ہو سکتے ہیں۔ تو سب کی تعظیم اور تہذیب کے ساتھ ان الجھنوں کو سلجھانے اور ان کے حل تلاش کرنے کی کوشش کریں۔ مزید براں، اگر آپ کو دادا دادی اور نانا نانی جیسے رشتوں کی نعمت حاصل ہے۔ تو ان سے سبق آموز باتیں اور لڑکپن اور جوانی کے قصے سنیں۔ یقین کریں، بزرگوں کے پاس کہنے کو بہت کچھ ہوتا ہے۔ لیکن انھیں سننے والے بہت کم ہوتے ہیں۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…