رواں برس مارچ کے مہینے میں اچانک شروع ہونے والی گرمی نے ہر طرف ہلچل مچائی اور ہر زی روح پریشان ہوا، جس کے باعث بجلی کے استعمال میں بھی واضح اضافہ دیکھنے کو ملا اور بہار کے مہینوں میں ہی پنکھے اور ایئر کنڈیشنر چلنا شروع ہو گئے۔ اور موجودہ مہینے تک گرمی میں اضافے کے ساتھ بجلی کے بلوں نے بھی سب کو حیرت زدہ کر دیا۔
جب ہم گھر میں توانائی بچاتے ہیں، تو ہم سب بجلی کی پیداوار کی ضرورت کو کم کرنے میں ایک مددگار اور چھوٹا لیکن قابل قدر کردار ادا کر سکتے ہیں۔
ہم سب اپنے طور پر بےشمار طریقوں سے بجلی کی بچت کرتے ہیں لیکن کچھ غیر ضروری اور بےضرر لگنے والے پوائنٹس کو نظر انداز کر جاتے ہیں۔
کیا آپ کو معلوم ہے کہ بجلی کے زریعے تمام استعمال ہونے والے آئٹمز اور بجلی کے بِل میں اضافہ کرنے والے عوامل کے علاوہ گھر میں کچھ ایسی اشیا موجود ہیں جو بجلی کے خرچ کا باعث بنتی ہیں اور ہمیں معلوم بھی نہیں ہوتا۔
سٹینڈ بائی پوزیشن پر کوئی بھی الیکٹرانک مشین، ٹی وی، کمپیوٹر سسٹم، میوزک سسٹم، گیمز، سوئچ بورڈ میں لگے موبائل فون کے یا دیگر چارجرز بجلی کے وولٹیج میں خاموش اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ آپ ان تمام برقی آلات کو مکمل طور پر آف رکھیں تاکہ بجلی کی بچت کو صحیح معنوں میں ممکن بنایا جا سکے۔
پاکستان میں شام کے وقت پیک آورز میں اضافہ ہوتا ہے جن میں 5 سے لے کر رات 10 یا 11 تک کا وقت ہے۔
لیکن موجودہ موسم اور مہینوں کے مطابق یعنی جون سے لے کر اگست تک پیک آورز شام 7 سے لے کر رات 11 بجے تک ہے جس کے دوران بجلی کی مانگ اور استعمال میں اضافے کے پیشِ نظر فی یونٹ کے حساب سے ریٹ فکس کیا جاتا ہے۔
دسمبر سے فروری تک شام 5 سے رات 9 بجے تک
مارچ سے مئی تک شام 6 سے رات 10 بجے تک
جون سے اگست شام 7 سے رات 11 بجے تک
ستمبر اور نومبر میں شام 6 سے رات 10 بجے تک
پیک آورز میں بجلی کے کم سے کم استعمال کے علاوہ آپ باقی گھنٹوں اور وقت کے دوران بھی بجلی کے استعمال پر غور کریں اور بجلی کے بل میں بڑھتے
اضافے کو اپنے طور پر کم کرنے کی کوشش کریں۔ اور اپنے علم میں اضافے کے لیے بجلی کے فی یونٹس پرائز پر نظر رکھیں۔
پاکستان میں آج 28 جون 2022 کی تاریخ میں گھریلو یا رہائشی صارفین کے لیے بجلی کے یونٹ کی قیمت درج ذیل ہے۔
تاہم ان اعداد وشمار میں معممولی تبدیلی بھی ممکن ہے۔
پہلے 50 یونٹ 3 روپے 95 پیسے
سو یونٹ 7 روپے 74 پیسے
ایک سو ایک سے دو سو یونٹ 10 روپے 6 پیسے
دو سو ایک سے تین سو یونٹ 12 روپے 15 پیسے
تین سو ایک سے سات سو یونٹ 19 روپے 55 پیسے
سات سو یونٹس سے اوپر 22 روپے 65 پیسے
جبکہ آںے والے مہینوں میں ان یونٹس کی قیمت میں اضافہ ممکن ہے۔
انورٹر ریفریجریٹر، واشنگ مشین اور ایئرکنڈیشنر کا استعمال بجلی میں زائد نہیں تو کچھ حد تک کمی ضرور لاتا ہے۔ اسی طرح ایک عام بلب کی جگہ آپ انرجی سیورز کو اپنے گھر کی زینت بنائیں تو یہ بھی بجلی کا کم سے کم استعمال کرتے ہوئے آپ کے گھر کو روشنی بخشتے ہیں۔
ہم میں سے زیادہ تر لوگ اس درجہ حرارت پر زیادہ توجہ نہیں دیتے جس پر ہمارا ریفریجریٹر چلتا ہے۔ یقیناً، ہمارے پاس کولڈ ڈرنکس ہیں، اور سبزی تازہ رہتی ہے۔ تاہم، جب توانائی کے تحفظ کا خیال رکھتے ہیں، تو درجہ حرارت کو چند ڈگری نیچے رکھنے سے بجلی کی بچت ہوتی ہے۔
اس کے تھرموسٹیٹ میں ہلکی سی موافقت کے ساتھ، آپ کا فریج اب بھی ہر چیز کو ٹھنڈا اور تازہ رکھے گا، جبکہ اس چھوٹی سی تبدیلی کے نتیجے میں بجلی کے بلوں کو کم کرنے میں مدد ہوگی۔
آپ کے فریزر کو کبھی کبھار ڈیفروسٹ کرنے سے فائدہ ہوتا ہے، عام طور پر مہینے میں ایک بار۔ جب فریزر میں ضرورت سے زیادہ برف جمع ہو جاتی ہے، تو سسٹم اس تمام برف کو محفوظ رکھنے اور ٹھنڈی ہوا کو رواں رکھنے کے لیے سخت محنت کرتا ہے۔ نتیجے کے طور پر، ڈیفروسٹ کی ضرورت والے فریزر میں زیادہ توانائی استعمال ہوتی ہے اور آپ کی توانائی کے اخراجات میں اضافہ ہوتا ہے۔
جب بھی آپ ڈیفروسٹ کرنا چاہیں، صرف فریزر کو اَن پلگ کریں اور کھانے کی تمام اشیاء کو ہٹا دیں۔ تیزی سے پگھلنے کے عمل کے لیے دروازہ کھلا چھوڑ دیں، اور پھر فریزر کو خشک کریں۔ اسے دوبارہ آن کریں، اور ٹھنڈا ہونے کے بعد، اپنے کھانے کی اشیاء کو دوبارہ پیک کریں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ ٹھنڈک، ہوا کے بہاؤ اور توانائی کی بہتر بچت کے لیے اشیاء کو صحیح طریقے سے رکھیں (تاکہ آپ کے فریزر کا سسٹم زیادہ کام نہ کرے)۔
زیادہ تر گھرانوں میں کپڑے دھونے اور سکھانے کے لیے واشنگ مشین اور ڈرائیر کا استعمال کیا جاتا ہے۔ گھر بھر کے کپڑے دھونے کے لیے یہ ایک آسان اور فوری حل ہے لیکن اس کا سمجھدار استعمال بجلی کی بچت میں آپ کی بہتر مدد کر سکتا ہے۔
وہ کپڑے جو زیادہ میلے کچیلے نہیں ہوتے، اور زیادہ بار استعمال نہیں کیے ہوتے انہیں آپ اگر مشین کے بجائے ہاتھ سے دھوئیں اور جو کپڑے زیادہ میل دار ہیں ان کے لیے واشنگ مشین کا استعمال کریں، کیونکہ کم میلے کپڑے گھر کی خواتین بآسانی ہاتھ سے دھو سکتی ہیں جبکہ میلے کپڑے ہفتے میں ایک بار ایک ہی دن مشین میں دھو دیے جائیں تو اس سے بچت ممکن ہے۔
اسی طرح ڈرائیر کا زیادہ استعمال کرنے کے بجائے اگر دھوپ میں کپڑے سکھائے جائیں تو یہ بھی بجلی کی بچت کا زریعہ ہے۔
بظاہر یہ بات کچھ لوگ تسلیم نہیں کرتے کہ ہم شام میں کس طرح لائٹس کے بغیر رہ سکتے ہیں یعنی ہمیں ہر کمرے، کچن اور ٹی وی لاؤنج میں لائٹ کی ضرورت ہے۔ لیکن اگر دیکھا جائے تو انہی روشنیوں میں سے کچھ اضافی ہیں۔ جیسے گھر کے مرکزی گیٹ اور باغچے میں جتنے بھی بجلی کے پوائنٹس نصب ہوں لیکن آپ ان سب میں ایک ہی روشن کریں۔
کچھ لوگ رات سونے سے پہلے کچن کی لائٹ آف نہیں کرتے اور استعمال کے بغیر بھی کچن روشن رہتا ہے جو کہ بجلی کا اضافی خرچ ہے۔ اسی طرح گھر کے جس بھی حصے میں پنکھے اور لائٹ کی ضرورت نہیں اسے آف ہونا چاہیئے۔
پرانی برقی تاریں، کیبل اور وہ سوئچ بورڈ جو کافی عرصہ سے زیرِ استعمال ہیں اور ان سے منسلک کیبلز وغیرہ مختلف جگہوں سے خراب ہو گئی ہیں، کَٹ گئی ہیں یا پھٹ گئی ہیں ان کو تبدیل کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ وہ کبھی بھی نہ صرف کسی حادثے کا باعث بن سکتی ہیں بلکہ زیادہ برقی توانائی کھینچنے کا باعث ہیں۔
اگر آپ کے گھر میں باغیچہ ہے تو آپ بہت خوش نصیب انسان ہیں، گرمی کے سخت موسم میں شام کے وقت باغیچے میں چہل قدمی اور تازی ہوا کا حصول آپ کی صحت کے لیے نہ صرف بہتر ہے بلکہ بجلی کی بچت کا باعث ہے۔ اسی لیے کوشش کریں کہ شام کا زیادہ وقت باغیچے میں گزاریں۔
سورج ڈھلنے کے بعد گھر کی کھڑکیاں اور دروازے کھولنے سے تازی ہوا کا گزر ممکن ہو پائے گا اور یوں گھر کے درجہ حرارت میں واضح کمی واقع ہو گی۔
گرمی کے شدید موسم کو ناقابلِ برداشت بنانے والے حالات کے پیشِ نظر اور آئے روز بجلی کے بلوں میں ہوشربا اضافوں نے بےشمار لوگوں کو گھر میں سولر پینل نصب کروانے پر مجبور کیا ہے، جو ایک بار کے خرچ پر سالوں آپ کو سہولت فراہم کرتا ہے اور یوں بجلی کا کم استعمال ہوتا ہے۔
مزید یہ کہ کھانا گرم کرنےکے لیے مائیکرو ویو اوون کے بجائےگیس پر مشتمل چولہے کا استعمال کریں
اور دن کے وقت گھر میں بلب یا لائٹس آن کرنے کے بجائے دن کی روشنی کا استعمال کریں جو کھڑکیاں کھولنے اور پردے ہٹا دینے کے باعث ممکن ہے۔
کمرے یا گھر سے باہر جاتے ہوئے تمام غیر ضروری لائٹس اور روشنیاں آف کریں۔
یہ چند معمولی دکھائی دیے جانے والے نکات اگر عادت کے طور پر اختیار کر لیے جائیں تو یقیناَ اگلے ماہ کا بِل آپ کو واضح کمی کے ساتھ ملے گا۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…