Lifestyle

بڑھتی مہنگائی میں گھریلو بجٹ کیسے تیار کریں؟

.پاکستان میں مڈل کلاس طبقے سے تعلق رکھنے والے گھرانوں میں ایک، دو یا زیادہ سے زیادہ تین افراد کمانے والے ہوتے ہیں۔ جبکہ باقی تمام فیملی کا شمار کھانے والوں میں ہوتا ہے۔ یہ حقیقت وجہ بنتی ہے زائد اخراجات کی، جس میں مہنگائی کا طوفان بھی اپنا حصہ ڈالتا رہتا ہے۔ اور یوں خرچ زیادہ ہوتے ہوتے بجٹ کا توازن بگڑ جاتا ہے۔ اور پھر سے اگلے مہینے کی آمدنی تک انتظار کرنا پڑتا ہے۔ تاہم گھریلو بجٹ کا عام جائزہ کبھی کبھی اتنا ہی مشکل اور آسان ہوتا ہے جتنا یہ جملہ کہ ’’آج کیا پکائیں؟‘‘

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

 علاوہ ازیں، بہت سے لوگ ہمیشہ ایک باقاعدہ بجٹ بنانے کا سوچتے ہیں۔ لیکن کبھی بنا نہیں پاتے۔ ضروری ہے ان عام پہلوؤں کا ادراک جن پر ہم کاغذ قلم اٹھائے بغیر بھی غور کر سکتے ہیں۔ لہٰذا جائزہ لیتے ہیں کہ بڑھتی مہنگائی میں گھریلو بجٹ کیسے تیار کریں۔

 

 

گھریلو بجٹ سے قبل مقصد کا تعین

یہ ایک اہم سوال ہے کہ کہ آپ گھریلو بجٹ بنانے سے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ کیا یہ ذہنی سکون پیدا کرنے کے لیے ہے؟ کیا آپ اپنے بلوں کو وقت پر ادا کرنے اور پیسے بچانے کے لیے ایسا کرنا چاہتے ہیں؟ یا قرض سے باہر نکلنا چاہتے ہیں؟ علاوہ ازیں، کسی بڑی خریداری یا بڑے خرچ (شادی یا گھر کی تعمیر) کے لیے بچت کر رہے ہیں؟ لہٰذا ایک بار مقصد کا تعین کرنے آپ کے لیے کچھ چیزیں آسان ہو جائیں گی۔ اور آپ اپنے آپ کو یاد دلاتے رہیں گے کہ آپ کا بجٹ پر قائم رہنا کیوں ضروری ہے۔

 

ڈیجیٹل بجٹ سازی

 اگر آپ اکثر و بیشتر کچھ اہم باتیں بھول جانے کے عادی ہیں۔ اور اپنے موبائل میں اہم نکات نوٹ کر لیتے ہیں تو ڈیجیٹل بجٹ سازی بھی آپ کے لیے ایک آسان حل ہے۔ لہٰذا آن لائن بجٹنگ سافٹ ویئر یا کوئی بھی بجٹ ایپلی کیشن کا استعمال آپ کے لیے بہترین رہے گا۔ علاوہ ازیں، ڈیجیٹل بجٹ سازی کے ٹولز استعمال میں آسان اور غلطیوں کو کم کرنے میں مددگار ہوتے ہیں۔ اور اکثر مفت یا کم پیمنٹ پر دستیاب ہوتے ہیں۔

 

 

بڑھتی مہنگائی میں ماہانہ آمدنی اور اخراجات

ماہانہ آمدنی اور اخراجات کا تخمینہ بہت ضروری ہے۔ گھریلو بجٹ بنانے کے لیے کُل ماہانہ آمدنی اور اخراجات کا صحیح تخمینہ ضڑوری ہے۔ تاہم اکثر ماہانہ آمدنی کا ہمیں معمولی سا اندازہ ہوتا ہے جیسا کہ اتنے ہزار یا اتنے لاکھ ہماری آمدنی ہے۔ اس کے برعکس اخراجات میں اکثر چھوٹے چھوٹے خرچے ہمیں ذہن نشین نہیں رہتے۔جبکہ ان کا شمار بھی ماہانہ اخراجات میں ہوتا  ہے۔

مزید یہ کہ بجلی اور گیس سمیت تمام یوٹیلٹی بِل اور گراسری جیسے بڑے بلوں پر مشتمل خرچوں کو ہم اپنی انگلیوں پر گِن لیتے ہیں۔ تاہم اخبار کا بِل، کیبل کا بِل، دودھ والے کا بِل اور پینے کے پانی جیسے چھوٹے بلوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں، جو اخراجات کا بیشتر حصہ شمار ہوتے ہیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ تمام چھوٹے بل بھی ایک جگہ سنبھال کر رکھیں۔

 

گھریلو بجٹ کے لیے کیٹیگریز ترتیب دیں

یہ جاننے کے لیے کہ آپ کا پیسہ کہاں جا رہا ہے۔ اور کون سا خرچ کتنا ضروری ہے۔ بڑے، اہم اور چھوٹے اخراجات کو کیٹیگریز میں تقسیم کریں۔ اور الگ الگ نوٹ کر لیں، جن سے یہ ممکن ہو سکے گا کہ آپ اپنے غیر ضروری اخراجات کو پہچان سکیں گے۔ اور انہیں ختم کرنے یا کم کرنے میں مدد مل سکے گی۔ علاوہ ازیں، یوٹیلیٹی بلز جن میں بجلی، گیس، فون جیسے بل آتے ہیں، انہیں بھی الگ کیٹگری میں شامل کر لیں۔

 

 

بڑھتی مہنگائی میں خود ساختہ اخراجات اور محفوظ سرمایہ

گھر کے افراد مختلف مواقعوں پر یا ہفتہ وار باہر کھانا کھانے، تفریح، شادی بیاہ میں شمولیت اور تحفے تحائف کے لین دین میں آمدنی کا بیشتر حصہ صَرف کرتے ہیں۔ تاہم، مہینے کے آخر میں بڑھتی طوفانی مہنگائی پر بیان بازی کرتے نظر آتے ہیں۔ علاوہ ازیں، لاٹری ٹکٹ، گاڑی، پلاٹ، اور سونا جیسی چیزیں آپ کا وہ محفوظ سرمایہ ہے، جو کسی بھی ہنگامی صورتحال میں آپ کے لیے مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔ لیکن کبھی بھی ان میں سےکسی شے کو ایک آپشن کے طور پر مت دیکھیں، ورنہ مہنگائی کا طوفان آپ کو بہت جلد انہیں سستے داموں فروخت کرنے پر مجبور کر دے گا۔

 

بڑھتی مہنگائی میں ہنگامی اخراجات

گھر کے کسی فرد کی بیماری کی صورت میں میڈیکل بلوں اور ڈاکٹروں کی بھاری فیس، اچانک شہر سے باہر روانگی یا پھر مہمان نوازی جیسے اخراجات یقیناَ تمام عام افراد کا بجٹ خراب کرتے ہیں۔

 

 

گھریلو بجٹ میں اخراجات کم کرنے کے طریقے

یہ بات یقنی ہے کہ مہنگائی نے متوسط طبقے کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ آپ اخراجات کم کرنے کے طریقوں پر غور کریں اور اپنائیں۔ مثال کے طور پر روزانہ آفس میں لنچ ٹائم پر باہر سے کھانا منگوانے کے بجائے گھر کا کھانا ساتھ لائیں۔

اگر آپ اکثر و بیشتر آن لائن شاپنگ کے خواہش مند ہیں تو کوپن استعمال کرنے کی کوشش کریں اور پوری قیمت ادا کرنے کے بجائے سستی اشیاء خریدیں۔ مختلف برانڈز سیزن سیل جیسے مواقعوں سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔ ہر ویک اینڈ پر باہر سیر و تفریح کرنے کے بجائے مہینے یا دوماہ میں ایک بار ایسی سرگرمی کو ترجیح دیں۔

علاوہ ازیں، تحفے تحائف کے لین دین میں کفایت شعاری سے کام لیں اور مہنگا تحفہ خریدنے کے بجائے اپنی جیب کے مطابق خرچ کریں۔

 

بجٹ کا ماہانہ جائزہ

گھریلو بجٹ یقیناَ کوئی آسان ٹاسک نہیں۔ آپ اگر بجٹ بنانے، آمدنی اور اخراجات کا تخمینہ لگانے میں کامیاب ہو گئے ہیں تو اس کا ہر ماہ جائزہ ضرور لیں۔

آپ کو اپنی آمدنی اور اخراجات کی معلومات کو کم از کم ماہانہ اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ تاکہ آپ اپنی پیشرفت کی نگرانی کریں۔ اور بچت جاری رکھنے کے طریقے تلاش کریں اور غور کریں کہ آپ نے اس بجٹ میں کتنے ضرورت سے زیادہ یا مہنگے خرچ کیے ہیں۔

 

 

بڑھتی مہنگائی میں مالی مسائل سے بچاؤ اور اخراجات پر نظر

ہم سب لاٹری جیتنے کے خواب تو دیکھتے ہیں۔ تاہم اپنی استطاعت سے زیادہ چاہنے پر غور نہیں کرتے۔ کسی کے لیے مہنگے ہوٹل میں اچھا کھانا اور کسی کے لیے مہنگا موبائل یا کار پہنچ سے باہر ہے۔ اسی لیے ایک ہی رات میں کروڑ پتی بننے کے خواب دیکھنے سے بہتر ہے کہ حقیقت کا سامنا کریں۔ اور مالی مسائل سے بچنے کے لیے ایک حکمتِ عملی ترتیب دیں۔ یہ فارمولہ ان تمام لوگوں کے لیے بہت ضروی ہے۔ جو فیملی افورڈ نہیں کرتے بلکہ پیسہ کما کر صرف خود پر خرچ کرتے ہیں۔

مزید یہ کہ اپنے اخراجات کا ماہانہ تخمینہ لگانے کے ساتھ اپنے روز مرہ کے خرچ پر نظر رکھیں۔ اور جانچیں کہ آپ روزانہ، ہفتہ وار یا ماہانہ کتنی رقم خرچ کرتے ہیں۔

 

بڑھتی مہنگائی میں طویل مدتی سوچ اپنائیں

کیا آپ کو کل یا اگلے ہفتے پھر تفریح یا شاپنگ پر جانا ہے؟ یا پھر کوئی ٹوٹی ہوئی چیز مرمت کروانی ہے؟ کسی بھی ٹوٹی ہوئی چیز کی مرمت کے لیے تب تک باہر نہ جائیں۔ اور خرچ نہ کریں جب تک آپ کو اس کی اشد ضرورت نہ ہو۔ یا اس کے بغیر گزارا نہ ہو۔ کیونکہ یہ کام آپ اگلے مہینے شاپنگ یا گروسری وزٹ پر ایک ساتھ ہی کر سکتے ہیں۔

 علاوہ ازیں شاپنگ کرتے ہوئے یہ ضرور سوچیں۔ کہ کیا آپ کو اس نئے کپڑے، جیولری، موبائل فون کی ضرورت ہے۔ یا آپ اس لیے خرید رہے ہیں کہ آپ کے حلقہ احباب میں بہتر سے بہترین کو ترجیح دی جاتی ہے؟ اگر جواب ہاں ہے تو یہ ایک الارمنگ سائن ہے۔ جو کبھی بھی آپ کو مالی مسائل سے نہیں نکلنے دے گا۔

 

 

بڑھتی مہنگائی میں غیر ضروری اشیاء فروخت کر دیں

وہ سب فروخت کر دیں جس کی آپ کو مزید ضرورت نہیں ہے۔ کبھی کبھی آپ ایسی چیزیں خریدتے ہیں جن کی آپ کو حقیقت میں ضرورت نہیں ہوتی۔ یا پھر محدود عرصہ کے لیے ضرورت ہوتی ہے۔ لہذا آپ انہیں سیکنڈ ہینڈ سیلز ویب سائٹ یا مقامی مارکیٹ میں آسانی سے فروخت کر سکتے ہیں۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

Farah Rehman

Farah Rehman is a journalist, content creator and writer with working experience of Pakistan's renowned News Channels, Radio and magazines.

Recent Posts

سی ڈی اے سیکٹرز، نجی و سرکاری ہاؤسنگ سوسائٹیز کی آن لائن پراپرٹی ویریفیکیشن ویب سائٹ لانچ کر دی گئی

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…

10 مہینے ago

اسلام آباد: سری نگر ہائی وے پر پیدل چلنے والوں کیلئے پُلوں کی تنصیب

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…

10 مہینے ago

نیلامی کا آخری روز: سی ڈی اے کے 11 پلاٹس 13 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…

10 مہینے ago

نیلامی کے دوسرے روز تک سی ڈی اے کے پانچ پلاٹس 11 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…

11 مہینے ago

نیلامی کے پہلے روز سی ڈی اے کے چار پلاٹ 7 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…

11 مہینے ago

اسلام آباد: سی ڈی اے نے پراپرٹی ریکارڈ کی آٹومیشن کا فیصلہ کر لیا

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…

11 مہینے ago