موسمِ گرما اپنے پورے آب و تاب کے ساتھ جلوہ گر ہے اور آگ برساتے سورج کی ناقابلِ برداشت تپش میں گھر کو ٹھنڈا رکھنا ایک چیلنج بن چکا ہے۔ اس چیلنج سے کیسے نمٹا جائے، یہ ہے ہمارے آج کے بلاگ کا عنوان۔
گرمی کی موجودہ شدید لہر نے جہاں چرند پرند سمیت انسانی زندگی کو مشکل بنا دیا ہے وہیں اس موسمیاتی تبدیلی سے بچاؤ کے لیے فوری طور پر جو تدابیر اختیار کی جا سکتی ہیں ان میں سے ایک اپنے گھر کو سورج کی تپش سے محفوظ بنانا ہے۔ مگر یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس سارے عمل کو کیسے بطریقِ احسن سرانجام دیتے ہوئے گرمی کی موجودہ لہر سے بچا جا سکتا ہے؟
گھر کا اندرونی درجہ حرارت نارمل رکھنا اور گرمی کے سبب گھر کے مکینوں کو بیمار ہونے سے بچانا ایک مشکل امر بن چکا ہے۔ اگر آپ ائیر کنڈینشر کی سہولت سے محروم ہیں تو موجودہ گرمی کی لہر کا مقابلہ کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہو جاتا ہے۔ اس صورتحال میں گرمی کی حالیہ لہر سمیت موسمِ گرما کے مکمل سیزن میں گھر کے اندرونی درجہ حرارت پر قابو پانا صرف چند احتیاطی تدابیر سے ہی ممکن ہے۔
سورج کی شعاعوں کا سامنے کرنے والا گھر کا سب سے بنیادی حصہ چھت ہے۔ سورج کی تیز شعاعیں جب چھت پر پڑتی ہیں تو اِن کی تپش دیواروں میں سرایت کرنا شروع ہو جاتی ہے جو پورے گھر کے درجہ حرارت میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔
رنگوں کا گرمی کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔ گہرے رنگ گرمی کو جذب کرتے ہیں جبکہ ہلکے رنگ سورج کی تپش سے مزاحمت کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مارکیٹ میں پائے جانے والے ہلکے رنگ کے مخصوص پینٹ موجود ہیں جن سے اگر گھر کی چھت کو مزین کیا جائے تو سورج کی تیز شعاعوں کو گھر کی چھت میں جذب ہونے سے روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔
علاوہ ازیں مارکیٹ میں مخصوص اقسام کی ٹائلز بھی پائی جاتی ہیں جن کو چھت پر نصب کر کے گھر کو ٹھنڈا رکھا جا سکتا ہے۔ یہ مخصوص ٹائلز سورج کی تپش سے مزاحمت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
ایک اور اہم بات کہ چھت کو مخصوص قسم کی شیٹ سے کَور کر کے بھی سورج کی تپش سے بچایا جا سکتا ہے۔
گھر کی چھت پر سرسبز باغیچہ ہونا بھی کسی نعمت سے کم نہیں۔ گھر کی چھتوں کو سربسز و شاداب پودوں سے مزین کرنے کا رجحان پوری دنیا میں بڑی تیزی سے فروغ پا رہا ہے کیونکہ ایسی چھتیں نہ صرف ماحول دوست تصور کی جاتی ہیں بلکہ گھر کی چھت پر سبزے کی وجہ سے گرمی کی شدت میں کمی لانے میں بھی خاطر خواہ مدد حاصل ہوتی ہے۔
گھر کی چھت، صحن یا بالکونی میں رکھے جانے والے پودے گھر کا درجہ حرارت معتدل رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ گھر کے صحن یا بالکونی کو پھولوں اور سبزیوں کے پودوں کی کیاریوں یا گملوں سے مزین کرنا نہ صرف گھر کو ٹھنڈا رکھنے میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے بلکہ اس سے گھر کی خوبصورتی میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔
بنیادی طور پر پودوں کے گملوں یا کیاریوں میں استعمال ہونے والی مٹی سورج کی تپش کو جذب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے جس کے باعث گرمی کی شدت گھر کے کمروں تک نہیں پہنچ پاتی اور گھر کو ٹھنڈا رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ جن علاقوں میں سرسبز و شاداب درخت یا قریب میں پارکس تعمیر کیے گئے ہیں وہاں کا درجہ حرارت عام طور پر معتدل رہتا ہے جبکہ ایسے علاقہ جات جہاں پودے اگانے پر توجہ نہیں دی گئی وہاں گرمی کا درجہ حرارت سرسبز علاقوں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے۔
گھر کو سورج کی تپش سے محفوظ رکھنے کے لیے تنکوں سے بنی چٹائی نہایت مفید ہے۔ عام طور پر گھر کی دیواروں اور بالکونی میں نصب کھڑکیوں کو تنکوں سے بنی چٹائی سے ڈھانپ دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے سورج کی روشنی اور تپش گھر کے اندر داخل نہیں ہو پاتی اور گھر کی اندورنی درجہ حرارت کو کم رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔
اسی طرح بانس کی چٹائی بھی تپش کو روکنے میں کارآمد ثابت ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گھروں کی بالکونی میں آپ کو مختلف نت نئے ڈیزائنوں سے مزین بانس کی لکڑی سے بنی چٹائیاں عام نظر آئیں گی جو کہ نہ صرف گھر کی جاذبیت میں اضافے بلکہ سورج کی تپش سے بچاؤ میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
مٹی کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ زمانہ قدیم میں نہ صرف مٹی کے برتن روزمرہ امورِ زندگی میں استعمال کیے جاتے تھے بلکہ محلات، گھروں اور تاریخی مقامات کی تعمیر میں بھی مٹی کا بھاری استعمال کیا جاتا تھا۔
دیہاتوں میں پینے کے پانی کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے مٹی کے برتنوں کا استعمال آج بھی رائج ہے۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جدید طرزِ تعمیر میں مٹی کی جگہ سیمنٹ کا استعمال عام ہونے لگا تاہم آج بھی فنِ تعمیر سے لگاؤ رکھنے والے افراد جدید فِن تعمیر کو استعمال میں لاتے ہوئے گھروں کی تعمیر میں مٹی کے استعمال کو فروغ دے رہے ہیں۔
گرمی کی شدت کے باوجود گھروں کے درجہ حرارت کو نیچے لانے میں ایک تدبیر یہ بھی ہو سکتی ہے کہ گھر کی چھت کے فرش اور بیرونی دیواروں کو مٹی کی آمیزش سے پلستر کروا لیا جائے۔ اس مقصد کے لیے آپ کسی ماہر پروفیشنل کی خدمات حاصل کر سکتے ہیں۔
اگر آپ گرمی کے موسم میں زیادہ دیر تک کوکنگ کرتے ہیں تو اس سے اجتناب کریں۔ کیونکہ شدید گرمی کے موسم میں گھر میں چولہے یا اوون کا استعمال گرمی کا درجہ حرارت بڑھانے کی بنیادی وجہ ہوتا ہے۔
گھر کے برقی آلات جیسے کہ لائٹس، کمپیوٹر، واشنگ مشین، استری یا ڈرائیر درجہ حرارت بتدریج بڑھانے کا باعث بنتے ہیں۔ ان تمام آلات کا محدود استعمال گرمی کی شدت میں کمی لانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
اگر آپ گھر کی تعمیر کا ارادہ رکھتے ہیں تو ایسے کنسٹرکشن میٹیریل کا استعمال کریں جو سورج کی تپش سے مزاحمت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ جیسا کہ اینٹیں، کنکریٹ اور پتھر سے تعمیر کیا گیا گھر، لکڑی یا دوسرے کنسٹرکشن میٹیریل کی نسبت گھر کو ٹھنڈا رکھنے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
اگر آپ پہلے سے کسی گھر میں رہائش پذیر ہیں تو آپ چھت کی تزئینِ نو اینٹوں، پتھر اور کنکریٹ سے کر سکتے ہیں۔ ایسے میٹیرل سے بنی چھت سورج کی شعاعوں کے سامنے ڈھال بن جاتی ہے اور گھر کو تپش سے بھی بچاتی ہے۔
اگر آپ ائیرکنڈیشنر خریدنے اور اس کا ماہانہ بل ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ یہ وہ مفید طریقے ہیں جن پر عمل پیرا ہوتے ہوئے گرمی کے موسم میں گھر کے درجہ حرارت کو کم رکھا جا سکتا ہے۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…