موسمیاتی تبدیلی سے لے کر کھانے پینے کی اشیاء، فضائی آلودگی، اور پالتو جانوروں کی گھر میں موجودگی الرجی کا سبب بنتی ہے۔ اگرچہ الرجی کی مختلف اقسام ہوتی ہیں۔ تاہم اس کی وجوہات بھی بےشمار ہوتی ہیں۔ اسی طرح جِلد، گلہ، آنکھیں، اور ناک کا سرخ ہونا اور خارش ہونا عام علامات میں سے ہے۔ جن میں معمول سے زائد چھینکیں آنا بھی شامل ہے۔ علاوہ ازیں، سیم زدہ درو دیوار، الماری یا صدوق میں بند کپڑے اور کچھ ادویات بھی بطور ری ایکشن الرجی کا باعث بنتی ہیں۔ دریں اثنأ گھر اور اس کے مختلف حصوں کی صفائی اور دیکھ بھال نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں، الرجی کا بہترین حل اور صحیح علاج ڈاکٹر کے پاس موجود ہے۔ لیکن صفائی نصف ایمان ہے۔ لہٰذا، غور طلب امر یہ ہے کہ گھر کو الرجی سے پاک کیسے بنائیں؟
الرجی سے پاک گھر کے لیے تجاویز
مذکورہ بالا ذکر کے مطابق اگرچہ الرجی کا بہترین حل اور صحیح علاج ڈاکٹر کے پاس موجود ہے۔ لیکن اس جملے کی اہمیت اپنی جگہ قائم ہے کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے۔ کسی بھی بیماری یا الرجی کے کچھ اسباب ہوتے ہیں۔ جن میں سے کچھ اسباب ہماری کم علمی، لا پرواہی یا بے احتیاطی کے زریعے پیدا ہوتے ہیں۔ اور ہمیں ادراک تب ہوتا ہے جب وہ بیماری کی صورت میں ہم پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ لہٰذا، گھر کو الرجی سے پاک رکھنے کے لیے مندرجہ ذیل تجاویز پر عمل ضروری ہے۔
فالتو اشیاء سے چھٹکارا
دیوار سے دیوار تک قالین کا خاتمہ
پالتو جانوروں کو دور رکھیں
الرجی کے باعث پھولوں اور پودوں سے دوری
الرجی کا باعث پرفیوم، تمباکو نوشی اور رنگ و روغن سے پرہیز
کم از کم ہفتہ وار مکمل صفائی یقینی بنائیں
الرجی سے پاک گھر کیلئے فالتو اشیاء سے چھٹکارا
گھروں میں عام طور پر روز مرہ استعمال ہونے والی اشیاء ہی ہماری توجہ کا مرکز رہتی ہیں۔ بیشتر چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن کا استعمال ہفتہ وار بھی نہیں کیا جاتا۔ علاوہ ازیں، کچھ ایسی چیزیں اردگرد موجود ہوتی ہیں۔ جو لمبے عرصے تک زیرِ استعمال نہیں ہوتیں۔ یا پھر جن کا ادراک روز مرہ مصروفیات کے باعث ہم نہیں کر پاتے۔ دریں اثناء وہ فالتو چیزیں گھر میں موجود ہوتی ہیں جن کا استعمال کافی عرصہ سے نہیں ہوا ہوتا۔ اور نہ ہی آگے کیا جانا مقصود ہوتا ہے۔ ایسی اشیاء کا اگر ڈھیر لگایا جائے تو یقیناً وہ ایک پہاڑ کی صورت میں اکٹھی ہو جائیں۔ تاہم گھر کے مختلف حصوں میں ایکسٹرا چیزوں کی موجودگی گندگی، جالوں، بدبو، جراثیم اور کیڑے مکوڑوں کی آماجگاہ بن جاتی ہے۔ لہٰذا، الرجی سے پاک گھر کے لیے فالتو اشیاء سے چھٹکارا لازمی ممکن بنائیں۔
دیوار سے دیوار تک قالین کا خاتمہ
ہمارے گھروں میں وال ٹو وال کارپٹ کا رواج عام ہے۔ اگرچہ قالین گھر کو خوبصورت بناتا ہے۔ کمرے کے جمالیاتی حُسن کو بڑھاتا ہے۔ اور آرام دہ نظارہ پیش کرتا ہے۔ تاہم قالین وہ چیز ہے جو نہ صرف کمرے بلکہ تمام گھر کی ڈسٹ، مٹی، گندگی اور جراثیم اپنے اندر آسانی سے سمیٹ لیتا ہے۔ قالین پسند کرنے والے بیشتر لوگ روزانہ صفائی کے بعد اسے محفوظ قرار دیتے ہیں۔ لیکن چھوٹے چھوٹے ذرات اور جراثیم پھر بھی کارپٹ میں موجود رہتے ہیں۔ جو الرجی کا باعث بنتے ہیں۔ علاوہ ازیں، یہ ذرات بآسانی ہمارے کپڑوں، سکن یعنی جِلد اور کھانے پینے کی اشیاء میں شامل ہو کر دیگر مختلف بیماریوں کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔ لہٰذا، دیوار سے دیوار تک قالین کا خاتمہ آپ کے گھر کو الرجی سے پاک بنا سکتا ہے۔
الرجی سے پاک گھر کیلئے پالتو جانوروں کو دور رکھیں
ہم میں سے بیشتر افراد جانوروں سے اُنس اور لگاؤ رکھتے ہیں۔ اور اسی تناظر میں وہ گھر کے اندر مختلف پالتو جانور پالتے ہیں۔ انہیں کھلاتے پلاتے کرتے ہیں۔ ان کے ساتھ کھیلتے ہیں۔ ان کے آرام اور سہولت کے لیے نت نئی چیزیں خریدتے ہیں۔ مزید یہ کہ پالتو جانور رکھنے والے انہیں گھر کے اندرونی حصوں اور کمروں تک رسائی دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر، پالتو بلی اور کتے عام طور پر کمروں کے اندر گھومتے پھرتے ہیں۔ بیڈ، صوفے، کرسی اور میز تک ان کے اٹھنے بیٹھنے کی جگہوں اور چیزوں میں شمار ہوتا ہے۔ ان جانوروں کی خشک جِلد، بال اور یہاں تک کہ تھوک کسی بھی جگہ یا چیز کی سطح پر رہ جانے سے الرجی کا باعث بنتا ہے۔
جانوروں میں موجود فنگس
ایک تحقیق کے مطابق کچھ پالتو جانوروں سے الرجی کے جراثیم انسانوں اور مویشیوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر خرگوش اور کچھ پالتو پرندوں کی جِلد پر موجود فَنگس یعنی پھپھوندی بآسانی انسانوں میں منتقل ہو سکتی ہے۔ جس کے نتیجے میں جلد میں سوزش اور آبلے جیسی علامات سامنے آنے لگتی ہیں۔ مزید براں، ماہرین کے مطابق تمام بالوں والے جانوروں میں یہ فنگس ممکن ہو سکتی ہے۔ لہٰذا، جانوروں سے محبت اور لگاؤ بے شک رکھیئے۔ لیکن اپنی صحت کے معاملے میں سنجیدگی سے کام لینا ہی عقل مندی ہے۔
الرجی کا سبب بننے والے پھولوں اور پودوں سے دوری
قدرتی حُسن اور نظاروں سے محبت رکھنے والے افراد پھولوں اور پودوں سے بھی بہت لگاؤ رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ افراد گھر میں گارڈننگ کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں، کچھ شوقین لوگ اپنے گھر میں خوبصورت پھولوں والے پودے رکھنا پسند رکھتے ہیں۔ اسی طرح باغیچے میں گھاس اور کیاریوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ موسم کی تبدیلی کے باعث اکثر افراد پولن الرجی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ پولن وہ ذرات ہوتے ہیں جو گھاس، درخت اور پھول کِھلنے کے باعث فضا میں شامل ہو جاتے ہیں۔ یہ ذرات سانس کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہوتے ہیں۔ اور پولن الرجی کا باعث بنتے ہیں۔ جس کی علامات میں چھینکیں، ناک بہنا، گلے اور کانوں میں خارش شامل ہے۔ لہٰذا، الرجی کا باعث بننے والے پھولوں اور پودوں سے دوری اختیار کرنا ہی بچاؤ ہے۔
الرجی کا باعث پرفیوم، تمباکو نوشی اور رنگ و روغن سے پرہیز
کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کی الرجی کی وجہ کیا ہے؟ اگر نہیں جانتے تو یہ انتہائی ضروری ہے کہ آپ اپنے الرجی ٹیسٹ کروائیں۔ کیونکہ کچھ حد تک الرجی کا شکار افراد اپنی طبیعت کی ناسازی کی اصل وجہ جاننے سے قاصر رہتے ہیں۔ پودوں، جانوروں اور گردو غبار کے علاوہ الرجی کے دیگر عوامل بھی ہو سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، پرفیوم، تمباکو نوشی، سیم زدہ دیواریں، گندے یا پرانے جوتے، الماری یا صندوق میں رکھے پرانے کپڑے اور دیواروں پر کیے جانے والے رنگ و روغن۔ تاہم، آپ خود بھی یہ بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں کہ کیا پرفیوم لگانے سے آپ کی طبیعت ناساز ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں، آپ کے ارد گرد کوئی تمباکو نوشی کرنے والا موجود ہے۔ جس کے باعث آپ الرجی کا شکار ہوتے ہیں۔ یا پھر نئے رنگ اور روغن آپ کے لیے بہتر نہیں۔
کم از کم ہفتہ وار مکمل صفائی یقینی بنائیں
فالتو اشیاء سے چھٹکارا، وال ٹو وال کارپٹ، پالتو جانوروں کی مقررہ حد۔ اسی کے ساتھ ساتھ پھولوں، پودوں، تمباکو نوشی اور رنگ و روغن سے پرہیز کے باوجود حفظانِ صحت کے اصولوں پر چلنا بھی نہایت ضروری ہے۔ یاد رکھیئے متعدد خوردنی اشیاء بھی الرجی کا باعث بنتی ہیں۔ جن سے پرہیز لازمی ہے۔ مزید یہ کہ کم از گھر کی دیکھ بھال میں انتہائی احتیاط اپنائیں۔ صفائی روز بھی ہوتی ہو تو مکمل ہونی چاہیئے۔ یا پھر کم از کم ہفتہ وار مکمل صفائی یقینی بنائیں اور گھر کو الرجی سے پاک بنائیں۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔