کچن گھر کا وہ حصہ ہوتا ہے جہاں مزے مزے کے پکوان تیار ہوتے ہیں۔ گرمی کے سیزن میں یہ پکوان بنانا بھی جان جوکھوں کا کام ہوتا ہے۔ آج کے بلاگ میں ہم آپ کو کوکنگ کے دوران گرمی سے بچاؤ سے متعلق اہم تدابیر سے آگاہ کریں گے۔
کچن سے آتی کھانے کی سوندھی سوندھی خوشبو دِل کو تو خوب لُبھاتی ہے لیکن یہ مزیدار پکوان تیار کرنے کے لیے کن مراحل سے گزرنا پڑتا ہے، یہ گھر کی خواتین ہی بہتر جانتی ہیں۔ بالخصوص گرمیوں کے سیزن میں کوکنگ کرنا انتہائی مشکل عمل ہے۔ جلتے چولہے سے نکلنے والی تپش کچن میں حبس پیدا کرنے کا سبب بنتی ہے جو کھانے بنانے والے کو پسینے میں شرابور کر دیتی ہے۔ آئیے آپ کو کچھ ایسی تدابیر سے آگاہ کرتے ہیں جو آپ کے لیے نہایت مفید ثابت ہوں گی۔
پریشر کوکر میں مٹن کڑاہی بن رہی ہو، اس کی خوشبو پورے کچن سمیت پورے گھر میں پھیلی ہو اور ایسے میں کچن کی کھڑکی سے سرایت کرتی سورج کی روشنی کچن کا درجہ حرارت بڑھانے کا باعث بنتی ہے۔
اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ کھڑکیوں کو مخصوص پردوں یعنی بلائنڈز سے ڈھک دیں۔ سورج کی روشنی کو اندر داخل ہونے سے روکنا کم از کم سورج کی تپش کو اندر داخل ہونے سے روکنے کا سبب بنے گا جس سے کچن کا درجہ حرارت نارمل رہے گا۔ اس کے علاوہ سرسبز پودوں سے مزین گملوں کو بھی کھڑکی کے سامنے رکھ کر سورج کی روشنی کی راہ میں حائل کیا جا سکتا ہے۔ گملوں کی موجودگی ٹھنڈک کا باعث بھی بنے گی جس سے درجہ حرارت کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
اگر قدرتی روشنی کی وجہ سے کچن میں مناسب روشنی ہو تو کچن میں نصب لائٹس کو آن کرنے کی ضرورت نہیں رہتی۔ گرمیوں میں چونکہ دن لمبے ہوتے ہیں اس لیے قدرتی روشنی شام کے وقت تک دستیاب ہوتی ہے۔ مصنوعی روشنیاں جیسے لائٹس اور بلب گرمائش پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں اس لیے قدرتی روشنی کی موجودگی میں ان کو بند کر دینا کچن کا درجہ حرارت نارمل رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
یہ تب ہی ممکن ہے جب سورج کی روشنی سیدھی کچن میں نہ آ رہی ہو بلکہ گھر کے کسی اور حصے سے داخل ہو رہی ہو اور کچن بھی اس قدرتی روشنی سے مستفید ہو سکے۔
پنکھے کا استعمال صرف اس صورت میں نہایت سودمند ہو سکتا ہے جب باہر ٹھنڈی ہوا چل رہی ہو اور گھر کے اندر کا درجہ حرارت زیادہ ہو۔ کھلے دروازے یا کھڑکی کے قریب پنکھا رکھ دینا باہر کی ٹھنڈی ہوا گھر کے اندر لانے کا باعث بن سکتا ہے جس سے کچن سمیت گھر کا درجہ حرارت کم ہو گا۔
اس کے ساتھ ساتھ ہوا کی آمد و رفت کے لیے کچن کے روشن دان میں نصب پنکھا یعنی ایگزاسٹ فین بھی کچن سے حبس باہر نکالنے میں باہر کردار ادا کرتا ہے۔ ایسی اشیاء جن کی کوکنگ میں وقت درکار ہو ان کی کوکنگ کے دوران ایگزاسٹ فین کو آن رکھنا کچن میں حبس کی کمی کا باعث بنے گا جس سے درجہ حرارت بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
گھروں میں اکثر خوش خوراک مرد خواتین سے فرمائش کرتے ہیں کہ سال کے 12 مہینے لذیذ کھانے سے ان کا دسترخوان سجایا جائے لیکن گرمیوں کے سیزن میں ایسا کرنا ممکن نہیں رہتا۔ شدید گرمی کا وہ موسم جب کمرے میں ائیر کنڈیشنر کے بغیر بیٹھنا محال ہو جاتا ہے وہاں کچن میں جلتے چولہے پر کوکنگ کرنا ایک انتہائی مشکل ترین عمل ہے۔
ایسی صورتحال میں گھر کے افراد کو چاہیے کہ گھر میں کھانا بنانے والے افراد سے تعاون کیا جائے اور ایسے کھانوں کی فرمائش کم کی جائے جو چولہے پر تیار ہوتے ہوں بلکہ ایسے کھانے تناول کرنے کے لیے خود کو ذہنی طور پر تیار کرنا چاہیے جو مائیکروویو اوون میں باآسانی تیار ہو سکیں۔ بہت سی ایسی ڈشز ہیں جو مائیکروویو اوون میں بہت جلدی تیار ہو جاتی ہیں۔ مائیکروویو اوون کا استعمال نہ صرف وقت کے بچاؤ کا سبب بنے گا بلکہ اس کی وجہ سے گرمی سے بچاؤ بھی ممکن ہو پائے گا۔
کوکنگ کرنے والے افراد اس بات سے اچھی طرح واقف ہیں کہ بڑے سائز کی اشیاء کو پکنے میں زیادہ وقت لگتا ہے نسبتاً ان اشیاء کے جو سائز میں چھوٹی ہوتی ہیں۔ اس لیے سمجھداری کا تقاضا یہ ہے کہ کوکنگ کرنے سے قبل سبزیوں یا گوشت کو انتہائی چھوٹے حصوں میں کاٹ لیا جائے تاکہ وہ جلد پک کر تیار ہو سکیں۔
اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ کوکنگ کا سامان چولہا یا اوون آن کرنے سے قبل ہی تیار کر لیا جائے تاکہ جلتے چولہے کے سامنے زیادہ دیر کھڑے رہنے کی ضرورت نہ پیش آئے۔
یہ یاد رکھیے کہ جتنا زیادہ وقت چولہا یا بجلی کے آلات چلتے رہیں گے کچن کا درجہ حرارت اتنا ہی زیادہ بڑھے گا۔ اس لیے یہ نہایت ضروری ہے کہ پوری پلاننگ کے ساتھ کوکنگ کی جائے تاکہ کچن میں کم سے کم وقت صَرف ہو۔
مارکیٹ میں ایسی اشیاء باآسانی دستیاب ہیں جن کو ہم فروزن اشیاء کہتے ہیں اور آپ ان کو انتہائی قلیل وقت میں فرائی کر کے تیار کر سکتے ہیں۔ جیسے کہ چپلی کباب، سیخ کباب ، چکن نگٹس وغیرہ جیسی اشیاء باآسانی دستیاب ہوتی ہیں۔ حتیٰ کہ پراٹھے اور آلو کے چپس وغیرہ بھی دستیاب ہوتے ہیں۔ یہ اشیاء آپ گھر میں بھی تیار کر کے فریزر میں فریز کر سکتے ہیں اور ضرورت کے وقت ان کو کسی بھی انداز میں پکا کر تیار کیا جا سکتا ہے۔ یوں نہ صرف وقت کی بچت ہو گی بلکہ قلیل وقت میں کوکنگ کے باعث گرمی سے بچاؤ میں بھی مدد ملے گی۔
اکثر ہوٹلوں میں کھانوں کی تیاری کھلی فضاء میں کی جاتی ہے کیونکہ کھانے پکانے والے افراد نے زیادہ مقدار میں کھانا بنانا ہوتا ہے جو کچن کے اندر تادیر کرنا خاصا مشکل کام ہے۔
اسی طرح گھر کے صحن یا بالکونی میں چولہا اور کھانا بنانے کا دیگر سامان رکھ کر کوکنگ کی جا سکتی ہے۔ پُرفضاء مقام پر کھانا بنانا نہ صرف ایک پُرلطف تجربہ ہوتا ہے بلکہ آؤٹ ڈور فرنیچر سے صحن یا باغیچے کو مزین کر کے فیملی کے ساتھ اچھا وقت بھی گزارا جا سکتا ہے۔
ایک طرف تازہ فضاء میں کھانے تیار ہو رہے ہوں، دوسری جانب فیملی کے دیگر افراد چائے یا ٹھنڈے مشروبات سے لطف اندوز ہو رہے ہوں تو ایسے میں کوکنگ کرنا زحمت نہیں بلکہ نعمت ثابت ہوتا ہے۔ یوں ایک معیاری فیملی ٹائم گزارنے کا بھی موقع ملتا ہے بلکہ کوکنگ بھی آسان ہو جاتی ہے۔
آج کے بلاگ میں ہم نے آپ کو گرمی کے سیزن میں کوکنگ کے دوران گرمی سے بچاؤ سے متعلق مفید معلومات فراہم کیں جو آپ کے لیے انتہائی سودمند ثابت ہوں گی۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…