اِس بات سے تو بیشتر لوگ متفق ہوں گے کہ گھر کو صاف اور ہر چیز کو ترتیب سے رکھنا نہایت ہی مشکل کام ہے۔
یہ کام مزید مشکل ہوجاتا ہے اگر گھر میں بچے ہوں جن کا کھیل ہی مختلف چیزوں کے بکھرنے سے شروع ہوتا ہے۔
مائیں ایک بار گھر کی صفائی کرتی ہیں اور بچوں کے کھیل کود کے چند لمحات میں ہی گھر ایک بار پھر بے ترتیبی کا شکار ہوجاتا ہے۔
گھر، گھر تب ہی کہلاتا ہے جب وہاں انسان کو دنیا جہان کی تمام راحتیں میسر ہوں۔ اگر الماری میں کپڑے بکھرے ہوں یا واش روم صاف نہ ہو، کچن کا میز گند سے بھرا پڑا ہو یا ڈرائنگ روم کے میز گرد و غبار سے اٹے ھوئے ہوں نیز اگر صفائی ستھرائی کا ماحول نہ ہو تو انسان اپنے گھر میں ہی بے سکون محسوس کرتا ہے۔
آج کی تحریر آپ کو چند ایسی تجاویز فراہم کریگی جس پر عمل پیرا ہو کر آپ گھر کی صفائی اور ستھرائی کو یقینی بنا سکتے ہیں۔
تمام غیر ضروری اشیاء باہر نکال پھینکئے
سب سے پہلے تو گھر سے غیر ضروری سامان نکالیں۔ ہم بر صغیر کے لوگ یہ سوچ کر ہی اکثر چیزیں اس لیے نہیں پھینکتے کہ ہوسکتا ہے یہ بعد میں استعمال آجائیں۔ نہ کبھی وہ بعد کا وقت آتا ہے اور نہ ہی بیشتر چیزیں استعمال میں آتی ہیں اور یوں صرف گند بڑھتا رہتا ہے۔
صرف اسی سوچ کی وجہ سے ہمارے گھر کا بیشتر سامان الماریوں اور درازوں میں ایسا پڑا رہ جاتا ہے کہ گھر بے ترتیبی کا محور بن جاتا ہے۔ آج اٹھیے اور تمام ایسا سامان نکال باہر پھینکیں۔ آج اگر کوئی چیز درکار نہیں تو مستقبل میں بھی درکار نہیں ہوگی۔ نہایت ہی کوئی ضروری سامان ہو تو رہنے دیں نہیں تو جگہ خالی کر کے صفائی کی جانب پہلا قدم اٹھائیں۔
گھر کی صفائی، ہر روز
گھر کی صفائی روزآنہ ضروری ہے۔ گھر میں اگر بچے ہوں تو ایک آسان طریقہ ہے کہ اُن کے پیچھے پھرتے رہیں۔ بچے عموماً چیزوں سے چند لمحات کے لیے کھیلتے ہیں اور پھر چھوڑ دیتے ہیں۔
بچے جیسے ہی کسی چیز کو پھینک دیں تو فوری طور پر جا کر وہ چیز دُرست جگہ پر رکھ دیں۔ بچے والدین کے الفاظ سے نہیں عمل سے سیکھتے ہیں۔ آپ کا بچہ جب یہ دیکھ لے تو فوری طور پر سیکھ جائے گا کہ جو چیز جس جگہ سے اُٹھائی جائے وہ صحیح جگہ پر رکھ دی جائے۔
کچن کی صفائی، سب سے ضروری
کچن ایک ایسی جگہ ہے جہاں کھانا بنتا ہے۔ کھانے میں جہاں صفائی کی اہمیت ہے وہیں کھانا بننے کی جگہ پر صفائی بھی بہت ضروری ہے۔ ہمارے گھروں میں جتنے بھی مہمان آئیں اُن میں سے عموماً خواتین کا خصوصاً کچن کی بناوٹ اور وہاں رکھے گئے صفائی ستھرائی کے خیال کو نوٹ کرتی ہیں۔
کچن میں مہمانوں کے برتن الگ اور روز مرہ کے استعمال کے چند برتن الگ رکھیں۔ سنک، اوون سمیت تمام چیزوں کو پاکیزہ رکھیں۔ کوشش کیجئے کہ گھر میں یہ رواج جاری کیا جائے کہ جتنے بھی افراد کھانا کھائیں وہ اپنے اپنے برتن خود دھوئیں۔ ایسے گندے برتن جمع بھی نہیں ہوتے اور ایک فرد پر بوجھ بھی نہیں پڑتا۔
چھوٹی چیزوں کے لیے بڑے ڈبوں کا استعمال
ڈبوں کا استعمال، چیزوں کو منظم رکھنے کے لیے ایک اچھا قدم ہے۔ یعنی بہت ساری چھوٹی اشیاء کو رکھنے کے لیے ایک بڑے ڈبے کا استعمال کیا جائے جو کہ جگہ بھی زیادہ نہ لے اور چیزیں ڈھونڈنے میں بھی آسانی ہو۔
اس سے پُرانے چارجر، کنجیاں، کنگیاں یا پھر تاریں اور نلکیاں، ساری چیزیں ایک بڑے سے ڈبے میں آجاتی ہیں اور وہ اجتماعی طور پر زیادہ جگہ بھی نہیں لیتیں۔ لیکن اکثر دیکھا گیا ہے کہ چیزوں کو باکس میں رکھنے سے کسی ایک چیز کو ڈھونڈنے کے لیے پورا باکس کھنگالنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے دشواری ہوتی ہے۔
اس کا آسان سا حل یہ ہے کہ ایک بڑے باکس میں چھوٹے ڈبے رکھ دیجئے جس میں سامان رکھا جائے۔ یوں تاریں ایک ڈبے میں رکھیں، کاغذات دوسرے میں اور دیگر اشیاء دوسرے ڈبوں میں۔ ایسے چیزیں جگہ بھی نہیں لیں گی اور ڈھونڈنے میں آسانی بھی ہوگی۔
رنگ و روغن سال میں ایک دفعہ ضرور
رنگ و روغن سال میں ایک دفعہ ضرور کروائیں۔ اگر آپ سال میں ایک بار ایسا کریں گے تو گھر صاف بھی رہے گا، زیادہ اخراجات بھی نہیں ہوں گے اور وقت بھی زیادہ نہیں لگے گا۔
اس کے برعکس اگر آپ سالہا سال پینٹ نہیں کرواتے تو وقت کے ساتھ ساتھ پیسے بھی زیادہ لگیں گے اور گھر میں گندگی بھی زیادہ جمع ہوگی۔ یہی اصول گھر کی ہر اُس چیز پر لاگو ہوتا ہے جہاں محض چند لمحات کی ہماری وقتی توجہ ہمیں مستقبل کے بڑے اخراجات اور وقت کے ضائع ہونے سے بچا سکتی ہے۔
صرف ایک اصول پر کارگر ہونا ہے اور وہ یہ ہے کہ جو چیز جیسے خراب ہو، اُسے ٹھیک کردیں۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔