جان و مال کی حفاظت ہر انسان کا اولین حق ہے اور دنیا بھر کے لوگ اپنے گھر اور خاندان سے لے کر اپنی ان تمام قیمتی اشیا کے لیے حفاظتی اقدامات اپناتے ہیں جو انھیں عزیز ہوتے ہیں۔ قدیم زمانوں سے گزشتہ دہائیوں تک بھاری بھرکم دروازوں سے لے کر بڑے حجم پر مشتمل تالے اور کنڈیوں پر گھر کی حفاظت کو اپنے طور پر یقینی بنایا جاتا تھا۔ لیکن اس کے باوجود یہ پتہ لگانا کہ دیوار کے اس پار کوئی ہے یا نہیں، یا پھر کون ہے؟ یہ تب بھی ایک معمہ ہی تھا۔
ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل دنیا کے موجودہ دور نے سیکیورٹی کیمروں کے ذریعے یہ مشکل آسان کر دی اور آج ہر عمارت، دفاتر اور گھروں میں ہمیں سیکیورٹی کیمرے نصب دکھائی دیتے ہیں جو نہ صرف چوروں اور جاسوسوں کے خفیہ عمل کا پردہ چاک کرتے ہیں بلکہ زلزلہ، آفات اور دیگر حادثات کی بھی عکاسی کرتے ہیں۔
سیکیورٹی کیمرے نصب تو ہر جگہ کیے جاتے ہیں اور بہت فائدہ مند ہوتے ہیں لیکن اگر بات کی جائے گھر میں کیمروں کی تنصیب کی تو انہیں خفیہ رکھنا ہی زیادہ بہتر اور مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
کوئی بھی چور یا ڈاکو اگر آپ کے گھر میں چوری یا ڈاکے کی غرض سے داخل ہونے کی کوشش کرتا ہے تو وہ بذریعہ کیمرہ پکڑا جا سکتا ہے۔
آج کل کے شاطر چور کیمروں کو توڑ کر یا کوئی بھی نقصان پہنچا کر بآسانی کوئی بھی کاروائی کر سکتے ہیں۔ لیکن اگر کیمرہ خفیہ ہوگا تو آپ اس چور کو بآسانی پکڑ سکیں گے۔
گھریلو ملازمین پر نظر رکھنے اور بچوں کی دیکھ بھال کے لیے بھی آپ خفیہ کیمرہ نصب کر سکتے ہیں۔
گھر سے باہر پارک کی ہوئی کار یا موٹر بائیک بھی خفیہ کیمرے کے ذریعے آپ کی دیکھ بھال میں رہے گی۔
یہاں تک کہ آپ کے گھر کے باہر نصب کیا گیا سیکیورٹی کیمرہ آپ کے پڑوسیوں کے لیے بھی کارآمد ثابت ہوگا۔
گھر کے اندر یا باہر سیکیورٹی کیمروں کو خفیہ رکھنے کے متعدد طریقے اپنائے جاتے ہیں۔
کیمرہ نصب کرنے کے ایسے بہت سے طریقے ہیں جو آپ کے گھر کے انٹیریئر یا ایکسٹیریئر کی خوبصورتی خراب کیے بغیر نصب کیے جا سکتے ہیں۔
چھوٹے سائز کے وائرلیس کیمروں کو نصب کرنا بلاشبہ آسان ہے اور چھوٹی بیٹری پر مشتمل کیمرے آئیڈیل ہیں جن کے ذریعے مرکزی گیٹ، باغیچے اور گیٹ سے باہر کے ویو کے علاوہ گھر کے اندر مختلف جگہوں کی نگرانی کی جا سکتی ہے۔
درخت کی کسی مضبوط شاخ پر یا پودوں کے درمیان آپ کیمرہ نصب کر سکتے ہیں۔ اور اسے مزید خفیہ بنانے کے لیے آپ سبز یا بھورے رنگ سے اسے چھپا سکتے ہیں لیکن اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ کسی بھی قِسم کے پینٹ یا رنگ سے آپ کے کیمرے کی کارکردگی متاثر نہ ہونے پائے۔
پرندوں کے وہ گھر جو خود بنائے جاتے ہیں اور درختوں کے آس پاس، بیرونی دیوار یا گھر کی اندرونی دیوار اور داخلی دروزے پر بطور سجاوٹ لگائے جاتے ہیں، ان میں بھی خفیہ سیکیورٹی کیمرہ نصب کیا جا سکتا ہے۔
گھر کی بیرونی اطراف میں مختلف طرز کے پائپ پانی، گیس یا تاروں کو چھپانے کے لیے لگے ہوتے ہیں۔ اسی طرح ان پائپوں کے ساتھ کیمرے کی خفیہ تنصیب کے لیے کسی بھی پی وی سی پائپ کا انتخاب کیا جا سکتا ہے۔
ان کھڑکیوں پر خفیہ کیمرہ نصب کیا جا سکتا ہے جن پر مکمل شیشہ لگایا گیا ہو کیونکہ شیشے کے پیچھے موجود کیمرہ اگر کسی چور یا ڈاکو کی نظر میں آ بھی جائے تو وہ اسے نقصان نہیں پہنچا سکتا۔
لیکن یہ ممکن ہے کہ شیشے کے پیچھے لگایا گیا کیمرہ فوٹیج کو دھندلا پیش کرے۔
گھریلو استعمال میں آنے والی کچھ معمولی اشیا ایسی ہیں جنھیں خفیہ کیمروں کی تنصیب کے لیے استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔
گھر میں موجود کتابوں کی الماری آسانی سے آپ کے کیمرے کو خفیہ رکھ سکتی ہے۔ لیکن اس بات کو ضرور یقینی بنائیں کہ گھر میں آیا کوئی مہمان کتابوں تک پہنچ کر آپ کے خفیہ کیمرے کو عیاں نہ کر دے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ اگر بُک شیلف بڑے سائز پر مشتمل ہے تو آپ کیمرہ سب سے اوپر والے حصے میں نصب کریں جہاں مہمان کا ہاتھ نہ پہنچ پائے یا پھر اس جگہ کا انتخاب کریں جس تک مہمان کا دھیان نہ جائے۔
ٹشو بکس بھی کیمرہ نصب کیے جانے کے لیے بہترین چیز ہے۔
بچوں کے کھلونے وہ آئٹمز ہیں جنھیں کوئی کم ہی ہاتھ لگاتا ہے۔(بشرط یہ کہ وہاں بچے نہ ہوں)۔ ٹیڈی بیئرز، گڑیا یا پھر ریسنگ کار جیسے کھلونے بآسانی کیمرہ چھپانے کا ذریعہ ہیں۔
سجاوٹ اور گھر کی تزئین و آرائش کے لیے خوبصورت اور منفرد طرز کے ڈیکوریشن پیس ڈرائنگ رومز، لیونگ رومز اور ٹی وی لاؤنج میں سجائے جاتے ہیں۔ جن میں گلدان، پینٹنگ اور دیوار پر آویزاں کیے جانے والے آئٹمز شامل ہیں۔ یہ اشیا کیمرہ چھپانے کی بہترین جگہیں ہیں جن کا آئیڈیا کسی کو مشکل سے ہی ہو سکتا ہے۔
میز کی زینت بنائے جانے والے کیلنڈر اگرچہ ایسی ساخت یا حجم پر مبنی نہیں ہوتے جس میں کیمرہ چھپایا جا سکے لیکن کچھ مہارت کے ساتھ یہ کام بھی ممکن ہے۔
دیوار پر نصب گھڑی کو اگر خفیہ کیمرے کے لیے سب سے بہترین جگہ تصور کیا جائے تو غلط نہ ہو گا، کیونکہ یہ گھڑی کمرے میں اونچے مقام پر نصب ہونے کی صورت میں نہ صرف پورے کمرے کا ویو لے سکتی ہے بلکہ اس میں کیمرہ کافی حد تک محفوظ رہتا ہے اور کسی کی پہنچ بھی ممکن نہیں ہوتی کیونکہ کیمرے کو گھڑی میں اس جگہ لگایا جاتا ہے جہاں سوئیاں نصب ہوتی ہیں۔
صاف اور واضح فوٹیج کے حصول کے لیے اکثر یہ مسئلہ درپیش ہوتا ہے کہ کیمرہ کس جگہ نصب کیا جانا چاہیئے۔
گھر میں چوری یا ڈاکے کی نیت سے آنے والے چور زیادہ تر فرنٹ گیٹ یا گیٹ کے ساتھ والی بیرونی دیوار سے داخل ہوتے ہیں اسی لیے کیمرہ نصب کرنے کی بہترین جگہوں میں گھر کا مرکزی دروازہ، بیرونی دیوار یا فرسٹ فلور پر موجود کوئی کھڑکی وغیرہ شامل ہیں۔
کیمرہ نصب کرتے وقت اس بات کو یقینی بنائیں کہ کیمرہ جس منظر کی عکاسی کرے وہ آپ کو صحیح طور پر نظر آئے اور سمجھ آئے۔ یعنی اگر آدھا گیٹ اور باقی آسمان نظر آئے گا تو آپ کیسے جان سکیں گے کہ یہ آنے والا شخص کون ہے یا گھر میں کون داخل ہوا ہے۔ تو آپ پر منحصر ہے کہ آپ کیمرہ کیسے انسٹال کرتے ہیں۔
کیا آپ نے سوچا ہے کہ کیمرہ نصب کرنے کے مقامات اور پوائنٹس کا آئیڈیا تو ہو چکا ہے لیکن اگر گھر کے باہر کسی بھی جگہ کیمرہ لگاتے ہوئے یا اس پر کام کرتے ہوئے آس پاس کے لوگوں اور مختلف افراد نے آپ کو دیکھ لیا ہے تو یہ کتنا فائدہ مند ہو سکتا ہے؟ یہ بالکل کارآمد نہیں ہوگا، اس کا مطلب ہے کہ آپ خود ہی اور پہلے سے ہی سب کو بتا چکے ہیں کہ آپ اپنی حفاظت کے لیے سیکیورٹی کیمرے نصب کروا رہے ہیں اور خود یہ اشتہار لگا بیٹھے ہیں کہ خبردار! کیمرے کی آنکھ آپ کو دیکھ رہی ہے۔
اس کے لیے بہتر ہے کہ اس کام کو سر انجام دینے کے لیے ایسے دنوں کا انتخاب کریں جن میں زیادہ تر لوگ اپنے دفاتر یا کام کی جگہوں پر مصروف ہوں، یعنی چُھٹی والے دن کیمرے نصب کرنے کا ہرگز انتخاب نہ کریں۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…