آئیڈیل ریزیڈینشل علاقہ وہ ہوتا ہے جہاں ایک معیاری لائف اسٹائل کیلئے ضروری تمام سہولیات اُس ایک مخصوص احاطے میں دستیاب ہوں۔ انسان اگر صرف اپنی ذات کے لیے گھر ڈھونڈ رہا ہو تو اس کی ترجیحات الگ جبکہ اپنی فیملی کے لیے گھر تلاش کررہا ہو تو اس کی ترجیحات مکمل طور پر مختلف ہوتی ہیں۔
جہاں انسان کو اکیلے رہنا ہو تو وہاں اُس کی سوچ سہولیات معیار سے زیادہ پیسے بچانے کی طرف مائل ہوتی ہے۔ مگر جہاں انسان کو اپنے بیوی بچوں کے ہمراہ رہنا ہو، وہاں ایک باوقار پڑوس کا ہونا انتہائی ضروری ہے۔ وہاں اسکولوں، اچھے پارکس، پلے گراؤنڈز، شاپنگ کی جگہیں اور دیگر ضروریاتِ زندگی کا عین اسی احاطے میں ہونا کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔
محفوظ علاقہ، اولین ترجیح
مشہور انگریزی مقولہ ہے کہ سیفٹی کمز فرسٹ، آج کل کا دور ایسا ہے کہ انسان کی پہلی ترجیح خود کو محفوظ کرنے پر ہوتی ہے۔ حضرت واصف علی واصف کا کہنا ہے کہ انسان کا اپنے آپ کو محفوظ بنانے کا عمل اس بات کی دلیل ہے کہ وہ غیر محفوظ ہے، لہٰذا یونہی سمجھ لیں کہ آج کا انسان محفوظ نہیں۔ بال بچوں والے لوگ نہیں چاہتے کہ وہ جس علاقے میں رہیں وہ کسی بھی لحاظ سے غیر محفوظ ہو۔ لہٰذا جب بھی ہم لوگ کسی جگہ پر شفٹ ہونے کی سوچتے ہیں، ہماری پہلی توجہ وہاں کے کرائم ریٹ پر ہوتی ہے کہ آیا وہ علاقہ ہر لہاظ سے محفوظ ہے یا نہیں۔ شاید اسی لیے نجی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے اشتہارات میں سب سے زیادہ اسٹینڈ آؤٹ فیچر یعنی جس بات پر سب سے زیادہ زور ہوتا ہے وہ اِن جملوں پر ہوتا ہے کہ یہ ایک گیٹڈ کمیونٹی ہے، یہاں گارڈز 24 گھنٹے موجود ہوتے ہیں، سیکورٹی کیمروں سے علاقے کی ہمہ وقت نگرانی کی جارہی ہوتی ہے وغیرہ وغیرہ۔ یہ الفاظ سنتے ہی لوگوں کی توجہ خود بخود اُس طرف مائل ہوجاتی ہے اور وہ یوں سمجھتا ہے کہ گویا صرف ان الفاظ کے پڑھنے یا سننے سے اُس کی آدھی فکر دور ہوگئی۔
معیاری درسگاہیں
آج کل اگر ایک چیز کے معیار پر سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے تو وہ اچھی تعلیم ہے۔ اچھے اسکولوں کا آپ کی کمیونٹی میں ہونا انتہائی ضروری ہے، شاید اسی لیے لوگ خود کو شہر بدر کرتے ہیں، مکانات تبدیل کرتے ہیں، علاقے بدلتے ہیں کیونکہ انھیں اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیمی مراکز میں داخل کرنا ہوتا ہے اور رہائش اُنہیں کے قرب میں رکھنی ہوتی ہے۔ اچھی تعلیم کافی حد تک بچوں کے اچھے مستقبل کی ضمانت ہوتی ہے اور جہاں دیدہ لوگ اس پر کوئی کمپرومائز نہیں کرتے۔ انسان کی ساری دوڑ دھوپ ہی اپنے بچوں کیلیے اور اُن کے محفوظ مستقبل کیلئے ہوتی ہے، اور اگر صرف رہائش کی وجہ سے ہی اُس کے بچوں کے تعلیمی سفر میں خلل پڑ رہا بو، مستقبل خراب ہورہا ہو تو ایسے میں وہاں رہنا ہے سود ہے۔ ایک انگریزی جریدے کے مطابق بچوں کے اسکول کا گھر سے زیادہ سے زیادہ 20 منٹ کی مسافت پر ہونا ضروری ہے۔ اس جریدے کے مطابق اگر اس سے زیادہ لمبی ڈرائیو ہو تو بچوں کی بیشتر انرجی اُس ڈرائیو میں ہی نکل جاتی ہے جس کی وجہ سے اُن کا دل پڑھائی کی اس مکمل سرگرمی سے اُچاٹ ہوسکتا ہے۔
کشادہ میدان اور پلانڈ ڈیویلپمنٹ
اسی طرح سے اوپن پلے گراؤنڈز یعنی کشادہ میدان بھی بہت ضروری ہوا کرتے ہیں جہاں شام کے وقت بچے آپ کو کرکٹ اور فٹ بال جیسے کھیلوں میں مگن دکھائی دیتے ہیں۔ فوربز کا کہنا ہے کہ بیشتر جنوبی ایشیائی ممالک میں اربن ایریاز میں پھیلاؤ اور ہاؤسنگ سوسائٹیز کی بھرمار سے کھیلوں کے لیے مختص کردہ پلے گراؤنڈز میں تیزی سے کمی واقع ہورہی ہے۔ ایسے میں بچوں کے پاس کھیلنے کو مناسب جگہیں کم ہی رہ جاتی ہیں جس سے معاشرے میں منفی رجحانات، ڈپریشن، بیماریوں یعنی ذیابیطس اور موٹاپے سمیت بہت سے مسائل میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ شہری علاقوں میں اوپن پلے گراؤنڈز کا نہ صرف تحفظ کیا جائے بلکہ مزید میدانوں کیلئے بھی راہ ہموار کی جائے تاکہ ہماری نوجوان نسل حقیقی معنوں میں مثبت اور صحت مند سرگرمیوں کی جانب مائل ہو۔
ضروریاتِ زندگی کی جگہیں، قریب سے قریب تر
سوچیے کہ آپ ایک ایسی جگہ پر رہتے ہیں جہاں سے اشیائے خوردونوش کی جگہیں دور پڑتی ہیں، ہسپتالوں تک مسافت انتہائی زیادہ ہیں، تو آپ ہمہ وقت اس سوچ کا شکار ہونگے کہ آپ کو رہائش سوچ سمجھ کر اور آس پاس کی جگہوں اور سہولیات کا جائزہ لے کر کرنی چاہیے تھی۔ ہم اکثر سنتے ہیں کہ وقت کم ہے اور مقابلہ سخت، جس کا مطلب ہے کہ واقعی زندگی میں کرنے کو کام بہت ہیں اور مقابلے کے اس دور میں انسان کے پاس اگر حقیقتاً کوئی سرمایہ ہے تو وہ وقت ہے، جسے سوچ سمجھ کر خرچ کرنا چاہیے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی رہائش آئیڈیل لوکیشن پر ہو اور بغیر کسی پریشانی کے فوری اور معیاری سروس چاہیے ہو تو آپ گرانہ ڈاٹ کام سے رابطہ کر سکتے ہیں جو کہ پاکستان کی پہلی آن لائن ریئل اسٹیٹ مارکیٹ پلیس ہے اور آپ کے ریئل اسٹیٹ مسائل کا فوری حل ہے۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔