منظم اور مرتب گھر کسے پسند نہیں۔ صاف ستھرا بستر، مخملی قالین، لچکدار پردے اور نئے دکھائی دیتے آلات ایک آرام دہ گھر کی پہچان ہیں۔ تاہم یہ تب ہی خوبصورت اور دلکش دکھائی دیتے ہیں جب گھر منظم ہو۔ مصروف طرزِ زندگی ہمیں گھر کی جانب دیکھنے کا موقع کم ہی دیتا ہے۔ اور ہم معمولات کے پیچھے بھاگتے بھاگتے گھر سے منسلک متعدد ضروری کام نظر انداز کر جاتے ہیں۔ مزید یہ کہ، ویک اینڈ یا ہفتے کے آخر میں ہم ہفتہ بھر کے باقی ماندہ کام سرِ انجام دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ نتیجتاَ گھر میں بے ترتیبی اور پھیلاؤ بڑھتا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں، اکثر ملازمت پیشہ خواتین بھی گھر کو وقت نہیں دے پاتیں۔ لہٰذا، گھر منظم و مرتب رکھنے کے لیے اہم تجاویز پر غور انتہائی ضروری ہے۔
اگرچہ آپ یہ بات سمجھتے ہیں کہ گھر ترتیب میں لانے کے لیے ایک نئی شروعات کی ضرورت ہے۔ لیکن وقت کی کمی یا مصروف ترین معمولات اس جانب توجہ دینے میں رکاوٹ ہیں۔ تاہم عملی طور پر یہ کام سر انجام دینے کے لیے یقیناَ آپ کو وقت نکالنا ہو گا۔ لہذا، سب سے پہلے ذہن بنانے کی ضرورت ہے۔ مثال کے طور پر، اس اتوار مجھے گھر کو وقت دینا ہے اور ترتیب میں لانا ہے۔ اس کے لیے آپ ہفتہ وار چھٹی کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں، مختلف مواقع پر آنے والی کوئی بھی سالانہ یا قومی چُھٹی آپ کی یہ مشکل آسان کر سکتی ہے۔ اس کے برعکس اگر آپ گھریلو خاتون ہیں تو گھر کی ترتیب کا بیڑہ آسانی سے اٹھا سکتی ہیں۔ صرف روز مرہ معمول سے ہٹ کر تھوڑا وقت نکالنا ہو گا۔
کبھی بھی تمام گھر کی ترتیب و تنظیم ایک ساتھ شروع نہ کریں۔ اس طرح آپ الجھاؤ کا شکار ہو سکتے ہیں یا تھک سکتے ہیں۔ اور ہو سکتا ہے ایک دن میں کام مکمل ہی نہ ہونے پائے۔ لہٰذا، اگر گھر کا وہ حصہ سب سے پہلے ترتیب دینے کا ارادہ کیا جائے جہاں زیادہ پھیلاؤ یا بے ترتیبی ہے۔ علاوہ ازیں، آپ اس حصے یا کمرے کا بھی انتخاب کر سکتے ہیں جس پر پہلے کام کرنا بہتر سمجھتے ہیں۔ ایسی ترجیح سو فیصد آپ پر منحصر ہے۔
اگرچہ گھر کی بے ترتیبی کی بڑی وجہ ہم کم وقت کو سمجھتے ہیں۔ تاہم اس میں ان اشیاء کا بہت ہاتھ ہے۔ جو غیر ضروری ہیں یا پھر زیرِ استعمال نہیں۔ ہم اکثر ایسی چیزیں گھر میں رکھتے ہیں جو کبھی بھی استعمال میں آ سکتی ہیں۔ لیکن در حقیقت وہ مہینوں یا سالوں استعمال نہیں ہوتیں۔ تاہم، ذہنی طور پر ہم نے ان اشیاء کو اپنایا ہوتا ہے۔ ان میں ایکسپائرڈ یا اُن آئٹمز اور ادویات وغیرہ کا شمار ہوتا ہے جو اپنی معیاد پوری کر چکی ہوں۔ علاوہ ازیں، موجودہ سیزن کے وہ آئٹمز بھی شامل ہیں جو زیرِ استعمال نہ ہوں۔ لہٰذا ایسی تمام چیزوں کے لیے ایک الگ بکس تیار کریں۔ اور انہیں الگ کر دیں۔
ایک انتہائی اہم نقطہ یہ کہ آؤٹ آف سیزن کپڑوں اور ضرورت کی اشیا مت چھیڑیں۔ ورنہ آپ کا وقت زیادہ ہونے کا اندیشہ ہے۔ ان سے متعلق فالتو اشیا آپ اُسی سیزن میں الگ کر سکتے ہیں۔ لہٰذا اگر وہ پیک شدہ نہیں اور الماریوں میں نہیں رکھی گئیں۔ تو انہیں پیک کرنے کے بعد موجودہ زیرِ استعمال چیزوں سے الگ کر دیں۔
زیرِ استعمال نہ آنے والی اشیاء گھر میں اضافی جگہ گھیرنے کا باعث بنتی ہیں۔ مثال کے طور پر، ہم نے دیوار پر پرانے کی جگہ نیا ڈیکوریشن پیس آویزاں کر دیا ہے۔ علاوہ ازیں،کپڑے بالکل نئے لگتے ہیں لیکن ہم استعمال کر کر کے تنگ آ چکے ہیں۔ دراز چیزوں سے بھرے ہیں لیکن کام کی کوئی شے نہیں۔یہ ذہن نشین رکھیئے کہ عطیہ کردہ چیزوں میں خراب، پھٹی ہوئی یا ناکارہ چیزیں ہرگز شامل نہ ہوں۔
چیزیں ٹھکانے لگانے یا پھر سے ترتیب دینے سے قبل چند اہم نکات کا جائزہ لیں۔
یہ چیز گھر کے کس فرد سے منسلک ہے۔ یا کس کی ہے؟
اس چیز سے جڑے شخص سے ایک بار پوچھنا لازمی ہے۔ ورنہ نتائج کے ذمہ دار آپ خود ہوں گے۔
یہ چیز کتنے سال پرانی ہے؟ اور کتنے عرصے سے گھر میں زیرِ استعمال نہیں۔
کیا آنے والے چند دنوں میں اس کا استعمال ممکن ہے؟
یہ چیز صرف مہنگی ہونے کی بنا پر گھر میں موجود ہے؟
کیا اس چیز سے میرا یا گھر کے کسی فرد کا جذباتی لگاؤ ہے۔ مثال کے طور پر اگر کسی نے اسے تحفہ میں دیا ہے۔
اس سے ملتی جلتی چیز میں باہر سے خرید لوں گی؟
کیا اسے مرمت کیا جا سکتا ہے۔ یا یہ قطعی قابلِ مرمت نہیں؟
مرمت سے کم قیمت میں مجھے نئی چیز مارکیٹ سے دستیاب ہو جائے گی؟
کیا یہ میری زندگی کو کسی بھی طرح سے آسان بناتا ہے یا میرے گھر کی قدر میں اضافہ کرتا ہے؟
میرے پاس اس آئٹم کے لیے کوئی ڈپلیکیٹس یا متبادل ہیں؟
میعاد ختم ہونے والی دوا
ناقابل استعمال آلات اور گیجٹس
ٹوٹے ہوئے برتن۔ جیسا کہ گلاس اور مگ
کچن میں موجود دیگر ناکارہ اور ٹوٹی ہوئی اشیا
پرانے تولیے
بچوں کے وہ کپڑے جن کا سائز بدل گیا ہو
پرانے کھولنے جو بچے مزید پسند نہ کرتے ہوں
پرانے آلات
سی ڈیز، ڈی وی ڈیز
ٹوسٹر
پرانے کاغذات، جیسا کہ سودا سلف یا گراسری کے بل۔ یا پھر اے ٹی ایم کی رسیدیں۔ یاد رکھیئے کاغذ یا بل ضائع کرنے کے معاملے میں بہت احتیاط سے کام لیں۔ تاکہ عام بلوں کے ساتھ اہم دستاویزات ضائع نہ ہونے پائیں۔
وہ کتابیں جنھیں آپ پڑھ چکے ہیں۔ انہیں آپ الگ شیلف میں ترتیب دے سکتے ہیں ۔یا پھر کسی کو گفٹ کر سکتے ہیں۔
جن میں وال کلاکس بھی شامل ہیں۔
گھر میں بے شمار اشیا ایسی بھی ہوتی ہیں۔ جو بالکل صحیح حالت میں ہوتی ہیں۔ جنہیں عطیہ کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، آپ ان میں سے بیشتر آلات یا سامان فروخت کر کے بھی حاصل شدہ رقم کسی ضرورت مند کو فراہم کر سکتے ہیں۔
یقین کیجیئے، صرف اور صرف فالتو اشیا سے چھٹکارہ پانے سے ہی آپ گھر کو کافی حد تک منظم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
اہم تجاویز جو یاد رکھنے کی ضرورت ہے۔ ختم میعاد والی ادویات کو فوراَ پھنک دیں۔ تاکہ گھر کا کوئی فرد غلطی سے بھی انہیں استعمال نہ کر سکے۔
اپنے دادا، دادی یا پھر نانا نانی کی جانب سے دیے گئے یادگار تحفوں اور پرانی اشیا کے لیے آپ ایک شیلف میں جگہ مختص کر سکتے ہیں۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…