قدرتی آفت کا شکار کرۂ ارض کا کوئی بھی حصہ بلاشبہ انسان کو بے چینی، اضطراب اورر بے یقینی کا شکار کر دیتا ہے۔ تاہم یہ وہ صورتحال ہے جو انسانی کنٹرول سے باہر ہے۔ زلزلے کی صورت میں آںے والی ناگہانی آفت قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کے ساتھ انفراسٹرکچر کی تباہی کا سبب بھی بنتی ہے۔ترکیہ اور شام میں آںے والے حالیہ زلزلے میں اب تک ہزاروں افراد کی اموات واقع ہو چکی ہیں۔ علاوہ ازیں، 7.8 کی شدت سے آنے والے زلزلے اور آفٹر شاکس نے متعدد عمارتیں زمیں بوس کر دیں ہیں۔ جبکہ ملبے تلے دبے افراد کو نکالنےکا کام تا حال جاری ہے۔ زخمیوں اور جاں بحق افراد کی تعداد میں مزید اضافہ ممکن ہے۔ ایسی صورتحال میں کوئی بھی انسان ذہنی اذیت سے دوچار ہو سکتا ہے۔ لہٰذا جائزہ لیتے ہیں کہ ہولناک زلزلے کے بعد ذہنی خلفشار سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟
ہولناک زلزلے اور آفٹر شاکس کے انسانی ذہن پر اثرات
زلزلے اور اس کے بعد آنے والے آفٹر شاکس ایک غیر یقینی صورتحال کو جنم دیتے ہیں۔ انسانی دل و دماغ میں سمایا موت کا خوف انہیں نارمل زندگی سے دور کرتا ہے۔ مزید براں، کسی بھی لمحے ایک اور زلزلہ آںے کا ڈر ان کو صحت یاب نہیں رہنے دیتا۔ خوف کی وجہ یہ ہے کہ ایسی صورتحال پر آپ کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ قدرتی آفات سے بچ جانے والے افراد اس واقعے کے بعد پوسٹ ٹرامیٹک سٹریس ڈِز آرڈر کے احساسات کا تجربہ کر سکتے ہیں۔ صورتحال کی کم فہمی، ذہنی دباؤ اور حالات پر قابو نہ پا سکنا ایک نوجوان کو بھی اضطراب اور ڈپریشن میں مبتلا کر سکتا ہے۔ لہٰذا، ذہنی کیفیت کو کنٹرول رکھنے اور قدرتی آفت کے بعد سکون حاصل کرنے کے لیے چند تجاویز زیرِ غور ہیں۔
ہولناک زلزلے کے بعد ذہنی خلفشار سے بچاؤ کیلئے مدد طلب کریں
اگر آپ کسی نا گہانی صورتحال کا شکار ہوئے ہیں۔ اور اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ پا رہے تو دوسروں کی مدد طلب کریں۔ کسی بھی امدادی تنظیم یا رضاکارانہ بڑھتے ہاتھ کو اپنی طرف آنے سے مت روکیں۔ اگر آپ گھر اور اپنے کسی عزیز کو کھو چکے ہیں تو آپ کا زندہ بچ جانا کسی معجزے سے کم نہیں۔ اور بلاشبہ رب کی عطا کردہ زندگی جیسا قیمتی تحفہ کوئی مقصد ضرور رکھتا ہے۔
ہولناک زلزلے کے بعد لوگوں سے بات چیت
قدرتی آفات سے گزرنے والے ہزاروں لوگوں کے پاس لا تعداد کہانیاں ہوتی ہیں۔ بے شمار قصے ہوتے ہیں۔ کوئی اپنے والدین کھو دیتا ہے تو کوئی اولاد۔ کوئی اپنی پراپرٹی کے نقصان پر روتا ہے تو کسی کو اپنی جمع پونجی ضائع ہونے کا دکھ ہوتا ہے۔ غرضیکہ سب کی الگ الگ دہائی ہوتی ہے۔ لہٰذا ایسے وقت میں ان تمام لوگوں پر گزرے واقعات سنیں جو آپ کی طرح اس آفت کا شکار ہوئے۔ ان سے بات چیت کریں۔ علاوہ ازیں اگر آپ ان کی مدد کے قابل ہیں۔ تو یہ موقع آپ کو زندگی کی طرف واپس لانے میں بہت اہم کردار ادا کرے گا۔
ہولناک زلزلے کے بعد قریبی دوستوں اور عزیزوں میں وقت گزاریں
خاندان کے ایسے افراد اور دوستوں کے ساتھ وقت گزاریں جو آپ کے لیے ذہنی سکون کا باعث بنیں۔ اور محفوظ محسوس کرنے میں آپ کی مدد کر سکیں۔ ایسے لوگوں میں رہنے کی کوشش کریں جو آپ کی بات سن سکیں۔ بات سننے والے شخص کو مصیبت زدہ آدمی اپنے انتہائی قریب محسوس کرتا ہے۔ آپ کسی ایسے دوست یا عزیز کا سہارا بھی لے سکتے ہیں۔ جو ایک عام بات کو مزاح میں تبدیل کرنے کا ہنر جانتا ہو۔ اور آپ کی تکلیف کم کرنے میں مددگار ہو۔
ذہنی خلفشار کی علامات کیا ہیں؟
ہر شخص میں اضطراب مختلف طریقے سے ظاہر ہوتا ہے۔ تاہم پریشانی کی نشاندہی مندرجہ ذیل عام علامات سے ہو سکتی ہیں۔
بے چین محسوس ہونا
نیند میں کمی یا سونے میں خلل
آسانی سے تھکاوٹ کا شکار ہونا
توجہ مرکوز کرنے میں دشواری ہونا یا محسوس کرنا۔ جیسا کہ خالی دماغ کا احساس ہونا
چڑچڑاپن
پٹھوں میں تناؤ
پریشانی کے جذبات کو کنٹرول کرنے میں دشواری
اضطراب کا علاج اور روک تھام
اچھی بات یہ ہے کہ پریشانی قابل علاج ہے۔ یہاں کچھ چیزیں قابلِ عمل ہیں جن پر آپ عمل پیرا ہو سکتے ہیں۔
سانس لینے پر توجہ مرکوز کرنے سے پریشانی کے احساسات کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
تناؤ پر قابو پانے کے لیے ایروبک ورزش، یوگا، اور ذہن سازی کا مراقبہ اضطراب پر قابو پانے کے لیے مفید ہو سکتا ہے۔
اضطراب پر قابو پانے کے لیے نیند کے معمولات کو برقرار رکھنا خود کی دیکھ بھال کا ایک اہم حصہ ہے۔
کسی ماہر سے بات کرنا، جیسا کہ سائیکو تھراپی اضطراب کو کم کرنے میں مفید ثابت ہو سکتی ہے۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔