ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے حقیقی پوٹینشل کے ادراک سے کسی بھی مُلک کی معاشی صورتحال بدلی جاسکتی ہے۔
دنیا کو انٹرنیٹ کی آسان رسائی کی وجہ سے جدت نے آلیا ہے اور زندگی کا ہر پیرایہ ہماری نظروں کے سامنے ہر آنے والے دن کے ساتھ تبدیل ہورہا ہے۔ تاہم عمومی خیال یہ ہے کہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر سے ٹیکنالوجی کو اُس طرح سے ہم آہنگ نہیں کیا گیا جس طرح کہ باقی تمام شعبوں کو کیا گیا۔ اب ایسا بھی نہیں کہ وہ سیکٹر جو اپنے اندر معاشی جمود کا علاج رکھے، جس میں ایک مُلک کی 70 فیصد دولت پنہاں ہو، اُس کو ٹیکنالوجی سے بلکل ہی عاری رکھا جائے، اسی لیے یہاں یہ بات کرنی بہت ضروری ہے کہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں گزشتہ کچھ سالوں سے پراپٹیک کی اصطلاح استعمال ہورہی ہے۔
پراپرٹی اور ٹیکنالوجی کے میل سے بنا دو الفاظ کا یہ مجموعہ اپنے اندر اس پوری عالمی صنعت کی ترقی کا راز لیے ہوئے ہے۔ پراپرٹی اور ٹیکنالوجی کا امتزاج اپنی جانب عالمی سطح پر کافی توجہ مرکوز کروا چکا ہے اور نئے طریقِ کاروبار اور اُبھرتے ٹرینڈز سے معلوم ہوتا ہے کہ گلوبل مارکیٹ نے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں پراپرٹی اور ٹیکنالوجی کے اس ملاپ سے پنپنے والے صنعتی انقلاب کو قبول کرلیا ہے۔
ایسے میں پاکستانی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ پر بھی اثرات نمایاں ہیں جن پر آج کی تحریر مبنی ہے۔ پاکستان میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر پر ایک طویل عرصے تک دھوکہ دہی، فراڈ اور فرسودہ روایات کے گہرے بادل چھائے رہے تاہم اب آہستہ آہستہ معاملات کی تبدیلی واقع ہورہی ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ نئی ٹیکنالوجیز کی قبولیت سے انفارمیشن منیجمنٹ بہتر ہورہی ہے اور ریئل اسٹیٹ ٹرانزیکشنز شفافیت اور آسانی ہمکنار ہورہی ہیں۔
جہاں ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں ٹیکنالوجی کے فروغ کی بات ہو، وہاں آپ کو ابتدائی سطور میں ہی لفظ بلاک چین نظر آئیگا۔ کوئی اگر اس لفظ کے پیچھے کار فرما سائنس کو نہ بھی سمجھ پائے تو اندازہ لگا سکتا ہے کہ بلاکس سے بنتی ہوئی چین اور اُن میں ٹرانسفر ہوتا ہوا ڈیٹا کسی صورت بھی تبدیل نہیں کیا جاسکتا جس کی وجہ سے اس ٹیکنالوجی کو انفارمیشن ایک جگہ سے دوسری جگہ ٹرانسفر کرنے کیلئے مکمل طور پر محفوظ قرار دیا جاتا ہے۔
اس ٹیکنالوجی کے ذریعے فسکل ٹرانسفر اور ٹرانزیکشن پیمینٹس ممکن ہیں۔ بلاک چین ٹیکنالوجی کے بارے میں عالمی جریدے فوربز کی یہ پیش گوئی ہے کہ آنیوالے تین سال کے عرصے میں یہ ریئل اسٹیٹ ڈومین میں مکمل طور پر ضم ہوجائےگی اور آپ کو نمایاں ٹرانزیکشنز ڈیجیٹل اسیٹس پر ہوتی ہوئی دکھائی دینگی۔
جس طرح کہ چند سطور قبل ذکر کیا گیا، بلاک چین ٹیکنالوجی سے ریئل اسٹیٹ لین دین میں فراڈ کے رسک کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی سے ڈیٹا ٹرانسمیشن کی رفتار بڑھ جاتی ہے اور یوں کسی بھی ریئل اسٹیٹ ڈیل کے دورانیے میں کمی لائی جاسکتی ہے۔
اس سے ایک نیا ڈیجیٹل آرکیٹیکچر جنم لے رہا ہے اور اب زمین کی اصل حیثیت، مالکانہ حقوق، لینڈ یوز اور پراپرٹی ریٹس جیسے معاملات مصنوعی ذہانت یعنی آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے طے ہورہے ہیں۔ جہاں جہاں ٹیکنالوجی کا کردار واضح اور انسانی عمل دخل کم ہوگا، وہاں وہاں معاملات آسانی سے طے ہوتے چلے جائیں گے۔ اسی طرح سے بلاک چین نے بھی کافی حد تک معاملات کو آسان کردیا ہے۔ آجکل متعدد کمپنیز کا چیٹ باٹس کا استعمال، پوٹینشل کلائنٹس کو جواب دینا، سی آر ایم لیڈز برقرار رکھنا کافی حد تک اہم ہیں۔ اے آئی کے استعمال سے آپ لیڈ جنریشن اور کنورژن ریٹس کرسکتے ہیں۔
بلاک چین ٹیکنالوجی کے مرہونِ منت اسمارٹ کنٹریٹس کا وقوع پذیر ہونا بھی ایک خوش آئند پہلو ہے۔ اسمارٹ کنٹریٹس دراصل پیپر کنٹریکٹس کی ایک جدید یعنی ڈیجیٹل شکل ہیں جن میں کسی تیسری پارٹی کا کوئی کردار نہیں ہوتا، یعنی ڈیل کرنے والی دونوں پارٹیاں ساری انفارمیشن اپنے آپ تک رکھتی ہیں اور اس میں کسی صورت کی کوئی ترمیم نہیں کی جاسکتی، یوں ڈیل میں شریک دونوں فریقین کو یہ تسلی رہتی ہے کہ اُنہوں نے جس ٹرمز اینڈ کنڈیشنز پر ڈیل قائم کی، اُس میں کسی بھی ضابطے اور شق کو حذف یا اُس کی ترمیم ممکن نہیں۔ عالمی جریدے فوربز کے مطابق اسمارٹ کنٹریکٹس آپ کو کسی شک شبے کی گنجائش نہیں دیتا اور روزمرہ کی مالیاتی لین دین سے دروغ گوئی کا مکمل طور پر خاتمہ کردیتا ہے۔
انٹرنیٹ آف تھنگز کی اصطلاح بھی آپ نے سنی ہوگی۔ روز مرہ کے معمولات حتٰی کہ انسانی زندگی کے ہر پیرائے میں اس اصطلاح کا عمل دخل دیکھا جاسکتا ہے۔ ریزیڈینشل اور کمرشل ریئل اسٹیٹ میں بھی اِس لفظ کے کردار سے انکار مشکل ہے۔ جو نہیں جانتے اُنہیں لگتا ہوگا کہ نجانے یہ کیا ماجرا ہے تاہم اُن کی اطلاع کیلئے عرض ہے کہ معمولی سے معمولی اشیاء کا انٹرنیٹ سے کنیکٹ ہونا اور اسمارٹ گیجٹس کا آپس میں ایک باہم ربط ہونا اس کے آسان معنی ہیں۔ اِس سے آپ ایک بڑی حد تک آٹومیشن حاصل کرسکتے ہیں اور یوں کاروبار میں آسانی کے رجحانات رونماء ہوتے ہیں۔
انٹرنیٹ آف تھنگز اسمارٹ ریئل اسٹیٹ کیلئے فیول کا کردار ادا کرتی ہے۔ کمرشل ریئل اسٹیٹ، جنریشن وائی کے رجحانات اور اسمارٹ سولوشنز کا وقوع اسی اصطلاح کی مرہونِ منت ہے۔ دیٹا کا ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونا، اِن ڈور نیویگیشن سسٹمز کا قیام، ورک پلیس آپٹیمائزیشن اور اسمارٹ بلڈنگ منیجمنٹ سسٹمز کا ہونا بھی انٹرنیٹ آف تھنگز کی ہی دین ہے۔ ایک اسمارٹ ہوم اور بلڈنگ منیجمنٹ سسٹم سے پراپرٹی کی ری سیل ویلیو میں اضافہ ہوتا ہے اور یوں اس ٹیکنالوجی کو ریٹرن آن انویسٹمنٹ سے بھی جوڑا جاسکتا ہے۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…