Lifestyle

بڑھتی مہنگائی میں تنخواہ دار طبقہ بجٹ کیسے برقرار رکھے؟

روزانہ ڈھلتا دن اور نکلتا سورج اشرف المخلوقات انسان میں زندگی کی نئی لہر پیدا کرتا ہے۔ پاکستان ایک ترقی پزیر ملک ہے جہاں ہر گزرتے لمحے کے ساتھ فکرِ معاش متوسط اور تنخواہ دار طبقے کی سب سے بڑی پریشانی بنتا جا رہا ہے۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

پٹرول کی بڑھتی قیمت کے ساتھ ہی آٹا، چاول اور دودھ کی دگنی قیمت سے لے کر ٹرانسپورٹ کے ڈبل کرائے مسائل میں اضافہ کر رہے ہیں۔ کاروباری افراد فوراَ قیمتیں بڑھا کر اپنا منافع برقرار کرنے لگتے ہیں۔ لیکن سب سے زیادہ پستی کا شکار وہ تنخواہ دار طبقہ ہے۔ جو مخصوص سیلری میں ہر گزرتے دن کے حساب سے بڑھتی قیمتوں کا سامنا کر رہا ہے۔ ماہانہ تنخواہ پر گھر چلانے والے ہر شخص کی زبان پر یہی جملہ ہے۔ مہنگائی پھر بڑھ گئی لیکن تنخواہ وہیں کی وہیں ہے۔ آخرکار تنخواہ دار طبقہ بجٹ کیسے برقرار رکھے؟ یہ آج کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔

 

 

بے روزگاری،ملازمت اور محدود تنخواہ

المیہ یہ ہے کہ ملازمت کے کم مواقع، محدود تنخواہ اور بے روزگاری نے غربت اور دیگر مسائل کا انبار کھڑا کر دیا ہے۔ لیبر فورس 2017-18 میں 65.5 ملین تھی جو 2020-21 میں بڑھ کر 71.76 ملین ہو گئی۔ اسی دوران ملازمت کرنے والے افراد کی تعداد 61.71 ملین سے بڑھ کر 67.25 ملین ہو گئی۔ اسی طرح بے روزگاری کی شرح 2018-19 میں 6.9 سے کم ہو کر 2020-21 میں 6.3 ہوگئی۔ لہٰذا، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لیبر فورس سے 4.51 ملین لوگ مالی سال 2021 میں ملازمت حاصل نہیں کر سکے۔

 

 

بجٹ برقرار رکھنے کے لیے منصوبہ بندی

مقررہ بجٹ سے تجاوز نہ کرنے کے لیے کچھ اہداف مقرر کریں۔ سب سے پہلے آپ کو ذہن بنانے کی ضرورت ہے۔ آیا آپ اس چیلنج کو قبول کرنے کے لیے تیار ہیں یا نہیں۔ قبل از وقت منصوبہ بندی آپ کو اچانک در پیش مسائل کا فوری حل پیش کر سکے گی۔ منصوبہ بندی کے تحت اپنے اہداف مقرر کریں۔ اور بچت کے بہترین آئیڈیاز اور حل ترتیب دیں۔

 

اہم اور ضروری اخراجات کی فہرست

ان تمام کاموں کی فہرست تیار کریں جو اولین اور ضروری ہیں۔ جیسا کہ مکان کا کرایہ، یوٹیلیٹی بلز اور کچن کے اخراجات۔ ان اخراجات میں سے بھی یوٹیلیٹی بلز اور کچن کے خرچے میں ممکنہ طور پر کمی لائی جا سکتی ہے۔ اگر آپ گھر میں ایک عدد گاڑی رکھتے ہیں تو اس کے فیول سے متعلق بھی بجٹ تیار کریں۔ اپنی روز کے معمول پر غور کریں۔ اور بلا ضرورت آمد و رفت محدود کریں۔

 

 

آسائشیں اور خود ساختہ اخراجات

پرتعیش زندگی کس کا خواب نہیں۔ لکن چادر دیکھ کر پاؤں پھیلانا سمجھداری کا ثبوت ہے۔ بجٹ برقرار رکھنے کا سب سے اہم اصول اپنی آسائشیں اور خود ساختہ اخراجات پر کنٹرول ہے۔ وہ آسائشیں جنہیں آپ ضرورت کے تحت نہیں بلکہ تفریح یا فن کے طور پر اپناتے ہیں۔ جیسا کہ، ہر ہفتے یا ویک اینڈ پر باہر کھانا کھانے جانا۔ ہر مہینے شاپنگ کرنا، یا دوست احباب سے میل ملاقات کرنا اور پکنک پر جانا۔ خود ساختہ اخراجات میں دو بلب یا لائٹس کی جگہ گھر کو مزید روشن اور پرکشش بنانے کے لیے چار لائٹس نصب کرنا۔ مہینے کی گراسری میں ایکسٹرا ڈشز بنانے کی غرض سے فالتو اشیا خرید لانا۔ علاوہ ازیں، بلا ضرورت ڈیکوریشن اور آرائشی آئٹمز خریدنا۔ لہٰذا، وہ تمام اخراجات کم سے کم کرنا جن کی آپ کو ضرورت نہیں۔

 

 

ایمرجنسی صورتحال کی تیاری

ضروری اخراجات کی فہرست اور آسائشی خرچے محدود کرنے سے آپ بچت کی جانب راغب ہوں گے۔ تاہم، خرچ کم کرنے کے ساتھ ساتھ ماہانہ آمدنی کا کچھ حصہ بذاتِ خود الگ کریں۔ اور اس وقت تک بھول جائیں جب تک کوئی ایمرجنسی صورتحال در پیش نہ ہو۔ ایسی صورتِ حال خدانخواستہ کسی حادثے کی شکل میں آپ کے سامنے آ سکتی ہے۔ یا پھر قریب عزیز اور رشتے داروں میں کوئی بھی شادی یا تقریب میں شرکت ضروری ہو سکتی ہے۔

 

 

غیر استعمال شدہ اشیا فروخت کردیں

شاپنگ کے شوقین یا تزئین و آرائش میں بےجا خرچ کرنے والے افراد گھر میں بہت کچھ اکٹھا کر لیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی وارڈ روب سے لے کر گھر کا ہر حصہ فالتو اشیا سے آرستہ ہوتا ہے۔ بجٹ برقرار رکھنے کا ایک حل یہ بھی ہے کہ وہ قابلِ استعمال اشیا جو اب آپ کے زیرِ استعمال نہیں۔ انہیں فروخت کر دیجئے۔ ان میں آپ کے پرانے کپڑوں سے لے کر کراکری، ڈیکوریشن پیسز، پرانے الیکٹرک آلات، پرانی الماری اور دیگر اشیا شامل ہو سکتی ہیں۔ یہ تمام چیزیں آپ ڈیجیٹل ایڈورٹائزنگ کے زریعے فروخت کر سکتے ہیں۔

 

 

زریعہ معاش میں اضافہ

مہنگائی اور بڑھتے اخراجات گھر کے کسی ایک فرد کی ملازمت سے کنٹرول نہیں کیے جا سکتے۔ لہٰذا، اس چینلج کو کنٹرول کرنے کے لیے خاندان کے  تمام افراد کی شمولیت ضروری ہے۔ اس سے نہ صرف اخراجات تقسیم ہوں گے۔ بلکہ ایک ساتھ تمام بڑی پریشانیوں اور مسائل کے حل بھی ممکن ہو پائیں گے۔ یوں ہی نہیں کہا جاتا کہ اتفاق میں برکت ہے۔ اس کے برعکس، آپ اپنی ملازمت کے ساتھ ایک دوسرے زریعہ معاش کا حصول ممکن بنا سکتے ہیں۔ آپ آئن لائن فری لانس خدمات پیش کر سکتے ہیں۔ یا پھر فارغ وقت میں بچوں کو ٹیوشن دے سکتے ہیں۔ اگر آپ ایک طالب علم ہیں تو چھوٹے بچوں کو پڑھا کر اپنا جیب خرچ خود نکال سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں، آن لائن کلاسز بھی لے سکتے ہیں۔

 

 

کاروباری خواتین

خواتین بلاشبہ ہر گھر کا سکون ہیں۔ ملازمت پیشہ خواتین جہاں دفاتر میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالتی ہیں۔ وہیں گھر میں ہر طرح کے فرائض سر انجام دیتی نظر آتی ہیں۔ گھریلو خواتین گھر میں رہتے ہوئے ہی کاروبار شروع کر سکتی ہیں۔ ڈیجیٹل سہولیات نے موجودہ دور کی خواتین کو بے حد مضبوط کر دیا ہے۔ جس کی بدولت بیشتر خواتین گھر بیٹھے آن لائن بزنس کے زریعے پیسہ کما رہی ہیں۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

Farah Rehman

Farah Rehman is a journalist, content creator and writer with working experience of Pakistan's renowned News Channels, Radio and magazines.

Recent Posts

سی ڈی اے سیکٹرز، نجی و سرکاری ہاؤسنگ سوسائٹیز کی آن لائن پراپرٹی ویریفیکیشن ویب سائٹ لانچ کر دی گئی

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…

11 مہینے ago

اسلام آباد: سری نگر ہائی وے پر پیدل چلنے والوں کیلئے پُلوں کی تنصیب

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…

11 مہینے ago

نیلامی کا آخری روز: سی ڈی اے کے 11 پلاٹس 13 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…

12 مہینے ago

نیلامی کے دوسرے روز تک سی ڈی اے کے پانچ پلاٹس 11 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…

12 مہینے ago

نیلامی کے پہلے روز سی ڈی اے کے چار پلاٹ 7 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…

12 مہینے ago

اسلام آباد: سی ڈی اے نے پراپرٹی ریکارڈ کی آٹومیشن کا فیصلہ کر لیا

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…

12 مہینے ago