مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ
ایک دلکش اور جاذبِ نظر مسکن میں اُس کی تزئین و آرائش کا مرکزی کردار ہوتا ہے لیکن اس عمل کے دوران کن باتوں کا خیال رکھنا لازم ہے، عموماً غیردانستہ طور پر کم علمی کے باعث لوگ نظرانداز کر دیتے ہیں۔
آج کے بلاگ میں ہم آپ کو اس حوالے سے اہم معلومات فراہم کریں گے۔
گھر کی سجاوٹ آپ کی شخصیت کی عکاس ہوتی ہے۔ اگر آپ حسنِ نظر رکھتے ہیں تو باآسانی گھر کی خوبصورتی میں اضافہ کرنے والی اشیاء کا چناؤ کر سکتے ہیں۔ لیکن اگر آپ اس صلاحیت سے محروم ہیں کہ گھر کی تزئین و آرائش کیسے کی جائے تو پریشانی کی بات نہیں، ہم آپ کو کچھ ایسی مفید معلومات سے آگاہ کریں گے جن پر عمل کرتے ہوئے آپ کافی حد تک تزئین و آرائش کے عمل کو بخوبی سرانجام دے سکتے ہیں۔
گھر کے نقشے کو مدِنظر رکھے بغیر گھر کی تزئین و آرائش کی منصوبہ بندی کرنا آپ کو بند گلی میں پہنچا سکتی ہے۔ اس کے لیے سب سے پہلے یہ ضروری ہے کہ گھر کے محلِ وقوع کا بغور جائزہ لیا جائے اور اس کے مطابق اس کی سجاوٹ کے لیے استعمال ہونے والے سامان کی فہرست تیار کریں کہ لیونگ روم، بیڈروم اور ڈرائنگ روم میں کِن چیزوں کی کمی ہے اور یہ اشیاء ڈرائنگ روم کا منظر کیسے تبدیل کر سکتی ہیں۔ مکمل منصوبہ بندی کے بعد ہی کوئی بھی خریداری عمل میں لائیں، بصورتِ دیگر شاید آپ جو خریدیں وہ گھر میں کسی مناسب جگہ پر زیرِاستعمال ہی نہ آ سکے۔
منصوبہ بندی کے بعد اگلے مرحلے میں یہ ضروری ہے کہ اپنے جیب کے مطابق ہی سجاوٹ پر اخراجات کیے جائیں۔ اس مقصد کے لیے بجٹ بنانا انتہائی ضروری ہے۔ گھر کی سجاوٹ کے لیے بنائی گئی فہرست اور دستیاب رقم کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہی بجٹ ترتیب دیا جائے۔
دوسری صورت میں اگر بجٹ بنائے بغیر آپ خریداری کریں گے تو ہو سکتا ہے کہ کچھ ایسی اشیاء پر آپ زیادہ پیسہ خرچ کر بیٹھیں جن کی گھر میں ضرورت ہی نہ ہو۔
غیر متوازن بجٹ گھر کی تزئین و آرائش کے پورے پلان کو ناکام بنا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں یہ بات بھی نہایت اہم ہے کہ بجٹ میں ہمیشہ تبدیلیوں کی گنجائش رکھیں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ فیملی ممبر یا کسی دوست کے مشورے کو اچھا سمجھتے ہوئے آپ کو استطاعت سے زیادہ خریداری کرنی پڑ جائے یا پھر موجودہ فہرست میں تبدیلی بھی درپیش آ سکتی ہے۔
گھر کو جاذبِ نظر بنانے کے لیے ہر کمرے میں کوئی ایک ایسی آسائشی چیز ضرور ہونی چاہیے جو کمرے میں داخل ہوتے ہی توجہ کا مرکز بن جائے اور پورے کمرے کی منظرکشی کرتے ہوئے اسے پُرکشش بنا دے۔
بیڈروم میں بڑے سائز کا خوبصورت بیڈ، ڈرائنگ روم میں صوفہ سیٹ یا لیونگ روم کی دیوار پر آویزاں دلفریب پینٹنگ کمرے کی توجہ کا مرکز بن کر اس کی جاذبیت میں اضافہ کر سکتی ہے۔
یہ ضروری نہیں کہ کمرے میں موجود ہر شے ایک دوسرے سے رنگ کے اعتبار سے مماثلت رکھتی ہو۔ آپ مختلف رنگوں کی اشیاء کا بھی انتخاب کر سکتے ہیں۔ یہاں صرف اس بات کا دھیان رکھنا ضروری ہے کہ کمرے میں موجود ہر شے ایک دوسرے سے مناسبت رکھتی ہو اور آنکھوں کو رعنائی کا احساس فراہم کرے۔
تزئین و آرائش کی اشیاء کا انتخاب بھی ایک فن ہے۔ اگر آپ خود اس صلاحیت کے حامل ہیں تو بہت اچھی بات ہے وگرنہ اس سلسلے میں آپ کسی ماہر انٹیرئیر ڈیزائنر کی خدمات بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
اکثر یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ شفٹ ہونے کے بعد گھر کی لائٹنگ کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اکثر تیار شدہ گھروں میں کم لائٹیں نصب کی جاتی ہیں۔ اس صورت میں کمرے کی روشنی اتنی ہی ہوتی ہے جو کمرے کو کسی حد تک روشن رکھ سکے۔
محض ایک روشنی پر انحصار کرنا کمرے کی خوبصورتی کو گرہن لگا دیتا ہے کیونکہ مدھم روشنی عجیب سا سماں پیدا کرتی ہے۔
کمرے کو روشن رکھنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ ایک سے زائد لائٹیں نصب کی جائیں۔ اس مقصد کے لیے کمرے کی چھت اور دیواروں پر زیادہ تعداد میں لائٹس نصب کرنا کمرے کو منور کر دے گا۔
ٹیبل لیمپ بھی کمرے کو روشن رکھنے میں ایک اچھا اضافہ ثابت ہو سکتا ہے۔
چاہے لیونگ روم ہو، بیڈروم یا ڈرائنگ روم، فرنیچر کو دیوار کے قریب رکھنا کمرے میں غیر ضروری کشادگی کا باعث بنتا ہے اور یہ منظر آنکھوں کو بالکل بھلا نہیں لگتا۔
گھر کا فرنیچر کمرے کی دیواروں سے تھوڑے فاصلے پر رکھیں۔ خوبصورتی سے رکھا گیا صوفہ، بیڈروم میں مہارت سے رکھا بیڈ، لیونگ روم میں موجود کافی کی ٹیبل اور کرسی کمروں کا منظر یکسر تبدیل کر دیتی ہیں۔
فرنیچر کو گھر میں مناسب انداز اور ایک خاص ترتیب سے رکھنا گھر کے اندرونی حصے کو مزید جاذبِ نظر بنا دیتا ہے۔
ٹیکنالوجی کے اس دور میں جہاں لیپ ٹاپ اور موبائل سمیت دیگر جدید ٹیکنالوجی کے آلات کا استعمال ہوتا ہے، وہاں ان آلات کو قابلِ استعمال بنانے کے لیے چارجنگ کی بھی ضرورت پیش آتی ہے۔
ان بجلی کے آلات کے چارجرز کی نظر آنی والی تاریں کمرے کا اچھا منظر پیش نہیں کرتیں۔ آج کے دور میں ایسے سائیڈ ٹیبل، ٹیبل اور ڈیسک موجود ہیں جن کے اندر ہی چارجنگ اسٹیشن موجود ہوتے ہیں۔
ان کے استعمال سے نہ صرف روزمرہ استعمال کے برقی آلات کی تاریں پوشیدہ رکھی جا سکتی ہیں بلکہ حفاظتی نکتہ نظر سے بھی یہ ایک محفوظ طرزِ عمل ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ گھر کی دیگر تاریں جیسے کے یو پی ایس یا دیوار میں نصب ایل ای ڈی کی تار چھپانے کے لیے بہترین طریقہ یہی ہے کہ ان تاروں کو بھی نفاست سے دیوار میں ڈکٹنگ کے ذریعے چھپا دیا جائے۔ اس سے نہ صرف کمرے کی جاذبیت میں اضافہ ہو گا بلکہ تاریں بھی خراب ہونے سے محفوظ رہیں گی۔
اگر آپ نے گھر کی دیواروں کو نئے پینٹ سے مزین اور کمروں کو نئے فرنیچر سے سجا دیا ہے تو اس کے باوجود بھی گھر کی تزئین و آرائش کا یہ عمل ابھی بھی مکمل نہیں ہوا۔
پینٹ سے مزین دیواروں کو کبھی بھی خالی نہ رہنے دیں۔ دیواروں کی خوبصورت فن پاروں سے سجاوٹ کمرے کی خوبصورتی میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔
دیواروں پر کتابوں کا شیلف نصب کر کے اس میں کتابیں رکھ دینے سے بھی کمرے کو دلفریب بنایا جا سکتا ہے۔
یہ وہ تمام اہم پہلو ہیں جن کو بروئے کار لاتے ہوئے آپ اپنے گھر کی تزئین و آرائش کے عمل کو بخوبی سرانجام دے سکتے ہیں۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…