ماہِ ذی الحج کا آغاز اور ایامِ حج کی آمد سے قبل ہی دنیا کے ہر کونے سے لاکھوں عازمینِ حج سرزمین عرب کی طرف رواں دواں ہیں اور مکہ مکرمہ پہنچ رہے ہیں جہاں وہ حضور اکرمﷺ کی تعلیمات کے پیشِ نظر حج کے اہم اور مقدس فریضہ کی ادائیگی کے زریعے حضرت ابراہیمؑ اور حضرت اسماعیلؑ کی عظیم قربانیوں کی یاد تازہ کریں گے۔
گزشتہ دو برس کے دوران جان لیوا کورونا وائرس کی دنیا بھر میں تباہ کاریوں کے باعث محدود تعداد میں حج کی اجازت دی گئی تھی تاہم اس سال ویکسینیشن اور کورونا کیسز میں واضح کمی کی وجہ سے ایک بڑی تعداد میں زائرین کو حج کی اجازت دی جا رہی ہے۔
وزارت حج و عمرہ کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق رواں برس دنیا بھر سے 10 لاکھ زائرین حج کی سعادت نصیب فرمائیں گے۔
لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لاَ شَرِيْكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لاَشَرِيْكَ لَكَ
تلبیہ وہ مخصوص عربی الفاظ ہیں جو حاجی دوران طواف اور دیگر حج کے بعض ارکان کے دوران پڑھتے ہیں اور جو اللہ رب العزت کے بلاوے پر حاضری کو یقینی بناتے ہیں۔
اسلامی مہینے ذوالحجہ کی دس تاریخ کو مسلمانانِ دین عید الاضحیٰ مناتے ہیں اور اسی دن مسلمان کعبتہ اللہ کا طواف کر کے اور دیگر مناسک ادا کرکے حج کا فریضہ سر انجام دیتے ہیں ۔
حج کن افراد پر فرض ہے؟
حج اسلام کا بنیادی رکن ہے جو ہر صاحبِ استطاعت پر فرض ہے اور اس میں اللہ تعالیٰ کی تعظیم اور بندگی کا اظہار ہے۔
حج ہر اس عاقل بالغ مسلمان پر فرض ہے جس کے پاس زندگی کی بنیادی ضروریات کے اخراجات اور اہلِ خانہ کے واجبی خرچے پورے کرنے کے بعد اس قدر زائد رقم ہو جس سے حج کے تمام ضروری اخراجات (آمد و رفت اور قیام وطعام) پورے اور مکمل ہوسکتے ہوں۔
حج کی اقسام
ادائیگی کے طریقہ کے لحاظ سے حج کی تین اقسام ہیں
افراد
اس طریقے کو کہتے ہیں جس میں حج کا احرام باندھا جاتا ہے، حج کرنے والا اس میں عمرہ نہیں کرتا بلکہ وہ صرف حج ہی کرسکتا ہے اور احرام باندھنے سے حج کے اختتام تک مسلسل احرام کی شرائط کی پابندی ضروری ہے۔
قِران
حج اور عمرہ کا ایک ساتھ احرام باندھا جاتا ہے۔ مکہ پہنچ کر پہلے عمرہ کیا جاتا ہے اور پھر اسی احرام میں حج ادا کرنا ہوتا ہے۔
تمتع
وہ طریقہ حج ہے جس میں حج اور عمرہ کو ساتھ ساتھ اس طرح ادا کیا جاتا ہے کہ مکہ مکرمہ میں عمرہ ادا کرنے کے بعد احرام کی حالت سے باہر آسکتا ہے اور پھر حج کے لئے 8 ذی الحجہ کو حج کے ارادے سے احرام باندھتا ہے اور یہ سب سے آسان حج ہے۔
حج کے فرائض اور واجبات
فرائضِ حج درج ذیل ہیں
احرام باندھنا، مرد حضرات کے لیے دو چادریں جبکہ عورتوں کے لیے عام لباس، نیت اور تلبیہ ضروری ہے۔
وقوفِ عرفات
مقام عرفہ یا عرفات، مکہ مکرمہ کے جنوب مشرق میں جبل رحمت کے دامن میں واقع وہ میدان جو مکہ سے تقریباَ 20 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور تقریباَ ستر میٹر بلند ہے۔ جہاں وقوف عرفات حج کا عظیم رکن ادا کیا جاتا ہے اور جہاں عازمینِ حج گناہوں سے معافی مانگ کر اللہ کی رحمت سے مستفید ہوتے ہیں۔
طواف زیارت کرنا
خانہ کعبہ کے گرد سات چکر لگانا
ان تینوں فرائض کو مقررہ مقامات اور مقررہ اوقات میں ترتیب سے ادا کرنا۔
حج کے واجبات
وقوف مزدلفہ
یعنی مزدلفہ میں ٹھہرنا۔
رمی
یعنی جمرات شیطان کو سات سات کنکریاں مارنا
حج کی قربانی
سر کے بال منڈاونا یا کترانا
صفا اور مروہ کی سعی
صفا پہاڑی سے مروہ پہاڑی تک کُل سات مرتبہ آںا اور جانا
طوافِ و داع کرنا
جو طواف وطن واپسی کے وقت بیت اللہ شریف سے رخصت ہونے کے لیے کیا جائے وہ طوافِ وداع کہلاتا ہے۔
طواف زیارت کے سات چکر پورے کرنا
ان واجبات میں سے کوئی واجب بھی ترک ہوجائے تو ایک قربانی دینا ضروری ہے۔
ایامِ حج اور ارکانِ حج کی ادائیگی
ذی الحجہ کی 8 تاریخ سے 12 ذی الحجہ تک کے پانچ دن ایام حج کہلاتے ہیں۔ انہی ایام میں مناسکِ حج ادا کرنا ہوتے ہیں جن کی تفصیل یہ ہے
ذی الحجہ کی 8 تاریخ، منیٰ کو روانگی
حجاج 8 ذی الحجہ کو مکہ مکرمہ میں نماز فجر ادا کرکے سورج نکلتے ہی منیٰ کی جانب روانہ ہوجاتے ہیں۔ سفر میں تلبیہ کی کثرت کی جاتی ہے۔ منی پہنچ کر ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نمازیں پڑھنے کے بعد رات یہیں قیام کرتے ہیں اور 9 ذی الحجہ کی نماز فجر بھی منیٰ میں ادا کرتے ہیں۔
ذی الحجہ کی 9 تاریخ، وقوف عرفات
نماز فجر منیٰ میں ادا کرنے کے بعد سورج نکلنے پر عرفات کی طرف روانگی ہوتی ہے اور عرفات میں ظہر و عصر کی نمازیں ظہر کے وقت ملاکر پڑھی جاتی ہیں۔ میدان عرفات میں اسی قیام کو وقوف عرفات کہتے ہیں جو حج کا سب سے اہم رکن ہے۔ اگر کسی وجہ سے 9 ذی الحجہ کے دن یا اس رات بھی کوئی یہاں پہنچنے سے رہ جائے تو اس کا حج نہیں ہوگا اور نہ ہی اس کی تلافی کی کوئی گنجائش ہے۔
مزدلفہ میں قیام
اسی دن غروب آفتاب کے وقت عازمین حج مغرب کی نماز پڑھے بغیر مزدلفہ روانہ ہوتے ہیں۔ مزدلفہ میں نماز عشاء کے وقت، مغرب و عشاء کی نماز ادا کی جاتی ہیں۔ رات مزدلفہ میں ہی قیام ہوتا ہے۔
ذی الحجہ کی 10 تاریخ، منٰی روانگی
فجر کی نماز کے بعد مزدلفہ میں توقف کرنا واجب ہے جس کے بعد عازمین حج منیٰ کو روانہ ہوتے ہیں۔ منیٰ پہنچ کر حجاج کرام کو تین واجبات ترتیب سے اداکرنے ہوتے ہیں۔
بڑے شیطان کو کنکریاں مارنا۔
رمی یعنی کنکریاں مارنے کے بعد قربانی کرنا۔
قربانی کے بعد سرمنڈاوانا یا بال کتروانا
اس کے بعد احرام کھول کر عام لباس پہن لیا جاتا ہے۔
طوافِ زیارت اور سعی
حجاج احرام کھولنے کے بعد مکہ مکرمہ میں چوتھا رکن طوافِ زیارت ادا کرتے ہیں
طواف زیارت کے بعد صفا و مروہ کی سعی کرنا واجب ہے۔
منیٰ واپسی
طواف زیارت و سعی کے بعد دو رات اور دو دن منیٰ میں قیام کرنا سنت موکدہ ہے۔ مکہ میں یا کسی اور جگہ رات گزارنا ممنوع ہے۔ دس، گیارہ اور بارہ ذی الحجہ کو رمی یعنی شیطان کو کنکریاں ماری جاتی ہیں۔
طوافِ وداع
یہ حج کا آخری واجب ہے جو صرف میقات (وہ مقام جہاں حج اور عمرہ پر جانے والے لوگ احرام باندھتے ہیں) سے باہر رہنے والوں پر واجب ہے کہ جب وہ مکہ سے رخصت ہونے لگیں تو آخری طواف کرلیں۔
سعودی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق اس بار 65 برس یا اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے حج پر پابندی عائد ہے۔ علاوہ ازیں سعودی وزارتِ صحت کی منظور کردہ ویکسین لگوانا لازمی ہے اور عازمین حج پر 48 گھنٹے قبل کورونا ٹیسٹ منفی ہونا لازم ہے۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔