اسلام آباد: وفاقی حکومت نے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سپیشل ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی (ایس ٹی زیڈ اے) کے قیام کا فیصلہ کرلیا ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ زون ڈویلپرز اور کاروباری اداروں کو 10 سال تک ٹیکس چھوٹ دی جائے۔
ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ حکومت کا ٹیکنالوجی زون ڈویلپرز کو مراعات دینے کے اقدامات میں سے ایک ہے۔ ڈویلپرز کو پاکستان میں درآمد کردہ مال یعنی پلانٹ، مشینری، ساز و سامان، ہارڈ ویئر، اور سافٹ ویئر پر تمام کسٹم ڈیوٹیز اور ٹیکسوں سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔
حکومت زون انٹرپرائزز کو بھی ٹیکس چھوٹ دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔
انہیں لائسنس کے اجراء کی تاریخ سے لے کر آئندہ 10 سال تک تمام درآمد کردہ سامان پر کسٹم ڈیوٹیز اور ٹیکسز سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کے 24 نومبر کے اجلاس میں شرکاء کو بتایا گیا کہ 5 نومبر 2020 کو وزیر اعظم آفس میں ایس ٹی زیڈ اے قیام سے متعلق ایک اجلاس ہوا تھا۔
اس ٹیکنالوجی زون اتھارٹی کی تشکیل کا مقصد تعلیم، تحقیق اور ٹکنالوجی کی صنعتوں کے مابین باہمی تعاون کے فروغ کو یقینی بنانا ہے اور ٹیکنالوجی کے شعبے کو اداراتی اور قانونی سپورٹ فراہم کرنا ہے۔
اس ادارے کے قیام سے ٹیکنالوجی کے شعبے میں وافر ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے اور نوجوانوں کے فائدے کا انتظام ہوگا۔
ماہرین کے مطابق اتھارٹی کی تشکیل سے ایک ایسا ماحول پیدا ہوگا کہ جو ملک کے ٹیکنالوجی کی صنعت کو بڑھاوا فراہم کریگا۔ پاکستان میں جو مصنوعات پیدا ہورہی ہیں اُنہیں بھی فائدہ ہوگا اور اُن میں اضافے کے ساتھ ساتھ غیر ملکی سرمایہ کاری کو بھی براہِ راست فائدہ ہوگا۔
وزیر اعظم کی ہدایات کے مطابق کابینہ ڈویژن کے تحت اتھارٹی قائم کی جائے گی۔
اس کے قانونی مسودے کو حتمی شکل دینے اور دو ہفتوں میں اس کے اجراء کی ہدایت بھی وزیرِ اعظم کی جانب سے کردی گئی ہے۔ مجوزہ مسودہ کی حتمی جانچ کے لئے لاء اینڈ جسٹس ڈویژن، فنانس ڈویژن، ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے جن کی آراء کو بھی اِس میں شامل کیا جائے گا۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔