گھر مختلف حصوں کے مجموعے کا نام ہے۔ اِس میں ہر حصے کی اپنی اہمیت اور افادیت ہوتی ہے۔
کسی بھی مکان کو گھر بننے میں اُس کے ہر حصے کو اُس چار دیواری میں رواں زندگی کے احساس میں اپنا رنگ بھرنا پڑتا ہے۔ سوچیں کہ وہ کیا گھر ہوگا کہ جس میں کچن نہ ہو؟ یعنی وہاں کے مکین چولہے پر پکتے لذیذ پکوانوں کے ذائقوں سے خود کو محروم پائیں گے۔ وہ مکان ایک گھر کیسے کہلائے گا کہ جس میں گیسٹ روم نہ ہو؟ یعنی وہاں کے مکین کسی مہمان کی آمد پر خود کو اس تذبذب کا شکار پائیں گے کہ اُن کے بیٹھنے کا مناسب انتظام کیسے کریں۔ وہ بھی کیا گھر ہوگا کہ جس میں ڈرائنگ روم نہ ہو، یعنی وہاں کے مکین ایک طویل دن گزارنے کے بعد ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھ کر، ٹی وی کے گرد خوش گپیاں لگانے کے احساس سے نا آشنا ہوں گے۔ اس طرح سے واضح ہوتا ہے کہ کسی بھی مکان کے گھر بننے کے سفر میں اُس کے کسی بھی حصے کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔
یوں گھر کے اہم ترین حصوں میں سے ایک، صحن بھی ہے۔ وہی صحن کہ جس پر گھر کا مرکزی دروازہ کھلتے ہی آپ کی پہلی نظر پڑتی ہے۔ جو اپنے گملوں، پھولوں، کیاریوں اور سبزے کے ساتھ آپ کو خوش آمدید کہتا ہے۔ جی ہاں، وہی صحن کہ جس کی تراش خراش دیکھ کر گھر آئے مہمان آپ کی شخصیت میں بناؤ سنگھار کے عنصر کا اندازہ لگانے کی کوشش کرتے ہیں۔
کہتے ہیں کہ انسان کا گھر اُس کی شخصیت کی مکمل تصویر ہوا کرتا ہے۔ وہ شخص ظاہری طور پر کیسا ہے، اندرونی طور پر کیسا ہے اور اُس کی شخصیت کا جھکاؤ کس طرف ہے؟ سوچئیے اگر گھر کی حالت دُرست نہ ہو، گندگی کے ڈھیر لگے ہوں، کوئی چیز اپنی جگہ پر نہ رکھی گئی ہو تو کون کہے گا کہ اُس گھر کے مکین صفائی کو ترجیح دیتے ہیں، کسی ترتیب، کسی زاویے کے تحت زندگی گزارتے ہیں؟
موسمِ گرما اور دالان
پاکستان میں اس وقت موسمِ گرما اپنے عروج پر ہے۔ سورج دن بھر گویا آگ برساتا ہے اور شام کو کسی پہاڑ کی اوٹ میں جا کر سوجاتا ہے۔ ایسے میں گھر کے صحن کا کردار کافی بڑھ جایا کرتا ہے۔ یہ صحن ہی ہوتا ہے جو گھر کی خوبصورتی میں اہم ترین کردار ادا کرتا ہے، اور اُس کی افادیت سے کسی صورت انکار نہیں کیا جا سکتا۔ سردیوں میں صحن میں بیٹھ کر آپ دھوپ سینکتے ہیں اور ڈرائی فروٹ کے مزے لیتے ہیں۔ گرمیوں کی شاموں میں آپ چارپائیاں بچھا کر شام کی چائے پیتے ہیں اور رات میں اکثر صحنوں میں آپ اندر کے کمروں کی حبس اور گھٹن کی وجہ سے کھلی فضا میں تارے گنتے گنتے سو جایا کرتے ہیں۔
صفائی، نصف ایمان
ایسے میں ضروری ہے کہ گھر کے صحن کو صاف رکھا جائے اور اُسے گندگی کا ڈھیر نہ بنایا جائے۔ اس کا خیال آپ کو خود رکھنا ہوگا۔ آپ کو یقینی بنانا ہوگا کہ آپ روزآنہ کی بنیاد پر گھر کے صحن کی صفائی کریں، یہاں جھاڑو لگوائیں اور گھاس اور کیاریوں کی آبیاری کو یقینی بنائیں۔ اگر آپ کے گھر میں سبزہ زار نہیں تو آپ ماحولیاتی تبدیلی کے تدارک میں اپنا کردار ادا کرنے کا ایک بڑا موقع کھو رہے ہیں۔ گھر میں سبزے کا ہونا آپ کی صحت پر ایک اچھا اثر چھوڑتا ہے۔ تحقیق یہ بتاتی ہے کہ سبزے کو صرف دیکھنا ہی آپ کی طبیعت سے بوجھل پن دور کردیتا ہے اور آپ کی حسیات میں ہلکے پن کے احساس کو تقویت دیتا ہے۔
صحن کی خوبصورتی کے چند مشورے
آپ کو چاہیے کہ اپنے صحن کو پودوں اور پھولوں سے مزین کریں۔ ایسے میں کرنا یہ ہوگا کہ سستے نرخوں پر گھر کی قریبی نرسری سے بہت سارے گملے اور آسان پودے لے کر آئیں۔ یہاں لفظ آسان پودے کا استعمال انتہائی سوچ سمجھ کر کیا گیا ہے۔ آسان پودے وہ ہوتے ہیں جن کا خیال رکھنا کوئی اتنا مشکل عمل نہیں ہوتا۔ آج کل کے اس دور میں جہاں انسان کو اپنے لیے وقت مشکل سے ملتا ہے، آپ کو چاہیے کہ ایسے ہی پودوں کی طرف رُخ کریں جن کی بڑھوتری کا عمل زیادہ توجہ اور محنت نہ مانگے۔ صحن میں کیاریاں بنائیں، ایک قطار سے پودے لگائیں اور گملے اچھے طریقے سے اور ایک ترتیب سے سجائیں۔ گملے اکثر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاتے ہیں اور ان کے باہر والے حصے کو مٹی لگ جاتی ہے۔ ایسے میں ایک سستا سا کلر اسپرے آپ کی زندگی آسان کردیگا اور آپ تمام تر گملوں کو آسانی سے چند لمحات کے اندر ایک ہی رنگ سے رنگ دیں گے۔
پیسٹیسائڈ کا استعمال
پیسٹیسائڈ کا استعمال بھی اس ضمن میں ضروری ہے۔ اس سپرے سے آپ کے دالان کی گہری صفائی ممکن ہوگی اور تمام تر موسمی کیڑے مکوڑوں سے آپ کا صحن محفوظ رہے گا۔ انگریزی جریدے فوربز کے مطابق گھاس کی ایک خاص لمبائی ہونی چاہیے۔ بہت سے لوگ گھاس ایک سے دو انچ کے درمیان رکھا کرتے ہیں۔ ساتھ ہی اس بات کا خیال بھی ضروری ہے کہ ایک انچ پانی گھاس کو ہفتے میں ایک یا دو مرتبہ دینا لازمی ہے۔ اگر آپ لان کو پانی نہیں دیتے تو گھاس مٹی کی نمی کو جذب کرلیتی ہے اور یوں اُس کا سفر جلنے کی طرف شروع ہوجاتا ہے۔ اسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ گھاس کی آبیاری صبح سویرے کی جائے۔
کچن گارڈننگ کا تصور
کچن گارڈننگ کا تصور بھی آج کل کافی حد تک عام ہوگیا ہے۔ اس کا مقصد صحن کے ایک حصے میں عمومی استعمال کی سبزیاں اگانا ہے۔ اس میں ہری مرچ، پودینہ، ٹماٹر، بھنڈی، کریلے وغیرہ آ جاتے ہیں جو لوگ پاکستان میں آسانی سے اُگا سکتے ہیں۔ اس کا کانسیپٹ یہ ہے کہ آپ کچن جانے سے قبل اپنے گارڈن میں جائیں اور تازہ گھر کی سبزیوں میں سے چند ایک توڑ کر اپنے کچن میں جا کر پکائیں۔ یہ ایک ایسی مثبت سرگرمی ہے جس سے نہ صرف انسان کو ذاتی طور پر تسکین ملتی ہے بلکہ انسان ایک صحت مند زندگی کی طرف بھی مائل ہوسکتے ہیں۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…