اقوامِ متحدہ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ملک کے مختلف اضلاع میں سیلابی پانی کی سطح بڑھ رہی ہے۔ ان میں سندھ کے 8، بلوچستان کے 2 اور پنجاب کا 1 ضلع شامل ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیٹلائٹ سینٹر کے جائزہ کے مطابق خبردار کیا گیا کہ ملک کے مذکورہ اضلاع میں سیلابی پانی کی سطح بڑھ رہی ہے۔ ان اضلاع میں سندھ کا ضلع جامشورو، ملیر کراچی، ٹھٹھہ، ٹنڈو اللہ یار، میرپور خاص، عمر کوٹ، تھرپارکر اور ضلع سجاول شامل ہیں۔ بلوچستان کا ضلع گوادر اور لسبیلہ جبکہ پنجاب کا ایک ضلع شامل ہے۔
اقوامِ متحدہ کی رپورٹ کے مطابق سیلابی پانی کی نکاسی نہ ہونے کے باعث پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ علاوہ ازیں غذائی قلت کا بھی سامنا ہے۔ آئندہ کچھ عرصے میں بڑھتی سردی کے باعث سیلاب زدگان کو خاصی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس کے لیے قبل ازوقت حفاظتی اقدامات نہایت لازم ہیں۔
نیشنل فلڈ رسپانس کوآرڈینیشن سینٹر (این ایف آر سی سی) کی حالیہ رپورٹ کے مطابق ملک کے 23 اضلاع سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
این ایف آر سی سی کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سیلاب سے متاثرہ سندھ کے اضلاع میں قمبر شاہ داد کوٹ، جیکب آباد، لاڑکانہ، خیرپور، دادو، نوشہروفیروز، ٹھٹھہ اور بدین شامل ہیں۔ بلوچستان کے اضلاع میں کوئٹہ، ناصرآباد، جعفر آباد، جھل مگسی، بولان، صحبت پور اور لسبیلہ شامل ہیں۔ خیبرپختونخواہ کے اضلاع میں دیر، سوات، چارسدہ، کوہستان، ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان شامل ہیں۔ جبکہ سیلاب سے متاثرہ پنجاب کے اضلاع میں ڈی جی خان اور راجن پور شامل ہیں۔
این ایف آر سی سی حکام کا کہنا ہے کہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں 147 ریلیف کیمپ اور 237 امدادی سامان اکٹھا کرنے کے کیمپ لگائے گئے ہیں۔
علاوہ ازیں ضلع قمبر شاہ داد کوٹ، دادو، بھان سعید آباد، سکھر اور ضلع سجاول میں خیموں پر مشتمل 19 شہر آباد کیے گئے ہیں جن میں 25 ہزار 97 افراد مقیم ہیں اور ان کی دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔