کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے انسدادِ منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کے سیکشن 6 اے کے تحت رئیل اسٹیٹ ایجنٹس، اکاؤنٹنٹس اور جیولرز کو ریجسٹریشن اور صارفین کے لین دین کا ریکارڈ رکھنے کے لیے ہدایات جاری کردیں۔
ایف بی آر کے جاری کردہ نوٹیفیکشن کے مطابق ریئل اسٹیٹ ایجنٹس اب سے اپنے تمام صارفین اور اُن کے ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ رکھیں گے۔
جیولرز 20 لاکھ سے زائد کیش ٹرانزیکشنز پر صارفین کے تمام ریکارڈز رکھنے کے پابند ہوں گے۔
کسی بھی مشکوک ٹرانزیکشن یا شک شبے کی صورت میں ایف بی آر اور ایف ایم یو کو آگاہ کرنا ضروری ہوگا۔
نئے ریگولیشن کے تحت ریئل اسٹیٹ ایجنٹس جن میں بلڈرز، ڈویلپرز اور پراپرٹی ڈیلرز شامل ہیں، جیولرز اور اکاؤنٹنٹس کو ایف بی آر کے ساتھ ریجسٹریشن کرنی ہوگی۔
اس ضمن میں تمام تر مطلوبہ معلومات، دستاویزات، اپنے مالکان اور سینئر مینیجمنٹ کے کریمنل ریکارڈ ایف بی آر کو فراہم کرنے ہوں گے۔
نوٹیفیکشن کے مطابق اکاؤنٹنٹس سے مراد تمام پروفیشنل فرمز کے سول پریکٹیشنر اور پارٹنرز ہیں۔
جیولرز سے مراد قیمتی پتھروں، زیورات، ہیرے اور موتی کا کاروبار کرنے والے ہیں۔
یہ تمام تر اقدامات فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے کہنے پر منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
ایف بی آر کو جیولرز، اکاؤنٹنٹس اور ریئل اسٹیٹ ایجنٹس کے ریکارڈ کی انسپکشن کا اختیار دے دیا گیا ہے۔
حالیہ نوٹیفیکشن میں یہ بھی بتایا گیا کہ تمام تر ریکارڈز کو کم از کم پانچ سال تک برقرار رکھنا ہوگا۔
صارفین کو اپنی اور بینیفشل اونر کی تصدیق کے لئے نادرا سے جاری کردہ شناختی کارڈ اور اوورسیز پاکستانی ہونے کی صورت میں نایکوپ یا پاسپورٹ فراہم کرنا ہوگا۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔