اسلام آباد: اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اسٹیٹ بینک کو اختیار دے دیا کہ وہ ریزیڈنٹ پاکستانی کمپنیز کو 10 ملین ڈالر تک کی بیرونی سرمایہ کاری کی اجازت دے۔
اِس سے قبل رہائشی پاکستانی کمپنیوں کو 5 ملین ڈالر تک کی بیرونی سرمایہ کاری کی اجازت تھی اور اس سے زائد کی اجازت دینے پر اسٹیٹ بینک کو ای سی سی کی اجازت درکار ہوتی تھی۔
اب اسٹیٹ بینک خود ہی اجازت دینے کا مجاز ہوگا۔
وزیرِ پلاننگ و منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا ہے کہ کاروبار میں آسانی یعنی ایز آف ڈوئنگ بزنس کے لیے یہ قدم ضروری تھا۔ اس حد پر ہر پانچ سال بعد نظرثانی کی جائے گی۔
وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی برائے ادارہ جاتی ریفارمز عشرت حسین نے بھی اُن کے موقف کی تائید کی۔
علاوہ ازیں وزارتِ اوور سیز نے غیر رہائشی پاکستانیوں کا مطالبہ مانتے ہوئے اُن کی سہولت کے لیے اُنہیں ڈیجیٹل بینکنگ کی سہولت دے دی ہے۔
اس ضمن میں تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول اسٹیٹ و کمرشل بینکس سے مشاورت مکمل کردی گئی ہے کہ جس کے بعد روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کا منصوبہ حتمی مراحل میں داخل ہوگیا ہے۔
یوں بیرونِ ملک پاکستانی وطن واپس آئے بغیر آن لائن اپنی تمام معلومات جمع کرا کر ایک آپریشنل بینک اکاونٹ کھول سکیں گے جس سے فنڈز ٹرانسفر، ای کامرس، بل ادائیگی یعنی تمام بینکنگ سہولیات میسر ہوں گی۔
اس منصوبے سے وہ اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کرنے کے بھی اہل ہوں گے اور کمرشل پراپرٹی کی خریداری کے لیے براہِ راست ٹرانزیکشن کی سہولت بھی لے سکیں گے۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے وزٹ کیجئے گرانا بلاگ۔