پاکستان نہ صرف قدرتی حُسن بلکہ اپنی زرخیز زمین کی وجہ سے بھی دنیا بھر میں اپنی ایک منفرد پہچان رکھتا ہے۔ یہاں کی زرعی زمین ہر سال بین الاقوامی معیار کی فصلیں پیدا کرتی ہے جس سے قومی خزانے کی آمدن میں اضافہ کے ساتھ ملکی معیشت کا پہیہ چلتا ہے۔
زرعی اجناس کے علاوہ ہم دنیا میں سب سے زیادہ اعلیٰ معیار کے پھل بھی پیدا کرتے ہیں۔ آج کی اس تحریر میں ہم اپنے قارئین کے ساتھ پاکستان میں پھلوں کی منڈی اور اِن کی مختلف اقسام کے بارے میں مفید معلومات پر تبادلہ خیال کریں گے۔
پاکستان میں مقامی سطح پر پیدا ہونے والے پھلوں کی اقسام
دنیا بھر میں پاکستان سے برآمد کیے جانے والے کچھ خاص پھل جو مقامی سطح پر پیدا ہوتے ہیں ان میں آم، چیکُو، کینو، سیب، انگور، امرود، چیری، آڑو، ناشپاتی، خوبانی، جامن، لیچی، پپیتا اور انار قابلِ ذکر ہیں۔
خشک میوہ جات میں پاکستان کھجور پیدا کرنے والے دنیا کے پانچ سرِفہرست ممالک میں سے ایک ہے جبکہ بادام (کاغذی بادام)، پائن نٹس (چلغوزہ) اور اخروٹ پیدا کرنے کے حوالے سے بھی جانا جاتا ہے۔
پاکستان میں پھلوں کی کاشت کے حوالے سے وزارتِ نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ اور دیگر متعلقہ اداروں کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار انتہائی حوصلہ افزاء ہیں۔
ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق گذشتہ مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران پھلوں اور سبزیوں کی برآمد کی مد میں 47 کروڑ 90 لاکھ امریکی ڈالر کی آمدن ہوئی۔
گذشتہ مالی سال کے دوران پاکستان کی پھلوں اور سبزیوں کی برآمدات کا مجموعی حجم 11 لاکھ 65 ہزار ٹن ریکارڈ کیا گیا۔
زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم کاشتکاری کے طریقوں کو بہتر بنا کر اور زراعت کے شعبے میں جدید نظام متعارف کرواتے ہوئے پاکستانی پھلوں کے برآمدی حجم میں خاطرخواہ اضافہ کر سکتے ہیں۔ زرعی ماہرین کے مطابق ہم ہائیڈروپونکس کا استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں پھلوں کی پیداوار میں 20 گنا اضافہ کر سکتے ہیں جو کہ دراصل پانی میں تحلیل ہونے والے معدنی غذائی اجزاء کو استعمال کرتے ہوئے بغیر مٹی کے پودوں کو اگانے کا طریقہ ہے۔
آئیے! اب کچھ ذکر کرتے ہیں پاکستان میں پائے جانے والے پھلوں کی مشہور اقسام کون سی ہیں؟
پاکستان کے رسیلے کینو
پاکستان میں پیدا ہونے والا کینو بین الاقوامی فروٹ منڈی میں سب سے زیادہ ڈیمانڈنگ پھل ہے۔ پھلوں کی ممکنہ بین الاقوامی منڈیوں یعنی مشرقِ وسطیٰ، فلپائن، انڈونیشیا، روس اور چین نے پاکستان سے کینو درآمد کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور اب باقاعدہ ان پھلوں کی برآمد شروع کر دی گئی ہے۔ جو کینو ہم یہاں عشائیے کے بعد یا پھر صبح صحت بخش ناشتے کے طور پر استعمال کرتے ہیں اس پھل سے اب پاکستان کو آمدن حاصل ہو رہی ہے جو کہ انتہائی خوش آئند ہے۔ تقریباً 30,000 ٹن کینو انڈونیشیا کو برآمد کیا جا چکا ہے جو کہ روس کے بعد دوسری بڑی بین الاقوامی منڈی ہے۔
پاکستان دنیا کی بہترین کھجوریں پیدا کرتا ہے
پاکستان دنیا میں کھجور پیدا کرنے والے بڑے ممالک میں سے ایک ہے اور کھجور پیدا کرنے والے ممالک کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے۔
زیادہ تر کھجور بلوچستان اور سندھ میں پیدا ہوتی ہے۔ سندھ میں پھلوں کی مختلف اقسام میں سے کھجور کی کاشت تقریباً 75,000 ایکڑ اراضی پر محیط ہے۔ صرف سندھ میں کھجور کی 200 سے زائد اقسام کاشت کی جاتی ہیں جن میں سے 70 فیصد ضلع خیرپور میں کاشت کی جاتی ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق پاکستان تقریباً 600,000 ٹن کھجور پیدا کرتا ہے لیکن صرف 100,000 ٹن کھجور برآمد کرتا ہے۔ تازہ اور خشک دونوں شکلوں میں کھجور کی برآمدی آمدن کو 200 ملین امریکی ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔
معاشی ماہرین کے مطابق پاکستان کھجور کی مصنوعات بنانے پر کام کر سکتا ہے اور انہیں ایکسپورٹ کر کے اچھی آمدن حاصل کر سکتا ہے۔ مثال کے طور پر کھجور کی مٹھائیاں، جام، چاکلیٹ اور دیگر مصنوعات وغیرہ۔
آم پھلوں کا بادشاہ
پھلوں کا بادشاہ آم بھارت، پاکستان اور فلپائن کا قومی پھل ہے۔ پاکستان میں آم کی 250 سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں جبکہ پاکستانی آم کی مشہور اقسام میں فجری، انور رٹول، دوسہری، مالدھا، لنگڑا، سندھڑی اور سب سے پسندیدہ چونسہ ہیں۔
سب سے زیادہ آم پنجاب میں پیدا ہوتے ہیں اس کے بعد سندھ اور پھر سرحد کا نمبر آتا ہے۔ پاکستانی آم نہ صرف لذیذ ہوتے ہیں بلکہ ان کی خوشبو بھی میٹھی ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ پاکستان کا سب سے مقبول پھل ہے اور دنیا میں سب سے زیادہ ڈیمانڈنگ پھلوں میں سے ایک ہے۔
برآمدی معیار کے آم پکے ہوئے ہوتے ہیں، بغیر کسی نشان اور فنگل انفیکشن کے سائز میں یکساں ہوتے ہیں۔ پاکستان میں ہر سال تقریباً 1.75 ملین ٹن آم پیدا ہوتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان نے دو سال قبل تقریباً 86,000 ٹن آم برآمد کیے تھے اور تقریباً 5.9 ارب روپے کمائے تھے۔ گزشتہ سال ملک نے 96,500 ٹن آم برآمد کیے تھے۔ یاد رکھیں کہ یہ اعداد و شمار کُل پیداوار کا صرف 1.7 فیصد ہیں۔
غذائی قدر میں اضافے کا ذریعہ سیب
پاکستان میں تازہ سرخ سیب کاشت کیے جاتے ہیں جبکہ یہ پھل پاکستان سے بین الاقوامی منڈیوں میں برآمد بھی کیے جاتے ہیں۔ پاکستان میں سیب کی سب سے مشہور اقسام میں مشہدی، کالا کولو، امری، کٹجا، گولڈن، ریڈ لذیذ، کشمیری، رائل گالا، اسکائیس پور اور سمر ریڈ شامل ہیں۔
پاکستان میں جولائی کے وسط سے نومبر تک سیب کی وسیع اقسام پائی جاتی ہیں جبکہ 70 فیصد سے زیادہ سیب بلوچستان سے آتے ہیں۔ یعنی تقریباً 3 لاکھ ٹن سیب سالانہ بلوچستان میں پیدا ہوتے ہیں اور ان کی خاص طور پر مشرق وسطیٰ اور دیگر بیرونی ممالک میں اپنے میٹھے ذائقے اور منفرد اقسام کی وجہ سے بہت مانگ ہے۔
پاکستانی سیب کی درآمد کرنے والے بڑے ممالک میں ہانگ کانگ، دبئی، برونائی، بھارت، بحرین، سری لنکا، ہالینڈ، کینیا، سعودی عرب، ملائیشیا، بنگلہ دیش اور جاپان شامل ہیں۔
امرود – پاکستان کا سب سے مقبول پھل
حکومتِ سندھ کے محکمہ سرمایہ کاری کے مطابق صرف سندھ میں ہر سال 70,000 ٹن امرود پیدا ہوتا ہے۔ سندھ میں امرود کا ایک بڑا پروڈیوسر لاڑکانہ ہے جو کہ آٹھ مختلف اقسام کا امرود پیدا کرتا ہے جس میں بینظیر، مقامی سندھی، تھادھرامی، ریالی، شاملو، رمضانی، گولو اور حیدرآبادی شامل ہیں۔
امرود کی ان اقسام کی ملک بھر میں بہت مانگ ہے۔ سندھ میں امرود کی کاشت 24 ہزار ایکڑ سے زائد رقبے پر کی جاتی ہے۔ پاکستان سے امرود لانے والے بڑے ممالک میں متحدہ عرب امارات، برطانیہ، قطر اور سعودی عرب شامل ہیں لیکن کینیڈا اس پھل کے واحد سب سے بڑے درآمد کنندگان میں سے ایک ہے۔
بدقسمتی سے پاکستان میں پیدا ہونے والے امرود کا ایک بڑا حصہ غلط ہینڈلنگ اور کم شیلف لائف کی وجہ سے ضائع ہو جاتا ہے۔ تاہم باوجود اس کے امرود کی پیداوار سے سالانہ تقریباً 1 بلین روپے کی آمدنی ہوتی ہے۔
پاکستان کے مہنگے ترین خشک میوہ جات میں سے ایک چلغوزہ
دیودار کا ایک خوبصورت درخت اپنے اندر پائن گری میوہ چھپائے ہوئے ہوتا ہے۔ اس پھل کی مقامی مارکیٹ میں قیمت 9000 روپے سے 12000 روپے کلو تک بھی ریکارڈ کی گئی ہے۔
بلوچستان اور پاکستان کے شمالی علاقوں میں دیودار کے جنگلات کی بدولت پاکستان وافر مقدار میں پائن نٹ پیدا کرتا ہے۔
سلیمانکی پہاڑی سلسلہ دنیا کے سب سے بڑے چلغوزہ جنگلات میں سے ایک ہے جو 200 کلومیٹر رقبے تک پھیلا ہوا ہے۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔