اسلام آباد: وفاقی حکومت سی پیک اتھارٹی کا قیام 12ستمبر کو صدارتی آرڈیننس کے ذریئے کریگی۔ وزارت برائے منصوبہ بندی، ترقی اور اصلاحات کے مطابق، سی پیک ایک نئے فیز میں داخل ہو رہا ہے جس میں نئے شعبوں مثلا ٹریڈ، منڈیوں تک رسائی، صنعتی تعاون، سماجی ومعاشی ترقی، غربت کا خاتمہ، زراعت، گوادر ڈیولپمنٹ، بلیو اکانومی، علاقائی مواصلات اور تیسرے ممالک کی شمولیت میں خاطر خوا ترقی ہو گی۔ جس کی وجہ سے یہ ضروری ہے کہ ایک نئی مینجمنٹ پا لیسی ترتیب دی جائے۔
اتھارٹی چیئرمین، دو ایگزیکٹو ڈائریکٹرز، اور چھ ممبران پر مشتمل ہوگی۔ جن کی تعیناتی وزیراعظم چار سال کی مدت کےلیئے کرینگے۔اتھارٹی کی پوری ٹیم دوبارہ منتخب ہونے کےلیئے اہل ہوگی۔
اتھارٹی کے اختیارات درج ذیل ہیں
سی پیک سے متعلق سرگرمیوں کی کوآرڈینیشن، مانیٹرنگ، ایوالیویشن، اور اطلاق
چین کے ساتھ ملکر نئے شعبوں اور سرمایہ کاری کےلیئے نئی جہتوں کا تعین اور جوائینٹ کواپریشن اینڈ جوائینٹ ورکنگ گروپس کے مابین ملاقاتوں کا انتظام
سی پیک پراجیکٹس سے متعلق بین الصوبائی اور بین اوزارتی تعاون کی یقین دہانی اور شعبہ جاتی ریسرچ کا انعقاد