پاک چین دوستی کی تاریخ بہت طویل ہے۔ چین اور پاکستان کے عوام کے دوستانہ تبادلوں کی شروعات کا مشاہدہ تاریخی ادوار سے ہی کیا جاسکتا ہے۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کے کلیدی مفادات اور اہم تحفظات سے وابستہ امور میں ہمیشہ ایک دوسرے کی مضبوطی سے حمایت کرتے ہیں۔
پاک چین دوستی کو دونوں ممالک کے عوام کی بھرپور تائید اور حمایت حاصل ہے۔ پاک چین تعلقات نئی صدی میں داخل ہونے کے بعد بھی روایتی گرم جوشی سے جاری ہیں جبکہ گزرتے وقت کے ساتھ اعلیٰ درجے کا معیاری تعاون فروغ پا رہا ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت دونوں ممالک نے 70 کے قریب منصوبوں کا مشترکہ تعین کیا، جن میں 46 منصوبوں کو یا تو مکمل کیا جاچکا ہے یا پھر تعمیراتی سرگرمیاں جاری ہیں۔ تاحال 25.40 ارب امریکی ڈالرز کی سرمایہ کاری کی جا چکی ہے جبکہ پاکستان میں روزگار کے 70 ہزار مواقع فراہم کیے گئے ہیں۔
سی پیک ’’بیلٹ اینڈ روڈ‘‘ انیشیٹو کا ایک مثالی نمونہ بن چکا ہے، جس نے چین اور دوسرے اسلامی ممالک کے درمیان ترقیاتی حکمت عملی کو مربوط کرنے میں غیر معمولی کردار ادا کیا ہے۔
گوادر اور بلوچستان میں اقتصادی سرگرمیاں
چین پاکستان اقتصادی راہداری کا دوسرا مرحلہ شروع ہو چکا ہے جس میں منصوبے کے معاشی ثمرات پاکستان کے عوام تک پہنچائے جائیں گے۔ گوادر اور بلوچستان میں غیرمعمولی اقتصادی سرگرمیوں کا آغاز ہو چکا ہے اور ان میں مقامی افراد کی زیادہ سے زیادہ شمولیت کو یقینی بنایا جارہا ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ اگست کے تیسرے ہفتے میں رشکئی فری اقتصادی زون کے حوالے سے معاہدے پر دستخط ہو جائیں گے۔
جنرل عاصم سلیم باجوہ کہتے ہیں کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت ترقیاتی منصوبوں کا رجحان اب گوادر بندرگاہ کی جانب گامزن ہے۔ گوادر کی بندرگاہ اور ایئرپورٹ اب مکمل طور پر کھول دیے گئے ہیں اور گوادر ڈسٹرکٹ اقتصادی زون کی تکمیل تیزی سے جاری ہے۔
پاکستان کی ترقی میں چین کا کلیدی کردار
پاکستان میں قائم چینی سفارتخانے کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ سی پیک اتھارٹی سمیت حکومت پاکستان کے مختلف محکموں نے منصوبے کی سرعت کے ساتھ تکمیل میں اہم کردار ادا کیا ہے اور ٹیکسوں سے متعلق مراعات کے اعلان کے بعد سرمایہ کاروں کی دلچسپی گوادر کی جانب ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔
چین کی حکومت گوادر ہی نہیں بلکہ پورے بلوچستان کو ترقی دینے کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلہ کے آغاز سے پاکستان میں سماجی اور اقتصادی ترقی کے نئے دور کا آغاز ہو گا۔ پاکستان اور چین نہ صرف گہرے دوست ہیں بلکہ دونوں ممالک کے تعلقات اسٹریٹیجک شراکت داری کی بنیاد پر استوار ہیں۔
سی پیک کا دوسرا مرحلہ پاکستان میں روزگار کے مواقعوں اور جی ڈی پی کی نمو میں اضافے سے متعلق اہم کردار ادا کرے گا۔ پاک چین صنعتی تعاون پاکستان کو خطے میں پیداواری مرکز بنانے میں مددگار ثابت ہو گا۔ صنعتی زونز کے قیام سے مقامی صنعت کاروں کے لئے سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع پیدا ہونگے۔
سرمایہ کاری بورڈ سی پیک کے تحت جاری ترقیاتی منصوبوں سے پُرامید
سرمایہ کاری بورڈ کے مطابق چینی صنعتوں کی پاکستان میں منتقلی سے بے روزگاری کا خاتمہ، مختلف شعبوں میں معلومات کا تبادلہ اور مہارت میں اضافہ شامل ہے۔
دوسرے مرحلے میں صنعتی تعاون اور زراعت کے فروغ کے منصوبوں کی وجہ سے پہلے مرحلہ سے بھی زیادہ وسیع تر اور نمایاں اثرات مرتب ہوں گے۔ زندگی کا ہر شعبہ کسی نہ کسی طرح سی پیک سے منسلک ہے ۔ اس لئے اگر کہا جائے کہ ’’ سی پیک سب کے لئے ‘‘ تو اس منصوبے کے وژن کی بہتر عکاسی ہو سکے گی ۔
یہ ایک خالص ترقیاتی منصوبہ ہے جو کہ نہ صرف چین اور پاکستان تک محدود ہے بلکہ پورے خطے کیلئے ترقی اور خوشحالی کا ضامن ہے۔ اس لئے پاکستان اور چین دونوں ہی سی پیک کے تمام منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔
سی پیک کے تحت غیرملکی سرمایہ کاروں کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں دی جائیں گی۔ فیصل آباد میں علامہ اقبال خصوصی اقتصادی زون اور رشکئی خصوصی اقتصادی زون پرکام خوش اسلوبی سے جاری ہے اور بڑی تعداد میں سرمایہ کاروں نے ان اقتصادی زونز میں سرمایہ لگانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلے میں صنعتی اور زرعی ترقی اور سڑکوں کے بہتر نظام کی بدولت فائدہ اٹھانا شروع کرے گا۔ حکومت کے زیر انتظام سازگار پالیسیوں کے ذریعے سرمایہ کاروں کو تمام ممکنہ سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
اگلے مرحلے میں دونوں ملک گوادر پورٹ کو ترقی دینے، انڈسٹریل پارکس، زراعت، سائنس و ٹیکنالوجی وغیرہ کیلئے اقدامات پر توجہ دیں گے. چین پاکستان کو انڈسٹریلائزیشن، اربنائزیشن،ڈیجیٹائزیشن اور زراعت کی ماڈرنائزیشن میں مدد کرے گا.
پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت کی ترقی میں چین کا کردار
چین پاکستان کی ٹیکسٹائل کی صنعت کی ترقی کے لیے پاکستان کی زیادہ تر منڈیوں تک سستا خام مال فراہم کر سکتا ہے جو کہ کاشغر میں اضافی افرادی قوت کو بروئے کار لانے میں بھی مدد گار ثابت ہوگا۔ نئے انڈسٹریل پارکس میں سرمایہ کاری کے لیے کمپنیوں کو متوجہ کرنے کے لیے ترجیحی پالیسیوں کی ضرورت ہوگی۔ جن شعبوں میں ان ترجیحی پالیسیوں کی ضرورت ہوگی ان میں زمین، ٹیکس، لاجسٹکس اینڈ سروسز اس کے علاوہ انٹرپرائز انکم ٹیکس، ٹیرف میں کمی یا استثنیٰ اور سیلز ٹیکس کی شرح میں رعایت شامل ہیں۔
چین کے سرمایہ کار اسٹیل مل، سیمنٹ، توانائی، ٹیکسٹائل اور آٹو سیکٹر اور تعمیراتی شعبے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ ترقیاتی کاموں کی وجہ سے روزگار کے مواقعوں میں غیر یقینی حد تک اضافہ ہوگا۔
توقع کی جا رہی ہے کہ سی پیک سے منسلک سپیشل اکنامک زونز پاکستان میں صنعتکاری کے ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوں گے۔ عملی طور پر سی پیک کے ثمرات ان اکنامک زونز کی تعمیر پر منحصر ہیں۔ کیونکہ شاہراہوں، پلوں اور انفراسٹرکچر کے دیگر منصوبوں کی تکمیل اس وقت تک اقتصادی طور پر بار آور نہیں ہوسکتی جب تک کہ ان کے ساتھ وسیع پیمانے کے صنعتی ڈھانچوں کو نہ جوڑا جائے۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…