شہری طرزِ زندگی اب جدید تعمیراتی اسلوب میں ڈھل گئی ہے اور اب گھروں میں اوپن کچن کا تصور عام ہوگیا ہے۔ عمدہ ڈیزائن، انداز اور ترتیب سے بنے اوپن کچن کے بہت سے فوائد ہیں۔ باورچی خانہ ہر گھر میں ایک دل کی مانند ہوتا ہے جہاں انواع و اقسام کے کھانے تیار کیے جاتے ہیں۔ گھر کے افراد دن میں کئی بار کھانے پینے کی اشیا کی تلاش کے سلسلے میں کچن کا چکر ضرور لگاتے ہیں۔ کچن کے زائد استعمال کی وجہ سے اس کے ڈیزائن کو ہر لحاظ سے بہترین پہلوؤں کا حامل ہونا چاہئے۔
اوپن کچن کا تصور ہے کیا؟
تعمیراتی شعبے میں اوپن کچن کانسیپٹ سے مراد ایک ایسا گھر ہے جہاں لیونگ روم، فیملی روم اور ڈائننگ روم کے درمیان کوئی پرت نہیں ہے اور عمومی طور پر اس جگہ کو مغربی زبان میں ’’گریٹ روم‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ مغرب میں اکثر فیملیز ایک بڑے ‘اوپن فلور’ پر مشتمل گھر کو پسند کرتی ہیں کیوںکہ وہ اس بات پر یقین رکھتی ہیں کہ مذکورہ طرز کے گھروں میں رہائش خاندانی نظام کی مربوطی کا باعث بنتی ہے۔
سلیج ہیمرکا شمار امریکا کے معروف ترین تزئین و آرائش کے کاروباری اداروں میں ہوتا ہے۔ اس ادارے نے ریکارڈ تعداد میں امریکی گھروں کی تعمیرنو کی ہے۔ سلیج ہیمر کے مطابق گزشتہ چند دہائیوں کے دوران کمپنی نے سب سے زیادہ گھروں کے جس حصے کی بحالیِ نو کی ہے وہ ان گھروں کا کچن ایریا ہے۔ اس عرصہ کے دوران انھوں نے گھروں کے مالکان اور تعمیراتی کمپنیوں کی فرمائش پر کئی علیحدہ سے موجود کچن درمیانی دیواروں کو نکال کر اوپن کانسیپٹ کچن میں تبدیل کیا ہے۔
ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں تعمیراتی شعبے سے وابستہ آرکیٹیکٹ نکولس پوٹس کا کہنا ہے کہ اوپن کچن کانسیپٹ کے جہاں بہت سے سماجی فوائد ہیں وہیں اس جدید کانسیپٹ کی وجہ سے امور خانہ داری میں کئی مسائل نے بھی جنم لیا ہے۔ سب سے اہم مسئلہ صفائی کا درپیش رہنا ہے۔ اوپن کچن کانسیپٹ میں آپ کو گھر میں صفائی کا خاص خیال رکھنا پڑتا ہے۔ آپ استعمال کیے ہوئے برتنوں کو اسی حالت میں نہیں چھوڑ سکتے کیونکہ سب کی نظریں اس وقت تک اِن برتنوں پر رہتی ہیں جب تک انہیں صفائی کے ساتھ ان کی مقررہ جگہوں پر نہ رکھ دیا جائے۔
گزشتہ ایک سال کے دوران کوروناوائرس کی تباہ کاریوں کے باعث لاک ڈاؤن کے نفاذ کے دوران فیمیلز زیادہ تر وقت گھروں میں پر گزارنے پر مجبور رہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ کورونا وباء سے پیدا ہونے والی صورتحال کے بعد فیمیلیز اپنے گھروں میں اوپن کانسیپٹ کو صحت کے امور سے منسلک کرتے ہوئے ایک نئے زاویے سے دیکھنے پر مجبور ہیں۔
کیا کورونا وَبا کے بعد اوپن کچن کانسیپٹ بدل رہا ہے؟
دنیا کے مختلف حصوں میں ابھی بھی کورونا وباء کے باعث زیادہ تر لوگ اپنے گھروں سے ہی دفتری اور کاروباری امور انجام دے رہے ہیں کیونکہ مذکورہ وباء سے بچاؤ کے لیے گھروں کو محفوظ پناہ گاہ قرار دیا جا چکا ہے۔
ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی ایک خاتون کاروباری شخصیت اور نیویارک ڈیزائن اسٹوڈیوکی شریک بانی، کیرن ریچر کا کہنا ہے کہ وہ سمجھتی ہیں کہ یہ ضروری نہیں ہے کہ ہم دوبارہ سے مکمل طور پر علیحدہ سے باورچی خانوں کی دنیا میں داخل ہوجائیں۔ ہاں! لیکن یہ ضرور ہے کہ اب لوگوں میں ’’گریٹ روم‘‘ کی خواہش میں ضرور کمی واقع ہو چکی ہو گی۔
ماہرین اوپن کچن کے بارے میں کیا رائےرکھتے ہیں؟
ایک اور انٹیریئر ڈیزائنر جانیکا کوسٹا اس بات سے اتفاق کرتی ہیں کہ کووِڈ-19 کے بعد سے لوگوں کو گھروں میں پرائیویسی درکار ہے۔ بہت سے لوگوں کو شور شرابے سے دور ذہنی سکون اور توجہ کے ساتھ کام کرنا پڑرہا ہے اور ایسے میں اوپن فلور کچن لوگوں کے لیے ابھی بھی ایک پسندیدہ آپشن ہے لیکن اس کانسیپٹ میں کچھ تبدیلیاں لانے کی ضرورت پیش آرہی ہے۔
کچھ اِنٹیریئر ڈیزائنرز کا ماننا ہے کہ اوپن فلورنگ کا کانسیپٹ ختم نہیں ہو سکتا کیونکہ اب ہمارے رہن سہن کے انداز میں عالمی سطح پر بتدریج تبدیلی رونما ہو رہی ہے۔
ایک اور انٹیریئر ڈیزائنر ینگ ہو کہتے ہیں کہ جب اوپن فلور باورچی خانہ سے گھر کے افراد کو لگتا ہے کہ ہر وقت کچھ نہ کچھ کھاتے رہنا چاہیے۔ جس زمانے میں کوورڈ کچن ہوتے تھے اس وقت یہ ایک روایتی نظام تھا کہ پورے دن میں تین وقت ہی کھانا ہے۔ ان کے خیال میں اوپن فلور پلان ویکیشن ہوم کے زمرے میں آتا ہے جہاں فیملیز کے تمام افراد کو ایک ساتھ وقت گزارنا اور تفریح کا موقع ملتا ہے۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔