انسانی فطرت میں قُدرت نے موافقت کا میکنزم رکھا ہوا ہے جس سے انسان ہر طرح کے حالات سے چند ہی ایام میں شناسائی اختیار کرلیتا ہے۔ اگر انسان بدلتے حالات کے ساتھ خود کو تبدیل کرنے کی صلاحیت نہ رکھتا تو اُس کی زندگی میں بے کیف یکسانیت کے سوا کچھ نہ رہتا۔
یہ انسانی فطرت میں بدلتے حالات کے ساتھ ایڈجسٹ کرنے کی صلاحیت ہی تو ہے جو اُسے ہر طرح کے حالات میں زندہ رہنے کے اہل بناتی ہے اور وہ زندگی کے گرم سرد کا مقابلہ کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی پر بارہا لکھا جا چکا۔ شاید اتنا کہ اگر کوئی فیصلہ ساز محض فیصلہ کرنے کی ٹھان لے تو تحاریر ہاتھ باندھے اُسے ایک لائحہ عمل دینے کیلئے تیار ہوں کھڑی ہوں۔ فیصلہ ساز مگر وقتی مفاد میں گھرے بس اپنے آج کی سوچ لیے بیٹھے ہیں۔
کوپ 26 کا مطلب کیا ہے؟
کوپ 26 گلاسگو میں تقریباً 197 ملکوں کی ہونے والی کانفرنس ہے۔ اس میں بیشتر عالمی رہنما ماحولیاتی تبدیلی کے تدارک کیلئے تجاویز اور سفارشات پر غور کریں گے۔ رواں سال اس کانفرنس کا اہم ترین ہدف گلوبل وارمنگ میں اضافے کی روک تھام کے لیے ماحول میں کاربن کے اخراج کو کم کرنا ہے۔ ماہرین کو یہ خدشہ ہے اگر ماحولیاتی تبدیلی سے بروقت نہ نمٹا گیا تو دنیا ایسی پوزیشن پر پہنچ جائے گی جہاں سے واپسی ناممکن ہوجائیگی۔ اس مسئلے کے حل کے لیے سکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو میں تقریباً 197 ممالک کی کانفرنس ہو رہی ہے، اس کانفرنس میں دنیا بھر کے رہنما شریک ہونگے اور سر جوڑ کر ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے کے لیے تجاویز اور سفارشات پر غور کریں گے۔ اس ضمن میں یہ وضاحت ضروری ہے کہ کوپ 26 کانفرنس آف دا پارٹیز کا مخفف ہے۔ کوپ کے ساتھ 26 کا ہندسہ لگایا گیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ 26ویں کانفرنس ہے۔ رواں سال اس کانفرنس کا انعقاد 31 اکتوبر سے لے کر 12 نومبر کے درمیان کیا جارہا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے خدشات
گلاسگو میں کوپ 26 کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گٹیریز کی تقریر ہی آپ کو ماحولیاتی لحاظ سے ہماری آج کی حالت زار بتانے کیلئے کافی ہے۔ ہمارا کل گویا ایک دھندلکے میں پنہاں ہے۔ انتونیو کہتے ہیں کہ وہ اس کانفرنس کیلئے ذہن میں کافی سارے خواب سجا کر لائے تھے کہ دنیا کوپ 26 کانفرنس میں ماحولیاتی تبدیلی کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے کا ایک بہترین پلان مرتب کریگی مگر دنیا کے بڑے ممالک محض وقتی مفادات کے بیچ گھرے ہوئے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ دنیا کیلئے فیصلے کی گھڑی ہے، ٹھوس اقدامات کا وقت ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ وقت بیت جائے اور ہم ایک آلودہ سیارے پر محض ہاتھ ملتے اور بیتے کل کو روتے رہ جائیں۔ اُنہوں نے کہا کہ وقت کی کلیدی ضرورت ہے کہ تمام ممالک اپنے اپنے کلائمیٹ پلانز مرتب کریں اور ہمہ وقت اُن کی روشنی میں کیے گئے اقدامات کا جائزہ لیتے رہیں۔ انتونیو کی تقریر ماحولیاتی تبدیلی کے تدارک کیلئے ہماری تیاری کی ایک چارج شیٹ بھی ہے اور مستقبل کیلئے ایک ویک اپ کال بھی۔
کمرشل ریئل اسٹیٹ سیکٹر اور کوپ 26
حالیہ دنوں میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق کمرشل ریئل اسٹیٹ عالمی کاربن اخراج کے 40 فیصد حصے کا باعث بنتا ہے۔ کوپ 26 میں ایک تھری پارٹ پینل دنیا کو آگاہ کریگا کہ کمرشل ریئل اسٹیٹ انڈسٹری کو کیسے ماحول دوست بنایا جائے، سسٹنیبل اور اسمارٹ عمارات کی تشکیل کیسے کی جائے، اور کیسے دنیا میں آنے والی نسلوں کیلئے ماحولیاتی لحاظ سے مکمل طور پر محفوظ کنسٹرکشن کی جائے۔
اسی طرح سے 197 ممالک کے لیڈران اس بات پر سر جوڑ کر بیٹھیں گے کہ ریزیڈینشل عمارات میں کیسے ویسٹ منیجمنٹ کا مربوط نظام تشکیل دیا جائے، آبی ذخائر کا تحفظ کیسے کیا جائے اور اسمارٹ عمارات کے قیام کی ضرورت کو کیسے عالمی سطح پر اجاگر کیا جائے تاکہ اس جہانِ فانی کے ہر کونے ہر کھدرے تک یہ بات پہنچائی جاسکے۔
کوپ 26 میں سسٹینیبل عمارات کے قیام پر زور
کوپ 26 میں گرین بلڈنگز کے قیام پر زور دیا جائے گا۔ دنیا کو بتایا جائے گا کہ گرین عمارات سے 29 سے 50 فیصد تک کم انرجی، 40 فیصد تک کم پانی اور 33 سے 39 فیصد تک کم کاربن ڈائی آکسائیڈ کا ضَیاع ہوتا ہے۔ اسی طرح سے اسمارٹ ایل ای ڈی لائٹس کا استعمال، انرجی ائفیشنٹ ہیٹنگ، وینٹیلیشن، ایئر کنڈیشنگ سسٹم کی ضرورت کے بارے میں بھی بھرپور آگہی مہم چلائی جائیگی۔ اُمید ہے کہ یہ کانفرنس محض زبانی جمع خرچ نہ ہو بلکہ دنیا ایک مربوط پلان تشکیل دے اور اس پر مکمل طور پر عمل پیرا ہونے کیلئے سنجیدہ اقدامات کرے تاکہ آنے والے دور کے انسان بھی ایک بھرپور زندگی گزارنے کے اہل ہوسکیں۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔