موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث جہاں دنیا بھر میں آبی وسائل سے پن بجلی کے حصول میں بتدریج کمی واقع ہو رہی ہے وہیں بہت سے ترقی پذیر ممالک کے صارفین پن بجلی کے پیداواری فقدان کے باعث دیگر ذرائع جیسے قدرتی گیس، مائع گیس، فرنس آئل ، کوئلہ وغیرہ سے پیدا کی جانے والی مہنگی بجلی استعمال کرنے کے لیے مجبور ہیں۔ پاکستان میں آبادی کے بڑھتے ہوئے تناسب کے ساتھ ساتھ بجلی سے چلنے والی آرائشی سہولیات جیسے ایئر کنڈیشنر، فریج، کھانا پکانے اور گرم کرنے کی برقی آلات وغیرہ کے استعمال میں بھی اضافہ ہوتا چلے جا رہا ہے۔ بین الاقوامی تحقیقی ادارے اس بات پر متفق ہیں کہ مستقبل قریب میں ترقی پذیرممالک میں توانائی کے شدید بحران کا خدشہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد توانائی کے سستے اور متبادل ذرائع کے حصول میں سرگرداں ہے۔ ان متبادل توانائی کے ذرائع میں سے ایک ہے شمسی توانائی جس کا استعمال دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی بڑی تیزی سے فروغ پا رہا ہے۔
اگر آپ گھر کی تعمیر کرنے جا رہے ہیں یا اپنے تعمیر شدہ گھر کی مرمت یا تزئین و آرائش کروا رہے ہیں تو چھت پر سولر سسٹم لگانے کا یہ بہترین موقع ہے۔ شمسی توانائی سے بجلی حاصل کرنے کے لئے ہمیں صرف ایک بار سرمایہ کاری کرنا پڑتی ہے جبکہ کے اس کے نتیجہ میں ایک طویل عرصہ کے لئے توانائی کا مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔ کراچی سمیت پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخواہ میں سال کے
تقر یباً 310 دن سورج کی دھوپ میسر ہوتی ہے اور یہ ایک ایسا قدرتی خزانہ ہے جو کبھی ختم نہیں ہو گا۔ ہمیں قدرت کی عطا کردہ اس نعمت سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی کوشش کرنی چاہئے۔
شمسی توانائی
سائنسی تحقیق کے مطابق سورج کی شعاعوں کا صرف ایک چوتھائی حصہ ہی زمین پر پہنچ پاتا ہے جبکہ تین چوتھائی حصہ کرہ باد میں ہی رہ جاتا ہے۔ دیگر ذرائع کے مقابلے میں سورج کی روشنی سے36 گنا زیادہ توانائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ سورج اپنی توانائی ایکس رے سے لے کر ریڈیو- ویو کی ہر ویو لینتھ پر منعکس کرتا ہے۔ اسپیکٹرم (Spectrum) کے 40 فیصد حصے پر یہ توانائی نظر آتی ہے اور50 فیصد شمسی توانائی انفرا ریڈ(Infra-Red) اور بقیہ الٹراوائلٹ شکل میں نمودار ہوتی ہے۔
دھوپ سے حاصل ہونے والی توانائی ”سولر انرجی“ یا ”شمسی توانائی“ کہلاتی ہے۔ دھوپ کی تپش کو پانی سے بھاپ تیار کرکے جنریٹر چلانے اور بجلی بنانے میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ دھوپ قدرت کا عطیہ ہے اور ہر روز دنیا پر اتنی دھوپ پڑتی ہے کہ اس سے کئی ہفتوں کے لیے پیشگی بجلی تیار کی جا سکتی ہے۔
شمسی توانائی کے حصول کے لیے دنیا بھر میں جدیر ترین برقی آلات کی ایجادات کا سفر جاری ہے اور اسی کی ایک کڑی سولر ٹائلز کی ایجاد ہے۔ نئے گھروں کی تعمیر یا تزئین و آرائش کے دوران گھروں کی چھتوں پر سولر ٹائلز کی تنصیب کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے جس سے ناصرف آپ شمسی توانائی حاصل کر سکتے ہیں بلکہ آپ کا گھر بھی دلکش نظرآئے گا۔
سولر ٹائلز
سولر ٹائلز، فوٹو وولٹیک(Photovoltaic) پینلز پر یکساں طور پر کام کرتے ہیں جو پہلے ہی تعمیراتی صنعت میں بڑے پیمانے پر استعمال ہورہے ہیں۔ ان کے درمیان بنیادی فرق ان کی اسمبلی ہے ۔ جہاں کہیں بھی فوٹووولٹیک پینل کسی چھت سے منسلک ہیں وہاں سولر ٹائلز شروع سے ہی چھت کی تعمیر کا حصہ بن جاتی ہیں۔ سولر ٹائلز میں فوٹو وولٹیک بیٹریاں موجودہ ہوتی ہیں اور جب انہیں سورج کی روشنی ملتی ہے تو وہ بجلی پیدا کرتی ہیں اور پھر عمارت میں ضرورت کے مطابق بجلی استعمال کی جاتی ہے۔ تاروں کے ذریعے ہر ٹائل بجلی کے ترسیلی نظام سے منسلک ہوتی ہے۔
سولر ٹائلز کے مؤثر استعمال کیلئے ایک انورٹر انسٹال کرنا ضروری ہوتا ہے جو ہر ٹائل کی توانائی کو بجلی میں بدل دیتا ہے۔ ایک اور متبادل سولر ڈائیورٹر(Diverter) یا گھریلو شمسی نظام انسٹال کرنا ہوتاہے جس کے لیے کسی پیشہ ور ماہر کی نگرانی درکار ہوتی ہے۔ اس کے ذریعےجمع کی جانے والی توانائی کا براہ راست تعلق سولر ٹائلز پر پڑنے والی سورج کی روشنی سے ہوتا ہے۔
بہتر نتائج حاصل کرنے کے لیے ٹائلز کو صاف کرنا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ سولر ٹائلز ایک دوسرے کے ساتھ ترتیب سے جوڑے یا ملا دیے جاتے ہیں بجائے کہ ایک دوسرے کے اوپر رکھ دیئے جائیں۔ (روایتی سرامک ٹائلز کے برعکس) کیونکہ ایک دوسرے پر سولر ٹائلز رکھنے سے کناروں پر سایہ ہو گا یعنی سورج کی روشنی پوری نہیں پڑے گی جس سے کم شمسی توانائی کے حصول کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
دن کی روشنی میں ان ٹائلز کی مدد سے فی مربع میٹر200 واٹ بجلی حاصل کی جا سکتی ہے جبکہ ابر آلود موسم کے دوران ان سے بجلی کی پیداوار میں 50 واٹ کمی واقع ہو گی۔ دنیا بھر میں بجلی کی قلت پر قابو پانے کے لیے سولر ٹائلز مستقبل میں انتہائی اہم کردار ادا کرکر سکتی ہیں۔
سولر ٹائلز کی خصوصیات
سولر ٹائلز ان علاقوں کیلئے قابل تجدید توانائی کا ایک بہترین ذریعہ ہیں جہاں سورج سال میں زیادہ دنوں تک چمکتا ہے۔
سولر ٹائلز روایتی فوٹو وولٹیک پینلز کے مقابلے میں زیادہ پُرکشش اور کارآمد ہیں کیونکہ یہ چھت کے ڈیزائن کا حصہ ہوتے ہیں اور بعد میں انسٹال نہیں ہوتے۔
ٹائلز کے کچھ ایسے آپشنزبھی ہیں جو پتھر کے ٹائلز یا سرامکس ٹائلز کی طرح دکھائی دیتے ہیں اور کوئی پہچان نہیں پاتا کہ یہ سرامک ٹائلیں ہیں یا سولر ٹائلز۔
منفی رحجانات
سولر ٹائلز مارکیٹ میں نئے ہیں، لہٰذا یہ روایتی فوٹو وولٹیک پینلز سے زیادہ مہنگے ہیں۔
ان کی تنصیب کے لئے ابھی ماہرین کی کمی ہے اور انہیں تیار کرنے والے بھی کم تعداد میں ہیں۔
سولرپینل کے برعکس یہ اصل چھت کے ڈیزائن کے علاوہ دوسرے زاویوں پر انسٹال نہیں ہوسکتے، لہٰذا بعض معاملات میں اپنی مرضی سے شمسی توانائی حاصل کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔
تاہم اگر اس مقصد کے لئے چھت کو صحیح طریقے سے ڈیزائن کیا گیا ہو اور منصوبے کے حساب سے ٹائلز کی تنصیب کی گئی ہو تو اس سے فائدہ ہوسکتا ہے۔
مشہور صنعتی اور تجارتی کمپنی ٹیسلا نے جلد ہی اپنے بنائے ہوئے ایسے شمسی ٹائلز کی فروخت شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جو بظاہر نظر نہیں آئیں گے۔ تاہم اسکے ساتھ ہی وہ ایسی طاقتور بیٹریاں بھی بنا رہی ہے جنہیں امریکا کے 800 ہوم ڈپو اسٹورز میں لگایا جائے گا۔ اس منصوبے کا ابتدائی کام آءندہ سال کی پہلی ششماہی میں مکمل ہونے کا امکان ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اس نے ایک ایسا کامیاب تجربہ کر دکھایا ہے جس کی مدد سے گھروں کو شمسی توانائی کی فراہمی سہل ہوجائے گی۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔