تعمیرات کے دوران ہونے والے حادثات سے تو ہم بخوبی واقف ہیں۔ ایسے میں ان حادثات کی روک تھام کیسے ممکن بنایا جائے اور کیسے جانی نقصان سے بچا جا سکے، یہ ہے ہمارے بلاگ کا عنوان۔
دنیا بھر میں تعمیرات کے دوران حفاظتی تدابیر اختیار کیا جاتی ہیں لیکن پاکستان میں بدقسمتی سے ان تدابیر پر مکمل طور پر عمل نہیں کیا جاتا۔ آج بھی ملک کے بیشتر مقامات پر کنسٹرکشن کے دوران حفاظتی اقدامات نہ کئے جانے کے باعث نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
تعمیرات کے دوران پیش آنے والے خطرات
پاکستان میں کنسٹرکشن انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے افراد اکثر دیہاڑی دار مزدور ہوتے ہیں اور اپنے اہلِ خانہ کی کفالت کرتے ہیں۔ کسی بھی مزدور کو پیش آنے والا حادثہ نہ صرف ان کی مزدوری میں رکاوٹ کا باعث بنتا ہے بلکہ اس سے ان کا روزگار بھی متاثر ہوتا ہے۔ ان کے روزگار متاثر ہونا نہ صرف ان کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ اس سے پوری کنسٹرکشن انڈسٹری کا نقصان ہوتا ہے جو کہ پورے ملک کی ترقی کی شرح پر اثرانداز ہوتا ہے۔
آئیے آپ کو بتاتے ہیں کہ تعمیراتی سرگرمیوں کے دوران ایک مزدور کو کن مراحل سے گزرنا پڑتا ہے اور اس کو کن خطرات کا سامنا ہوتا ہے۔
اونچی عمارات کی تعمیر کرنا
چلتی ہوئی مشینوں پر کام کرنا
آنکھ پر آنے والی چوٹ
ہینڈ آرم یا ہاتھ اور بازو کا وائبریشن سنڈروم
بجلی کی تاروں کے نزدیک کام کرنا
کنسٹرکشن میٹیریل کا ہاتھ سے استعمال
بہت زیادہ شور کے باعث سماعت کے مسائل
مضرِ صحت فائبر کے اجزاء کا سانس کے ذریعے اندر جانا
اس سے پہلے کہ ہم مندرجہ بالا خطرات کو تفصیل سے بیان کریں، آئیے آپ کو ان حفاظتی اقدامات کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں جو ایک کنسٹرکشن ورکر کو کرنے چاہیئیں۔
ذاتی حفاظتی سامان
کنسٹرکشن سائٹ پر کام کرنے والے کسی بھی مزدور کو درج ذیل حفاظتی سامان سے لیس ہونا چاہیے۔
نمایاں نظر آنے والی جیکٹ یا ویسٹ
مضبوط ہیلمٹ یا ہیٹ
ہاتھوں کو محفوظ بنانے والے مضبوط دستانے
آںکھوں کی حفاظت کے لیے مخصوص چشمے
کانوں کی حفاظت کے لیے ان کو ڈھکنے والے مخصوص ائیر مفس
عمارت کی بلندی پر کنسٹرکشن کے لیے مزدور کو تھام کر رکھنے والے مخصوص جیکٹ/ ہارنیس
پیروں کی حفاظت کے لیے مضبوط جوتے
اونچی عمارات کی تعمیر کرنا
اکثر دیکھا گیا ہے کہ اونچی عمارات کی تعمیر کے دوران مزدور حفاظتی تدابیر اختیار نہیں کرتے۔ جس کے باعث وہ بلندی سے گر کر جانی نقصان کا سبب بنتے ہیں۔ مارچ 2019 میں کراچی میں ایک واقعہ دیکھنے میں آیا جہاں 6 مزدور کنسٹرکشن سائٹ پر جان کی بازی ہار گئے۔
اس طرح کے واقعات آئے روز دیکھنے میں آتے ہیں لیکن ان کا کوئی سدباب نہیں ہوتا۔
پاکستان پاورٹی ایلیویئیشن فنڈ (پی پی اے ایف) کے مطابق وہ مزدور جو درج ذیل خطرناک حالات میں کام کر رہے ہیں ان کے لیے سیفٹی نیٹس، گارڈ ریل، گرنے کی صورت میں عارضی زمین کی سطح اور ان کو محفوظ رکھنے کے لیے ہر طرح کے اقدامات اٹھائے جانے چاہئیں اگر وہ:
ایسی جگہ پر تعمیر کا کام کر رہے ہوں جو زمین کی سطح سے 1.8 میٹر اوپر ہو
وہ ایسی جگہ پر کنسٹرکشن کر رہے ہوں جو پانی کی اوپر ہو، زمین پھسلنے کا باعث بنتی ہو یا وہ ہیوی مشینری کے اوپر کام کر رہے ہوں
اگر وہ 48.2 سینٹی میٹر سے بلند عمودی تعمیر میں حصہ لے رہے ہوں تو ان کو زمین تک واپسی کی رسائی کے لیے سیڑھی یا کوئی اور سہولت فراہم کی جائے
اگر ٹرالی کا استعمال ایک مخصوص بلندی پر کیا جا رہا ہو تو مزدور سیفٹی ہارنیس، رسی اور سیفٹی ہیلمٹ سے لیس ہونا چاہیے۔
چلتی ہوئی مشینوں پر کام کرنا
وہ ہیوی مشینری جو ایک جگہ سے دوسری جگہ کنسٹرکشن میٹیرل پہنچانے کا کام کرتی ہے اس کو استعمال کرتے وقت نہایت احتیاط برتنی چاہیے۔ ان مشینوں کو استعمال کرتے وقت درج ذیل حفاظتی تدابیر اختیار کرنی چاہیے۔
کسی بھی ایسی ہیوی مشینری کے قریب نہ کھڑے ہوں یا کام نہ کریں جو چل رہی ہو یا کام کر رہی ہو۔ اس کے قریب کھڑے ہونا نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
ہوشیار رہا جائے اور مشینری پر نظر مرکوز رکھی جائے۔ اگر کرین عدم توازن کا شکار ہو تو فوری حفاظتی اقدام کے طور پر سائیڈ ہو پر ہوا جائے اور اس معاملے کو ٹھیکیدار یا دیگر اعلیٰ حکام تک رپورٹ کیا جائے۔
ہمیشہ حفاظتی سامان سی لیس رہا جائے جیسے کہ دور سے نظر آنے والی حفاظتی جیکٹ پہنی جائے تاکہ کنسٹرکشن ورکر یا مزدور کسی بھی قسم کے حالات میں دور سے نمایاں ہو۔
آنکھ کی چوٹ
کنسٹرکشن سائٹ پر درپیش نمایاں خطرات میں سے ایک آنکھوں کو لاحق خطرہ بھی ہے۔ اکثر ویلڈنگ اور کٹننگ سائٹ پر ایسے خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ ویلڈنگ کرتے وقت آنکھوں پر حفاظتی چشمے لگائیں جائیں اور چہرے کو حفاظتی شیلڈ سے ڈھک دیا جائے تاکہ کسی بھی قسم کے ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔
ہینڈ آرم یا ہاتھ اور بازو کا وائبریشن سنڈروم
یہ سینڈروم انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے اور یہ پٹھوں اور جوڑوں کو نقصان پہنچنے کے باعث پیدا ہوتا ہے۔
اس سینڈروم کے پیدا ہونے کی بنیادی وجہ ایسے کنسٹکرشن آلات کا استعمال کرنا ہے جو ہاتھ سے استعمال ہوتے ہوں اور شدید وائبریٹ کرتے ہوں۔
اگر ضروری حفاظتی اقدامات اٹھائے جائیں تو اس سینڈروم سے بچا جا سکتا ہے۔ اس کے باعث کام کرنے تکلیف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور بالخصوص سردی کے موسم میں یہ سینڈروم شدید تکلیف کا باعث بن سکتا ہے۔
اس سینڈروم سے بچنے کے لیے درج ذیل حفاظتی اقدامات اٹھائے جانے چاہیئیں۔
وائبریٹ کرنے والی مشین کا استعمال سے پہلے اچھی طرح جائزہ لے لیا جائے۔
مشین کے استعمال سے پہلے حفاظتی دستانے، بازو پر پہننے والا حفاظتی سامان اور سیفٹی ہیلمٹ پہن لیا جائے تاکہ اس قسم کی مشکلات سے بچا جا سکے۔
بجلی کی تاروں کے نزدیک کام کرنا
بجلی کی تاروں کے نزدیک کام کرنا مزدوروں کے لیے خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔ وہ مزدور جو تربیت یافتہ الیکٹریشن نہیں ہیں ان کو ایسی کنسٹرکشن سائٹ پر کام کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے جس میں بجلی کا کام شامل ہو۔ تمام مزدوروں کی سیفٹی ٹریننگ لازمی ہونے چاہیے تا کہ وہ کسی بھی قسم کی خطرناک صورتحال سے بچ سکیں۔
بجلی کی تاروں سے پیدا ہونے والے خطرات سے بچنے کے لیے درج ذیل حفاظتی اقدامات اٹھائے جانے ضروری ہیں۔
ٹرانسفارمر بینکس یا ہائی وولٹیج والے آلات تک غیر متعلقہ شخص کی رسائی ناممکن بنائی جائے۔
کنسٹرکشن سائٹ پر موجود بجلی کی ترسیل کا ایک عدد نقشہ سائٹ پر موجود ہر مزدور کے حوالے کیا جانا چاہیے جس میں بجلی کے آلات کی موجودگی، وولٹیج، بجلی کے سرکٹ کی حفاظت اور بجلی پیدا کرنے والے ذرائع کو منقطع کرنے کے طریقے تفصیل سے بیان کیے جائیں۔
بجلی کی تاروں کو محفوظ بنایا جائے۔
ایسی بجلی کی تاریں یا آلات جو خراب ہوں، استعمال نہ کی جائیں۔
کنسٹرکشن میٹیرل کا ہاتھ سے استعمال
کسی بھی کنسٹرکشن سائٹ پر تعمیراتی سامان ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جاتا ہے۔ کنسٹرکشن میٹیرل کی منتقلی کا یہ کام اگر بِنا کسی ٹریننگ کے سرانجام دیا جائے تو نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔ لہٰذا ایسے تعمیراتی سامان اور مشینری کی منتقلی کے لیے وقتاً فوقتاً ٹریننگ، ٹیسٹ اور لائسنس کا ہونا نہایت لازم ہے۔ بصورت دیگر نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
بے تحاشا شور کے باعث سماعت کے مسائل
کنسٹرکشن سائٹ پر شور کا ہونا ایک عام بات ہے۔ عمومی طور پر اس مسئلے پر زیادہ غور نہیں کیا جاتا اور اس سے ہونے والے نقصانات دھیرے دھیرے اپنا رنگ دکھاتے ہیں۔
بے تحاشا اور مسلسل شوروغل انسان کی سماعت کو متاثر کرنے کا باعث بنتا ہے۔ اگر حفاظتی تدابیر اختیار نہ کی گئی ہوں اور کوئی مزدور سماعت کے مسئلے سے دوچار ہو چکا ہو تو یہ عین ممکن ہے کہ نہ سُن پانے کے باعث دیگر حادثات کی بھی وجہ بنے۔ لہٰذا اس مسئلے سے بچنے کے لئے درج ذیل حفاظتی اقدامات اٹھائے جائیں۔
کانوں کی حفاظت کے لیے ائیر مفس یعنی کانوں پر پہننے والے مفس لازمی پہنیں۔
بے تحاشا شوروغل سے دور رہا جائے۔
کنسٹرکشن سائٹ پر شور کا تعین وقتاً فوقتاً کیا جانا چاہیے۔
کنسٹرکشن سائٹ پر کھودی جانے والی خندقیں اور ان سے منسلک خطرات
کسی بھی کنسٹرکشن سائٹ پر بجلی اور دیگر کیبلز کی تنصیب کے لیے خندقیں کھودی جاتی ہیں۔ مزدور ان خندقوں کے اندر بھی خدمات سرانجام دیتے ہیں۔
خندقوں کی کھدائی کو سب سے زیادہ خطرناک تعمیراتی سرگرمیوں میں شمار کیا جاتا ہے کیونکہ اس میں گرنے، خطرناک ماحول اور بھاری مشینری سے متعلق حادثات جیسے خطرات شامل ہو سکتے ہیں۔
ان پر کام شروع کرنے سے قبل درج ذیل حفاظتی اقدامات اٹھائے جانے چاہیئیں۔
اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ خندق مکمل طور پر محفوظ ہے۔
ہر روز کام شروع کرنے سے قبل اور کام کے اختتام کے بعد کنسٹرکشن سائٹ کا تسلی بخش معائنہ کیا جائے تاکہ کسی بھی قسم کے ممکنہ حادثے سے بچا جا سکے۔
ہوا میں منتقل ہونے والا مضرِ صحت فائبر کا مواد
تعمیرات کے دوران ہوا میں دھول اور مٹی کا پھیلنا ایک عام بات ہے۔ اکثر اوقات زہریلی گیسیں بھی کنسٹرکشن کے دوران ماحول کا حصہ بن جاتی ہیں جو انتہائی مضرِ صحت ہیں اور جان لیوا ثابت ہو سکتی ہیں۔
ایسے میں کنسٹرکشن سائٹ پر کام کرنے والے مزدوروں کے لیے ایسی مضرِ صحت فضا انتہائی خطرنات ثابت ہو سکتی ہے اور سانس لینے کے باعث یہ فضاء ان کے پھیپھڑوں کو متاثر کر سکتی ہے۔ اس کے نتیجے میں وہ دمہ اور دیگر ایسی بیماریوں میں مبتلا ہو سکتے ہیں جو نہ صرف ان کو مکمل طور پر مزدوری کے لیے ناہل بنا سکتی ہیں بلکہ ان کے لیے جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہیں۔
اس قسم کے نامناسب حالات سے بچنے کے لیے درج ذیل حفاظتی اقدامات اٹھائے جانے چاہیئیں۔
اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ہوا کی آمد و رفت مناسب طریقے سے ہو رہی ہو۔
حفاظتی ماسک اور فیس شیلڈ پہنی جائے۔
اگر کنسٹرکشن سائٹ کے کسی مقام پر زہریلی گیسیں موجود ہوں تو غیرمتعلقہ مزدوروں کو اس مخصوص مقام پر جانے کی اجازت ہرگز نہ ہو۔
کنٹرکشن سائٹ پر کیے جانے والے ضروری حفاظتی اقدامات
کنسٹرکشن سائٹ پر پیش آنے والے خطرات سے نمٹنے کے لیے کچھ ایسے اصول ہیں جو دنیا بھر میں رائج ہیں۔ حکومتِ پاکستان کی جانب سے پاکستان پاورٹی ایلیویئیشن فنڈ (پی پی اے ایف) کے نام سے کمپنی قائم کی گئی تھی جو کہ تعمیرات کے سلسلے تمام تعمیراتی کمپنیوں کے لیے طریقہ کار وضع کرے تاکہ ہر طرح کے ممکنہ خطرات اور حادثات سے بچا جا سکے۔ پی پی اے ایف کی جانب سے درج ذیل اصول قائم کئے گئے جن پر عملدرآمد کرنا تمام کنٹریکٹرز اور مزدوروں کے لیے ضروری ہیں۔
صرف مجاز کارکن چیک ان/چیک آؤٹ کریں اور اپنے کنسٹرکشن سپروائزر کو رپورٹ کریں۔
مخصوص حالات میں کوئی شخص سائٹ کا دورہ کرنے صرف کسی مجاز کارکن یا مزدور کے ساتھ آ سکتا ہے۔
تمام مزدوروں یا دورہ کرنے والے مہمانوں کے لیے یہ لازم ہے کہ ہمہ وقت مضبوط ہیٹ پہنے رکھیں۔
کنسٹرکشن سائٹ کا دورہ کرتے وقت تمام مزدور اور سائٹ کا دورہ کرنے والے مہمان ہمہ وقت لیدر کے جوتے پہنے رکھیں۔
کوئی بھی غیرمتعلقہ مزدور یا شخص کنسٹرکشن کے آلات سے کم از کم 100 فُٹ کا فاصلہ رکھے۔
ایسی ہیوی مشینری کے عین نیچے کام کرنے سے گریز کریں جو زمین کی سطح سے بلندی پر کام کر رہی ہو۔
کنسٹرکشن سائٹ پر موجود تمام وارننگ سائنز کا بھرپور مشاہدہ کیا جائے اور نو گو ایریا میں جانے سے گریز کیا جائے۔
سائٹ ہر قدم دھیان سے رکھا جائے اور کسی بھی قسم کے پھسلنے کے حادثے سے بچا جائے۔
کسی بھی ضائع شدہ تعمیراتی مواد کو سائٹ پر نہ پھینکا جائے۔
شوروغل کی صورت میں کانوں پر ائیر پلگز یا ائیر مفس پہنے جائیں۔
تمام مزدوروں کو پرسنل پروٹیکٹو ایکوپمنٹ یعنی حفاظتی سامان سے ہمہ وقت لیس ہونا چاہیے تاکہ کسی بھی قسم کے نقصان سے بچا جا سکے۔
پی پی اے ایف کی جانب سے دی گئی حفاظتی اقدامات پر مبنی یہ جامع فہرست تھی جس پر عملدرآمد کروانا اور کرنا ہر کنسٹکرشن کمپنی اور ورکر کے لیے نہایت لازم ہے۔
پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں آئے روز ایسے واقعات دیکھنے کو ملتے جن میں مزدور تعمیرات کے دوران اکثر اوقات گر کر یا کسی اور وجہ کے باعث جان کی بازی ہار جاتے ہیں یا پھر معذور ہو جاتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے پاکستان میں تعمیرات کے دوران پیش آنے والے خطرات اور ان سے بچاؤ سے متعلق بھرپور آگہی دی جائے۔ اس مقصد کے لیے بھرپور آگہی مہم چلانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں آج کے بلاگ میں بیان کیے گئے حفاظتی اقدامات پر بھرپور طریقے سے عملدرآمد کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے ان کی کنسٹرکشن انڈسٹری کا دنیا بھر میں چرچا ہوتا ہے۔ وہ کنسٹرکشن کے جدید طور طریقوں پر عمل پیرا ہیں۔ جبکہ پاکستان میں اب بھی چند بڑے شہروں کے علاوہ تعمیراتی سرگرمیوں میں ان حفاظتی تدابیر عملدرآمد نہیں کیا جاتا۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں آئے روز حادثات دیکھنے کو ملتے ہیں۔
اس مقصد کے لیے نا صرف حکومت بلکہ میڈیا، سوشل میڈیا، این جی اوز اور تمام سول سوسائٹی کو بھرپور آگاہی مہم شروع کرنی چاہیے تاکہ نہ صرف ہم معصوم مزدوروں کی جانیں بچا سکیں بلکہ پاکستان کی کنسٹرکشن انڈسٹری بھی بھرپور طریقے سے پھلے پھولے اور ترقی کرے۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔