Categories: Real Estate

کمرشل ریئل اسٹیٹ پراجیکٹس بروقت مکمل کیوں نہیں ہوتے؟

زندگی کے پر شعبے میں وقت کی اہمیت سے کسی بھی صورت انکار نہیں کیا جاسکتا۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ جو وقت کی قدر نہیں کرتا وقت اس کی قدر نہیں کرتا۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

رہی بات کمرشلائزیشن کی، تو یاد رکھیے کہ 21 ویں صدی نے انسانی زندگی کی بنیادی ضروریات یکسر مادی آسائشوں سے تبدیل کر دی ہیں۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے انسان کے طرزِ رہائش سمیت کاروباری اطوار میں یکسر تبدیلی آ چکی ہے۔ رہائشی ضروریات پوری کرنے کے لیے دنیا بھر میں بالخصوص ترقی یافتہ ممالک کے میٹروپولیٹن اور کوسمو پولیٹن شہروں میں اراضی کی کمی کی وجہ سے لوگوں نے کثیرالمنزلہ رہائشی منصوبوں کا رُخ کر لیا ہے۔ ان عمارتوں میں منتقل ہونے کا ایک اور بڑا فائدہ یہ ہے کہ رہائشی ضروریات پوری کرنے کے حوالے سے کثیر المنزلہ عمارتیں اب کاروباری سرگرمیوں کا بھی ایک حسین امتزاج بنتی جا رہی ہیں۔ یعنی روزمرہ استعمال ہونے والی اشیاء ضرورت سے لے کر خواتین کی شاپنگ، تفریحی مواقع اور خوش ذائقہ کھانوں کی خوشبو بکھیرتے ریسٹورنٹس جیسی سہولیات اب ایک ہی چھت تلے دستیاب ہوتی ہیں۔

بلاشبہ ایسے کثیر المنزلہ کمرشل منصوبوں میں لوگوں کی سرمایہ کاری اور اعتماد کا مکمل انحصار ان منصوبوں کی بروقت تکمیل پر ہوتا ہے۔ ان منصوبوں کی تعمیر میں تاخیر کے پیچھے لازمی طور پر بہت سی وجوہات کار فرما ہو سکتی ہیں جن میں انتظامی امور میں غیر پیشہ ورانہ رویے اور اسی طرح تعمیراتی سامان کی فراہمی میں غیر ضروری تاخیر چند ایک اہم وجوہات ہیں جن کا آگے چل کر ہم اپنے قارئین سے تفصیلی تبادلہ خیال کریں گے۔

یاد رکھیں کہ کمرشل منصوبوں میں تاخیر سرمایہ کار کے اعتماد کو مجروح کرنے کی ایک بنیادی وجہ ہوتی ہے۔

 

کمرشل منصوبوں کے تعمیراتی پلان کی منظوری میں غیر ضروری تاخیر

دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی ریئل اسٹیٹ کے شعبے نے جس تیزی سے ترقی کی منازل طے کی ہیں اس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔ سونے کے زیورات یا غیر ملکی کرنسی میں سرمایہ کاری کا دور اب اپنے اختتام کو پہنچ چکا ہے اور سرمایہ کاروں نے ریئل اسٹیٹ انڈسٹری کا رُخ کر لیا ہے۔ بلاشبہ مذکورہ شعبہ آپ کو مناسب رقم کی محفوظ سرمایہ کاری سے جتنے منافع کی پیش کش کرتا ہے وہ کسی اور شعبے یا کاروبار میں نظر نہیں آتا۔ یہی وجہ ہے کہ اب آپ کو ہر چھوٹے بڑے شہروں میں ہاؤسنگ سوسائٹیز سمیت کمرشل عمارتوں کے ان گنت منصوبوں کی تعمیر نظر آئے گی۔

کمرشل منصوبوں کی تاخیر کی دیگر وجوہات میں سے ایک سب سے اہم وجہ اس منصوبے کے تعمیراتی پلان اور نقشے کی منظوری میں متعلقہ اداروں کی جانب سے غیر ضروری تاخیر ہے جس کی وجہ سے سرمایہ کار منصوبے کی جگہ خریدنے کے بعد تعمیر کا اعلان کرتے ہوئے اس منصوبے کی تکمیل کی تاریخ کی منادی تو کر دیتا ہے لیکن اداروں کی غیر پیشہ ورانہ رویوں اور فرائض کی ادائیگی میں روایتی طریقے اپنانے کی وجہ سے عمارت کے تعمیراتی پلان کی منظوری کا عمل کھٹائی میں پڑ جاتا ہے۔ تو پھر کیا بس تاریخ پر تاریخ اور جب تک منصوبے کے تعمیراتی پلان کی منظوری ہوتی ہے تب تک منصوبے کی تکمیل سے متعلق سرمایہ کاروں میں ایک تشویش کی لہر دوڑ چکی ہوتی ہے۔

انسانی وسائل کی عدم دستیابی

کسی بھی منصوبے کی تعمیر میں انسانی وسائل ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ عام طور پر یہ دیکھا گیا ہے کہ منصوبے کی تعمیر کے لیے جب کسی ٹھیکیدار یا کنٹریکٹر کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں تو کچھ ہی عرصے بعد اس کی ٹیم میں موجود کاریگر اور مزدور کسی بہتر روزگار کی تلاش یا پھر باہمی اختلافات کے باعث کام ادھورا چھوڑ کر چلے جاتے ہیں اور منصوبے کے سرمایہ کار کو ایک مرتبہ پھر نئے سرے سے انسانی وسائل کی تلاش میں ایک نئے جدوجہد کا آغاز کرنا پڑتا ہے۔ انسانی وسائل کی دستیابی چونکہ منصوبے کی تکمیل سے براہِ راست منسلک ہے لہذا نئے ٹھیکیدار یا کنٹریکٹر کی تلاش میں منصوبے کی تعمیر تاخیر کا شکار ہو جاتی ہے۔

ملک میں معاشی عدم استحکام اور تعمیراتی میٹریل کی قیمتوں میں اضافہ

ملک میں معاشی عدم استحکام بھی اربوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والے کثیرالمنزلہ کمرشل منصوبوں کی تعمیراتی تاخیر کی بنیادی وجہ ہے۔ میگا پراجیکٹس کی تعمیر میں کبھی بھی کُل لاگت کا ابتدائی تخمینہ درست ثابت نہیں ہوتا۔ ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی بالخصوص پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ براہِ راست تعمیراتی مٹیریل کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔ قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے تعمیراتی مٹیریل کی بروقت فراہمی اکثر اوقات تاخیر کا شکار ہو جاتی ہے اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ٹھیکیدار اور مزدور مٹریل کے انتظار میں کام چھوڑ کر بیٹھ جاتے ہیں اور منصوبہ ایک مرتبہ پھر تاخیر کا شکار ہو جاتا ہے۔

ٹھیکدار یا کنٹریکٹر کو رقم کی ادائیگی میں تاخیر

اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ منصوبے کے مالک یا سرمایہ کار کی جانب سے ٹھیکیدار یا کنٹریکٹر کو بروقت ادائیگی نہیں ہوتی جس کی وجہ سے ٹھیکدار منصوبے پر کام روک دیتا ہے۔ رقم کی ادائیگی میں طویل تاخیر کے نتیجے میں ٹھیکیدار اپنے مزدوروں کے ساتھ کام چھوڑ کر چلا جاتا ہے اور منصوبہ کھٹائی میں پڑ جاتا ہے۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

wasib imdad

Recent Posts

سی ڈی اے سیکٹرز، نجی و سرکاری ہاؤسنگ سوسائٹیز کی آن لائن پراپرٹی ویریفیکیشن ویب سائٹ لانچ کر دی گئی

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…

11 مہینے ago

اسلام آباد: سری نگر ہائی وے پر پیدل چلنے والوں کیلئے پُلوں کی تنصیب

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…

11 مہینے ago

نیلامی کا آخری روز: سی ڈی اے کے 11 پلاٹس 13 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…

11 مہینے ago

نیلامی کے دوسرے روز تک سی ڈی اے کے پانچ پلاٹس 11 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…

12 مہینے ago

نیلامی کے پہلے روز سی ڈی اے کے چار پلاٹ 7 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…

12 مہینے ago

اسلام آباد: سی ڈی اے نے پراپرٹی ریکارڈ کی آٹومیشن کا فیصلہ کر لیا

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…

12 مہینے ago