بلیو ایریا نہ صرف جڑواں شہروں یعنی راولپنڈی اور اسلام آباد بلکہ سارے پاکستان کے لیے فائدہ مند ایک بڑا بزنس اور کمرشل حب ہے۔
خیابانِ قائدِ اعظم کے ساتھ ساتھ چلتا یہ کاریڈور طویل قامت عمارتوں، جدید دکانوں سے مزین پلازوں، بےتحاشا شاپنگ سینٹرز، ریستورانوں، اور متعدد حکومتی و نجی دفاتر سے اپنی پہچان بناتا ہے۔
کاروباری سرگرمیوں کو معاونت فراہم کرنے کے لیے چند برس پہلے یہاں ایک میٹرو بس سروس بھی متعارف کی گئی۔
کمرشل سرگرمیوں کے لیے ایک قدرے موزوں لوکیشن، بہترین ویو اور لوگوں کے لیے ایک بہتر مستقبل کے مواقع کے پیشِ نظر یہ کاریڈور ہزارہا کاروباری سرگرمیوں کا مرکز بن گیا۔
نئے کاروباری حضرات کو اکاموڈیٹ کرنے اور دیگر مسائل کے پیشِ نظر حال ہی میں کیپٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی نے اپنے نئے پروگرام "بلیو ایریا نیو ویژن” کا اعلان کیا۔
اِس پروگرام کا مقصد بزنس کمیونیٹی اور سرمایہ کاروں کو ایک منفرد موقع دینا ہے تاکہ وہ اس کاروباری حب میں اپنی برانڈ اور بزنس کی پروموشن کر سکیں۔ اس پروگرام کے تحت اتھارٹی نے چوبیس پلاٹوں کا بھی اعلان کیا جن کی بڈنگ جولائی کی 15، 16 اور 17 تاریخ کو ہوگی۔
بلیو ایریا نیو ویژن کی بڈنگ پرائم منسٹر کے ‘نیا پاکستان ویژن’ کے تحت جناح کنوینشن سینٹر اسلام آباد میں ہوگی۔
اس اثنا میں سی ڈی اے نے "بلیو ایریا – نیو ویژن” کے عنوان سے ایک ویبینار کا انعقاد کیا کہ جس میں اربن ڈیویلپمنٹ کے چیلنجز اور نیو بلیو ایریا پراجیکٹ کے ذریعے اُن سے نمٹنے کی حکمتِ عملی سمیت متعدد امور زیرِ غور آئے۔
گرانا اس ضمن آپ کے لیے ویبینار میں شریک تمام معززین کی آراء لے کر آ رہا ہے۔
شاہد محمود | ممبر پلاننگ اینڈ ڈیزائن سی ڈی اے
شاہد محمود نے اس انسینٹوائزڈ پیکج کے مندرجات اور اس سے ہونے والی کاروباری اور معاشی ترقی کے امکان کے اُوپر بات کی۔ اُن کا کہنا تھا کہ اس پراجیکٹ کی لوکیشن سیکٹر جی نائن میں واقع ہے۔اس انسینٹیوازڈ پیکج میں معتدد مراعات شامل ہیں کہ جن میں رقم کی مکمل ادائیگی کے اُوپر 10 فیصد ڈسکاؤنٹ، بولی کی قبولیت کے اشوانس لیٹر جاری ہونے کے 30 دن کے اندر 25 فیصد کی پہلی قسط کی ادائیگی اور اُس کی ادائیگی پر ہی ماسٹر پلان کی منظوری اور مکمل ادائیگی پر کنسٹرکشن کی اجازت، پرو ریٹا بنیاد پر پیشگی انکم ٹیکس، 1000 مربع زمین سے کم کے لئے سو فیصد کوریج، 1000 مربع سے زائد پلاٹوں کے لیے 70 سے 75 فیصد گراؤنڈ کوریج، ہر پلاٹ کو سرکولیشن سٹرپ یعنی حد بندی کی سہولت، پارکنگ کی وسیع جگہ اور نئے بلڈنگ قوانین کا اطلاق شامل ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ انور علی حیدر | چیرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی
اس پراجیکٹ پر بات کرتے ہوئے چیرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کا کہنا تھا کہ حکومت نے اس پراجیکٹ کے ذریعے ہاؤسنگ اور کنسٹرکشن انڈسٹری کو فروغ دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ 24 پلاٹوں کی نیلامی سے 24 مختلف کنسٹرکشن سائٹس کھلیں گی اور اس سے پوری دنیا سی سرمایہ کار اور تعمیراتی صنعت سے جُڑے لوگ آئیں گے اور ان کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ نہ صرف نوکریوں کے مواقع پیدا کریگا بلکہ اِس سے ملکی معاشی صورتحال بھی بہتر ہوگی۔
مسٹر سیّد ذوالفقار بُخاری | وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانیز اینڈ ہیومن ریسورس ڈیویلپمنٹ
اس منصوبے کی مکمل توثیق کا اعلان کرتے ہوئے جناب سید ذوالفقار بُخاری کا کہنا تھا کہ بلیو ایریا جگہ اور مواقع کی کمی کا شکار تھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ اس منصوبے سے نہ صرف دارلحکومت کی خوبصورتی میں اضافہ ہوگا بلکہ پرائم لوکیشن پر یہ کمرشل حب ہر صورت میں بین الاقوامی قوانین پر پورا اترنے کی وجہ سے یہاں کاروبار اور نوکریوں کے مواقع بھی پیدا کرے گا۔
ڈاکٹر طارق حبیب | ممبر پاکستان کونسل آف ارکٹکٹس اینڈ ٹاؤن پلانرز
اتھارٹی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے ڈاکٹر طارق حبیب نے چند ایک تجاویز پیش کیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ اس پراجیکٹ کے ذریعے اس کمرشل حب کو ایک ایسا زون بنایا جا سکتا ہے جو مختلف ضروریات کے لیے استعمال ہو سکے۔ اس ضمن میں سی ڈی اے کو بلڈرز اور سرمایہ کاروں کو گائیڈ لائنز جاری کرنی چاہئیں تاکہ وہ اس پروجیکٹ میں وہ خصوصیات بھی شامل کر سکیں جو فلحال اس میں نہیں جیسا کہ آئی ٹی ٹاور اور ایکسپورٹ ٹاور وغیرہ۔ اُن کا کہنا تھا کہ اس منصوبے سے ہر سیکٹر کے لیے بیش بہا مواقع پیدا ہوں گے۔
مسٹر عامر علی احمد | چیرمین کیپٹل ڈولپمنٹ اتھارٹی
اس پراجیکٹ کا ویژن سمجھاتے ہوئے چیرمین سی ڈی اے جناب عامر علی احمد کا کہنا تھا کہ یہ پراجیکٹ اور موجودہ مراعات تجارتی حبس دور کرنے اور کمرشل اسپیس کے قیام کے لیے ہیں اور اس لیے بھی کہ روایتی فنِ تعمیر میں جدت لائی جائے۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے وزٹ کیجئے گرانا بلاگ۔