اسلام آباد: غازی بروتھا واٹر پراجیکٹ جس کا مقصد راولپنڈی اور اسلام آباد کے مکینوں کو یومیہ 100 ملین گیلن پانی فراہم کرنا ہے۔ نظرثانی شدہ PC-I کی عدم منظوری، مطلوبہ بجٹ مختص نہ کرنے ،فنڈز کی کمی اور عدم دستیابی کے باعث چار سال سے تاخیر کا شکار ہے۔
تفصیلات کے مطابق جڑواں شہروں میں پانی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے ابتدائی طور پر اس منصوبے کا تصور 2008 میں کیا گیا تھا۔ تاہم، منصوبے کا PC-I، جس کی رقم 9.19 ملین روپے تھی، منظور نہیں کیا گیا تھا۔ اور حکومت پنجاب نے ابھی تک فنڈنگ میں حصہ لینے کے لیے رضامندی نہیں دی ہے۔
دارالحکومت کو پانی کی قلت کا سامنا ہے کیونکہ موجودہ وسائل طلب کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔ جو آبادی میں اضافے اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی وجہ سے مسلسل بڑھ رہی ہے۔
سی ڈی اے نئے سیکٹرز I-15, 1-12, E-12, C-14, اور C-15 کی تعمیر اور نئی اپارٹمنٹ سکیمز کو شروع کرنے پر کام کر رہا ہے۔ لہٰذا پانی کے نئے ذرائع تلاش کیے جانے ہیں۔
اگرچہ ماضی میں پانی کے کئی منصوبوں کا اعلان کیا گیا۔ تاہم کسی پر بھی عمل نہیں ہوا۔ سی ڈی اے کے حکام کے مطابق، پانی کا آخری منصوبہ، خان پور ڈیم، 1990 کی دہائی میں شروع کیا گیا تھا جب شہر کی آبادی تقریباً 6 لاکھ تھی۔ تاہم، 2017 کی مردم شماری میں 2.2 ملین کی آبادی ریکارڈ کی گئی تھی۔ اور اب یہ تقریباً 3 ملین بتائی گئی ہے۔
سی ڈی اے حکام نے شہری ایجنسی پر زور دیا ہے کہ وہ سڑکوں اور انٹر چینج کے بجائے پانی سے متعلق منصوبوں میں سرمایہ کاری کرے۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔