اسلام آباد: دارالحکومت میں ہر سال زیرِ زمین پانی کی کم ہوتی سطح کے پیشِ نظر سی ڈی اے نے گھروں میں ریچارج کنویں لازمی قرار دینے کا منصوبہ بنایا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے زمینی پانی کے ذخائر کو بھرنے کے لیے ریچارج کنویں کی تعمیر لازمی قرار دینے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اورر گھروں کے مالکان کو کنویں تعمیر کرنے اور بارش کا پانی جمع کرنے کی تنبیع کی ہے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر واٹر مینیجمنٹ جنرل سردار خان زمری کے مطابق تجویز سی ڈی اے کے بلڈنگ کنٹرول سیکشن کو دی گئی ہے۔اس کا مقصد طویل عرصے تک ریچارج کنوؤں کی گھریلو سطح پر تعمیر اور زمینی پانی کو ری چارج کرنے کے لیے اچھے نتائج کا حصول ہے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر واٹر مینیجمنٹ نے کہا کہ انہوں نے موجودہ ضمنی قوانین میں ترامیم لانے پر کام کرنے والی ایک کمیٹی کو اپنی تجویز پیش کی ہے۔ اس تجویز کے تحت تمام مکان مالکان کے لیے بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے پیشِ نظر ریچارج کنویں تعمیر کرنا لازمی قرار دیا جائے گا۔
علاوہ ازیں، یہ کنویں بارش کے پانی کے ذریعے زیر زمین پانی کی سطح کو ری چارج کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ شام اسلام آباد میں ہونے والی بارش کے بعد ہمارے واٹر ریچارج کنوؤں کو اچھی خاصی مقدار میں پانی ملا۔
علاوہ ازیں، موجودہ ضابطہ اخلاق کے مطابق گھروں کے مالکان پہلے سے ہی بارش کا پانی ذخیرہ کرنے کے لیے پانی کے ٹینک رکھنے کے پابند ہیں۔ تاہم ان ضمنی قوانین پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا۔
ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل نے مزید کہا، ’’ہم پانی کے ٹینکوں کی تعمیر اور ریچارج کنوؤں کی تعمیر کے لیے ان ضابطوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں گے۔کیونکہ زیر زمین پانی سالانہ چار فٹ کی شرح سے تیزی سے نیچے جا رہا ہے۔‘‘
نیز کم از کم 70 زیر زمین کنویں جو مختلف علاقوں میں بنائے گئے ہیں۔ ان میں زیادہ تر پارکس ہیں۔ اور ان کے سبب علاقوں میں زیر زمین پانی کی سطح کو بڑھانے میں مدد ملی ہے۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔