اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے پانی کے پائیدار انتظام کی جانب ایک اہم قدم اٹھایا ہے۔ اور تمام ہاؤسنگ یونٹس میں رین واٹر ہارویسٹنگ کو لازمی قرار دے دیا ہے۔ اور بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے ریچارج ویلز کی تعمیر کو لازمی قرار دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اس اقدام کو نافذ کرنے کی تجویز باضابطہ طور پر منظور کر لی گئی ہے۔ اور سی ڈی اے اس کی مکمل تعمیل یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔یہ فیصلہ مارچ میں بورڈ کے اجلاس میں کیا گیا تھا، جس میں بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے ہر ہاؤسنگ یونٹ میں ریچارج ویلز کی تعمیر کو لازمی قرار دینے کی تجویز پر غور کیا گیا۔
اجلاس کے شرکاء نے زیر زمین پانی کو ری چارج کرنے کے لیے ہر گھر میں بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے والے ٹینکوں اور چھوٹے کنویں رکھنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اس خیال کو سراہا۔ مزید یہ کہ واٹر ری چارجنگ کنواں اور ٹینک کو شامل کیے بغیر عمارت کا کوئی نقشہ منظور نہیں کیا جائے گا۔
یہ تجویز واٹر مینجمنٹ ونگ سے شروع ہوئی۔ اور اسے سی ڈی اے کے بلڈنگ کنٹرول سیکشن میں جمع کرایا گیا ہے۔
مزید یہ کہ اس تجویز کے پیچھے بنیادی مقصد ریچارج کنوؤں کے استعمال سے زیر زمین پانی کی میز میں کم از کم چار فٹ کی سالانہ کمی کی شرح کو دور کرنا ہے۔ اس کے علاوہ سی ڈی اے نے پہلے ہی پبلک پارکس سمیت مختلف مقامات پر 70 زیر زمین کنویں تعمیر کیے ہیں، جو زیر زمین پانی کی سطح کو بھرنے میں کارگر ثابت ہوئے ہیں۔
اسلام آباد میں پانی کی موجودہ طلب تقریباً 200 ملین گیلن یومیہ ہے۔ جبکہ سی ڈی اے شہر کے مکینوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے صرف 90 ملین گیلن فراہم کرنے کے قابل ہے۔
2017 کی مردم شماری کے مطابق اسلام آباد کی آبادی 20 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے، جو 1998 میں ریکارڈ کیے گئے اعداد و شمار سے تقریباً ڈھائی گنا ہے۔
ہاؤسنگ یونٹس میں لازمی ریچارج کنوؤں کے نفاذ سے نہ صرف زیر زمین پانی کی کمی کو پورا کیا جائے گا بلکہ شہر میں شہری سیلاب کے انتظام میں بھی مدد ملے گی۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔