اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے بالآخر قاضی عبدالرحمٰن امرتسری کے خاندان سے کیا گیا ایک پرانا وعدہ پورا کر دیا۔ قاضی عبدالرحمٰن نے 1959 میں "اسلام آباد” کا نام تجویز کیا تھا۔ چیئرمین سی ڈی اے نے اسلام آباد لٹریچر فیسٹیول میں مرحوم کے اہل خانہ کو اعزاز دینے کی خواہش کا بھی اظہار کیا ہے۔
وہ وعدہ نہیں جو وفا ہو گیا۔ شعر کے اس مشہور مصرعے کا استعمال اکثر و بیشتر تحریروں اور محفلوں میں کیا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ وعدے کیے تو جاتے ہیں تاہم نبھائے نہیں جاتے۔ لیکن سی ڈی اے پاکستان کا وہ ادارہ ہے جس نے ایک قدیم وعدہ نبھا کر نہ صرف مستحقین بلکہ عوام کے دل جیت لیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ایک استاد، شاعر اور مصنف قاضی عبدالرحمن نے صدر ایوب خان کے تجویز کردہ نئے وفاقی دارالحکومت کے لیے اسلام آباد کا نام تجویز کیا تھا۔ اس نام کا انتخاب ایک ہفتہ وار میگزین قندیل لاہور کی طرف سے جمع کردہ تجاویز سے کیا گیا تھا۔ اس کے نتیجے میں قاضی صاحب نے ایک ہزار روپے بطور انعام اور ایک اراضی دیے جانے والے وعدے پر مبنی خط موصول کیا۔ لیکن قاضی عبدالرحمٰن وعدہ شدہ پلاٹ ملنے سے قبل انتقال فرما گئے۔ بعد ازاں، ان کا خاندان چھ دہائیوں تک انتظار کرتا رہا لیکن اپنا حق حاصل نہ کر سکا۔ مختلف ذرائع ابلاغ نے ان کی حالت زار پر روشنی ڈالی جس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
سی ڈی اے کے چیئرمین نورالامین مینگل کو حال ہی میں اس ادھورے وعدے کا علم ہوا اور وہ تاخیر سے مایوس ہوئے۔ انہوں نے متعلقہ ونگ کو فوری طور پر عارف والا میں مقیم قاضی عبدالرحمن کے خاندان کا پتہ لگانے کی ہدایت کی۔ مزید یہ کہ سی ڈی اے کے چیئرمین نے انہیں ایک ڈویلپ اور بوجھ سے پاک پلاٹ الاٹ کرنے کو یقینی بنایا۔ انہوں نے آئندہ اسلام آباد لٹریچر فیسٹیول میں مرحوم استاد کے اہل خانہ کو اعزاز دینے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔