ملکی ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں غیر مصدقہ اور غیر رجسٹرڈ ہاؤسنگ پراجیکٹس ایک ایسی حقیقت ہیں جن سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ اس ضمن میں راولپنڈی ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (آر ڈی اے) اور کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے مفادِ عامہ میں کیے گئے ایک اعلان میں کہا ہے کہ یہ غیر قانونی ریئل اسٹیٹ پراجیکٹس سوشل میڈیا اور مین اسٹریم میڈیا کے ذریعے عوام کے گرد ایک ایسا جال بچھاتے ہیں کہ اُنہیں وہاں اپنا سرمایہ لگانا محفوظ محسوس ہونے لگتا ہے۔ ایسے میں یہ آن لائن پراپرٹی پورٹلز، پراپرٹی ایکسپوز اور مشہور افراد کو بطور برانڈ ایمبیسیڈر مقرر کر کے عوام کو پُر کشش آفرز کے نرغے میں پھنساتے ہیں۔
آر ڈی اے اور سی ڈی اے کا کہنا ہے غیر قانونی پراجیکٹس کا سب سے پسندیدہ ٹارگٹ اوورسیز پاکستانی ہوتے ہیں جو سمندر پار حق حلال کی روزی کمانے نکلے ہوتے ہیں اور اپنے خاندان کیلئے ایک گھر کی خریداری اُن کی تمام تر کاوشوں کا مرکز و محور ہوتی ہے۔
قانون کے مطابق تمام ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے پاس ایک منظور شدہ لے آؤٹ پلان (ایل او پی) ہونا ضروری ہوتا ہے اور اُنہیں متعلقہ قانونی اداروں سے نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) لینا بھی ضروری ہے۔
آر ڈی اے کا موقف
چیئرمین راولپنڈی ڈیویلپمنٹ اتھارٹی راجہ طارق محمود مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ آر ڈی اے غیر قانونی ہاؤسنگ پراجیکٹس کے خلاف آگہی مہم پر بھرپور زور دیے ہوئے ہے تاکہ لوگ ان سے بچ کر رہیں۔ اپنے ایک پیغام میں اُنہوں نے کہا کہ آر ڈی اے نے اپنی ویب سائٹ پر تمام غیر قانونی اور غیر رجسٹرڈ ہاؤسنگ سوسائیٹوں کے نام بھی درج کر رکھے ہیں تاکہ لوگ ان کی آسانی سے نشاندھی کر سکیں اور ان سے بچ کر رہیں۔
طارق محمود مرتضیٰ نے کہا کہ غیر قانونی ہاؤسنگ منصوبے لوگوں کو باقاعدہ لوٹ رہے ہیں اور ہم نے اس ضمن میں سوشل اور مین اسٹریم میڈیا پر ایسے تمام پراجیکٹس کے خلاف مہم تیز کردی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہم آر ڈی اے میں ایک ہیلپ ڈیسک کا بھی قیام کررہے ہیں تاکہ لوگ وہاں سے بھی معلومات لے سکیں۔ چیئرمین آر ڈی اے نے کہا کہ اُنہوں نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو خطوط لکھے ہیں جن میں اُن کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ غیر قانونی ہاؤسنگ منصوبوں کے اشتہارات پر پابندی لگائیں اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف بھرپور قانونی چارہ جوئی کریں۔
سی ڈی اے کا موقف
اسی طرح سے کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین عامر احمد علی کا کہنا ہے کہ تمام غیر قانونی ہاؤسنگ پراجیکٹس کے خلاف سی ڈی اے نے بھی آگہی مہم تیز کردی ہے۔ اپنے ایک پیغام میں اُنہوں نے کہا کہ سی ڈی اے ہر غیر قانونی ہاؤسنگ پراجیکٹ پر جرمانے بڑھائے گی تاکہ ان کی ہر انداز میں حوصلہ شکنی کی جاسکے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جتنے بھی منصوبے فیڈرل کیپیٹل ٹیریٹری میں آتے ہیں اُن کی لسٹ سی ڈی اے کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کردی گئی ہے اور اب لوگوں کی ذمے داری بنتی ہے کہ وہ کسی بھی ہاؤسنگ پراجیکٹ میں سرمایہ کاری کرنے سے قبل وہاں سے تصدیق لازمی کریں۔
اسلام آباد میں گزشتہ ہفتے ایک پراپرٹی ایکسپو کا انعقاد کیا گیا جس میں بہت سے غیر مصدقہ ریئل اسٹیٹ پراجیکٹس کی نمائش کی گئی۔ اس کا نوٹس لیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد محمد حمزہ شفقات نے واضح الفاظ میں یہ پیغام جاری کیا کہ تمام غیر قانونی ریئل اسٹیٹ پراجیکٹس کی ہر طرح کی نمائش پر پابندی ہے اور ایسا کرنے والوں کے خلاف سخت سے سخت قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔
اسلام آباد میں پراپرٹی کی قانونی حیثیت کی تصدیق کا طریقہ
کیپیٹل ایڈمینسٹریشن نے دارلحکومت اسلام آباد میں حال ہی میں پاکستان کے پہلے پراپرٹی ویریفیکیشن سینٹر قائم کیا۔ اس سسٹم سے ریئل اسٹیٹ میں غیر قانونی معاملات کی روک تھام یقینی ہوگی۔ شہرِ اقتدار میں سرمایہ کاری کرنے والے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے آفس سے اُس ریئل اسٹیٹ منصوبے میں سرمایہ کاری کرنے سے قبل اُس متعلقہ پراجیکٹ کی قانونی حیثیت جان سکیں گے۔ اس سے اُنہیں معلوم ہوگا کہ وہ جس پراجیکٹ میں سرمایہ کاری کررہے ہیں، آیا وہ قانونی ہے کہ غیر قانونی، اُس کو متعلقہ اداروں کی منظوری حاصل ہے کہ نہیں اور اس پراجیکٹ کے مالکان کی جانب سے کوئی دروغ گوئی تو نہیں کی جارہی۔ سب سے پہلے آپ کو ڈی سی آفس وزٹ کرنا ہے۔ خریدار ہونے کی صورت میں پراپرٹی کی تفصیلات کا ایک فارم فل کرنا ہے اور اسے پراپرٹی ویریفیکیشن سینٹر میں درج کروانا ہے۔ ویریفیکیشن سینٹر اُس پراپرٹی کی قانونی حیثیت آپ کو 24 گھنٹوں میں بذریعہ میسج بتا دیگا کہ آیا وہ لیگل ہے یا نہیں۔ یاد رہے کہ اس عمل کی کوئی پراسیسنگ فیس نہیں ہے یعنی آپ کسی چارجز کی ادائیگی کے بغیر یہ عمل مکمل کر سکتے ہیں۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔