Sustainable development

اربن فلڈنگ کی وجوہات اور حفاظتی اقدامات کیا ہیں؟

جنگلات میں لگی آگ، پہاڑوں پر لینڈ سلائیڈنگ اور سمندری طوفان وہ قدرتی آفات ہیں، جو انسانی کنٹرول سے باہر تصور کیے جاتے ہیں۔ تاہم طوفانی بارشوں کے باعث پیدا ہوئی سیلابی صورتحال دورِ جدید میں سوالیہ نشان کھڑے کر دیتی ہے۔ کنکریٹ پر مبنی کثیرالمنزلہ عمارات کے جنگل تعمیر کرنے والے ممالک میں آخر اربن فلڈنگ جیسے مسائل کیونکر جنم لیتے ہیں۔ اور روزمرہ زندگی  کیوں مفلوج ہو کر رہ جاتی ہے۔ جائزہ لیتے ہیں اربن فلڈںگ کی وجوہات اور ضروری حفاظتی اقدمات کیا ہیں؟

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

 

 

بدلتے موسم کس حد تک اربن فلڈنگ کا باعث ہیں؟

موسمِ گرما میں برسات کا سیزن اور مون سون کی گھنٹوں جاری رہنی والی تیز بارشیں آج بھی شہروں کے نقشے بدل دیتی ہیں۔ اور اربن فلڈنگ کا باعث بنتی ہیں۔ دنیا بھر میں بدلتے موسم گزشتہ چند سالوں سے شاہراہوں اور انفراسٹرکچر پر سوالیہ نشان دہرا رہے ہیں۔ وہ علاقے جہاں کم بارشیں ہوتی تھیں۔ اب طوفانی اور موسلادھار بارشوں کی ذد میں آنے لگے ہیں۔ لہٰذا معمولاتِ زندگی کی بحالی اور تکالیف سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ تعمیراتی رجحانات میں تبدیلی لائی جائے۔ اور جدید دور کے تقاضوں پر پورا اترتے ہوئے ٹاؤنز اور سوسائیٹیز پلاننگ کے تحت تعمیر کی جائیں۔

 

اربن فلڈنگ کی بنیادی وجوہات کیا ہے؟

ندیاں اور نالے شدید موسمی حالات سے پیدا ہونے والے ضرورت سے زیادہ پانی کو مزید ایڈجسٹ نہیں کر سکتے۔ لہٰذا اس کے بعد نکاسیٔ آب کے راستے اپنے قدرتی یا مصنوعی کناروں سے اوپر ہو جاتے ہیں۔ اور پانی آس پاس کے علاقوں میں داخل ہو کر اربن فلڈنگ اور سیلابی صورتحال کا باعث بنتا ہے۔ جبکہ کچھ انسانی سرگرمیاں بھی ماحول کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ مثال کے طور پر سبزے کا نہ ہونا، جنگلات کی کٹائی اور کچرے کو ٹھکانے لگانے کے ناقص انتظامات اربن فلڈنگ جیسے خطرات کو بڑھاتے ہیں۔

 

 

اربن فلڈنگ کی اہم وجوہات درج ذیل ہیں

موسمی شدت کے باعث تیز بارش

سبزے اور درختوں کی کٹائی

نکاسیٔ آب کے راستوں اور انفراسٹرکچر کے غیر مناسب ڈیزائن اور انتظامات

نکاسیٔ آب کی سہولیات کی ناکافی دیکھ بھال

سیلابی پانی کے ساتھ آئے ملبے سے رکاوٹ

نشیبی علاقوں میں سوسائیٹیز کی تعمیر

غیر مناسب زرعی طریقے

 

اربن فلڈنگ کے باعث سب سے زیادہ متاثر ہونے والے مقامات

منصوبہ سازی کے بغیر تعمیر شدہ علاقے

شہر کے نشیبی علاقے

نشیبی ساحلی علاقے

بیسمنٹ یا تہہ خانوں کی تعمیرات

نئے تعمیر شدہ نشیبی ٹاؤن اور سوسائیٹیز

 

 

اربن فلڈنگ اور سیلاب کے اثرات کیا ہیں؟

اربن فلڈنگ اور سیلاب کی لپٹ میں آئے علاقے نہ صرف معمولاتِ زندگی پر خطرناک اثرات مرتب کرتے ہیں۔ بلکہ جان و مال کے نقصان کا سبب بنتے ہیں۔ مزید یہ کہ ایسی آفات کے تحت افراد کی ذاتی، معاشی اور سماجی سرگرمیوں میں خلل پڑتا ہے۔ علاوہ ازیں اربن فلڈنگ سے سڑکوں، عمارتوں اور دیگر انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچنے کے باعث تعمیر و ترقی کے منصوبہ جات رک جاتے ہیں۔ اور لوگوں کی املاک کے نقصان کا سبب بنتے ہیں۔ اس کے علاوہ کرنٹ لگنے اور ڈوب کر مرنے جیسے واقعات پیش آتے ہیں۔ عوام میں خوف اور بے یقینی کی کیفیات پیدا ہوتی ہیں۔ نیز معمولاتِ زندگی متاثر ہونے کے باعث خوراک اور ادویات کی فراہمی کا حصول ممکن نہیں ہو پاتا۔ اور پالتو جانوروں، قیمتی اشیا، جائیداد اور پراپرٹی کے نقصان جیسے مسائل سامنے آتے ہیں۔

 

اربن فلڈنگ سے بچاؤ کے لیے ضروری اقدامات

اربن فلڈنگ اور اس سے ہونے والے نقصانات کے پیشِ نظر اپنائے جانے والے حفاظتی اقدامات نہایت ضروری ہیں۔ جن کے تحت آنے والے برسوں میں مفلوج نظامِ زندگی سے بچا جا سکتا ہے۔

 

برساتی پانی کو سیوریج سسٹم سے الگ رکھا جائے

پانی کے انتظام کو بہتر بنانے اور سیوریج سسٹم کو نقصان سے بچانے کے لیے، شہروں میں زیر زمین پائپ لائنز اور نکاسی آب کے نظام کو بہتر بنانے جیسے اقدامات کی ضرورت ہے۔ لہٰذا بارش کے پانی کی سیوریج سسٹم سے علیحدگی بھاری مقدار میں بارش کے پانی کا بوجھ سہے بغیر مناسب طریقے سے کام کرنے کے قابل ہوتی ہے۔

 

 

پائیدار نکاسی آب، فرش، فٹ پاتھ اور باغات

کنکریٹ ایسا مٹیریل نہیں ہے جو پانی اور گیسز کو جذب کر سکے۔ اور پھر پانی گلیوں اور فٹ پاتھوں میں بہتا ہے جو سیلاب کا سبب بنتا ہے۔ لہٰذا ناقابل عبور سطحوں کو گھاس اور باغات جیسے مواد سے تبدیل کیا جائے تو اس سے بارش کا پانی زمین میں داخل ہو جائے گا۔ یہ عمل جسے پانی کی دراندازی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ پودوں کی زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے بھی کام کرتا ہے۔ پانی کی دراندازی  سے مراد مٹی کی مختلف پرتوں کے ذریعے پانی کے داخلے سے ہوتا ہے ، جس کا بنیادی کام مٹی کے کٹاؤ کو روکنا ، پودوں کی پرورش اور ممکنہ سیلاب سے بچنا ہے۔

 

سیوریج سسٹم کی صفائی، انتہائی ضروری اقدام

گٹر اور نالوں کی صفائی ایک انتہائی ضروری امر ہے۔ ان پر باقاعدگی سے کام کیے جانا اتنا ہی اہم ہے جتنا ایک شہر کے باسیوں کے لیے پینے کے پانی کی فراہمی۔ سیوریج سسٹم فضلہ، ملبہ، شاپنگ بیگز، درختوں کی جڑوں اور پتوں سے بھر سکتا ہے۔ اسی طرح پرانے، بوسیدہ، پھٹے ہوئے اور زنگ آلود پائپ اور ڈرینز کے خراب ہونے کا رجحان زیادہ ہوتا ہے، جس سے مسئلہ مزید بڑھ جاتا ہے۔ لہٰذا معیاد کے خاتمے سے قبل انہیں تبدیل کرنا نہایت ضروری ہے۔

 

 

گھر کی چھتوں پر سبزہ اگانا

سبز چھتیں (چھتیں جو پودوں سے ڈھکی ہوئی ہیں) اپنی فطرت کے مطابق بارش کا پانی جذب کرتی ہیں۔ اور بارش کے باعث اربن فلڈنگ کو کم کرنے میں مدد کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہےکہ یورپ میں یہ طریقے بہت مقبول ہو چکے ہیں۔ یہ پانی کے بہاؤ کو کم کرنے کا سبب بنتا ہے۔ اور گٹر میں جا کے مشترکہ بہاؤ کو روکتا ہے۔

 

شہر کو سپنج سٹی بنائیں

دنیا کی بڑھتی آبادی اور گلوبل وارمنگ کے تحت موسمی تبدیلیوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے سپنج سٹی کا تصور ابھرا۔

ایک سپنج سٹی وہ ہے جو قدرتی طریقے سے پانی کو جذب کر سکتا ہے۔ روک سکتا ہے، صاف کر سکتا ہے اور بہا سکتا ہے۔ لہذا، بارش کے پانی کو دور کرنے کے بجائے، ایک سپنج سٹی اسے اپنی حدود میں اپنے استعمال کے لیے برقرار رکھتا ہے۔ یہ تصور چین میں بہت مقبول ہوا ہے جہاں گذشتہ برسوں میں شہری سیلاب کی شرح دوگنی سے زیادہ دیکھی گئی۔

 

 

اربن فلڈنگ سے بچاؤ کیلئے بارش کا پانی سٹور کرنے کے لیے اقدامات

بارش کے پانی کو سٹور کیے جانے کے یوں تو مختلف طریقے ہیں۔

 

زیرِ زمین واٹر ٹینک کی تعمیر

سمندر کے شہر کراچی میں بیشتر علاقے پانی کی کمی کا شکار ہیں جہاں پینے سے لے کر گھریلو اور دیگر استعمال کے لیے پانی کی ضرورت درپیش رہتی ہے۔ لہٰذا برسات کے موسم میں زیادہ بارشوں کے دوران یہی اربن فلڈنگ کا باعث بننے والا پانی زیرِ زمین ٹینکوں میں سٹور کیا جا سکتا ہے۔ اور اس سے متعدد کام سر انجام دیے جا سکتے ہیں۔ یہ اقدام ہر شہر اور گاؤں میں کیے جانے کی ضرورت ہے۔

 

گھروں میں بہترین انتظامی امور اپنائیں

برسات کے موسم میں پانی کے اخراج کے بہترین انتظام اور بہترین طریقوں کے باوجود بھی گھر اور عمارتیں اربن فلڈنگ کا شکار ہو سکتی ہیں۔ ان ضروری اقدامات کے لیے ایک فعال منصوبہ بنائیں۔ اور بجلی کے سوئچ اور ساکٹ کو دیوار پر اونچی سطح پر لگائیں۔ علاوہ ازیں اپنے گھروں اور عمارتوں کو واٹر پروف بنائیں۔

مزید یہ کہ گھر کی تعمیر زمین سے چند میٹر اوپر سے شروع کریں۔ تاکہ نشیبی علاقے میں ہوتے ہوئے بھی آپ کم سے کم نقصان سے دو چار ہوں۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

Farah Rehman

Farah Rehman is a journalist, content creator and writer with working experience of Pakistan's renowned News Channels, Radio and magazines.

Recent Posts

سی ڈی اے سیکٹرز، نجی و سرکاری ہاؤسنگ سوسائٹیز کی آن لائن پراپرٹی ویریفیکیشن ویب سائٹ لانچ کر دی گئی

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…

11 مہینے ago

اسلام آباد: سری نگر ہائی وے پر پیدل چلنے والوں کیلئے پُلوں کی تنصیب

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…

11 مہینے ago

نیلامی کا آخری روز: سی ڈی اے کے 11 پلاٹس 13 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…

11 مہینے ago

نیلامی کے دوسرے روز تک سی ڈی اے کے پانچ پلاٹس 11 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…

12 مہینے ago

نیلامی کے پہلے روز سی ڈی اے کے چار پلاٹ 7 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…

12 مہینے ago

اسلام آباد: سی ڈی اے نے پراپرٹی ریکارڈ کی آٹومیشن کا فیصلہ کر لیا

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…

12 مہینے ago