روز مرہ معمولات میں ایک تسلسل لانے کے لیے بیشتر لوگ اپنے مطابق تبدیلی لاتے ہیں۔ اسی طرح گھر میں مقیم افراد اپنی آسانی اور سہولت کے لیے تعمیر و مرمت یا تزئین و آرائش کرتے ہیں۔ لیکن بات ہو اگر کرائے کے گھر میں رہنے اور اس میں تبدیلی لانے کی، تو آپ ایک حد تک اس میں مرمت کا کام کر سکتے ہیں۔ یہ مدِ نظر رکھیئے کہ کرائے کے گھر میں مرمت آپ کو اپنی سہولت اور آسانی کے لیے کرنی ہے، جائیداد کی ویلیو بڑھانے کے لیے نہیں۔ لہٰذا، اپنی آسائش کے مطابق آپ کرایہ دار کے طور پر بھی تعمیر و مرمت اور تزئین و آرائش کے کچھ کام کر سکتے ہیں۔ لیکن اسے یکسر تبدیل نہیں کر سکتے۔
اکثر کرائے پر لیے جانے والے گھروں میں توقع سے زیادہ مرمت کے کام کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگرچہ، ہر کرایہ دار شفٹ ہونے سے قبل گھر کو اچھی طرح دیکھ بھال کر فیصلہ کرتا ہے۔ لیکن مالک مکان شہر یا ملک سے باہر ہونے یا دیگر کئی وجوہات کی بنا پر کرائے دار کو خود مختلف کاموں کی دیکھ بھال اور مرمت میں حصہ لینا پڑتا ہے۔ لہٰذا، مرمت کا کام کم بھی ہو سکتا ہے اور زیادہ بھی۔
اگر داخلی دروازے سے لے کر گھر کے کچن اور باتھ روم تک بےشمار کام آپ کے منتظر ہیں تو پھر آپ بیشتر تبدیلی اپنی مرضی سے لا سکتے ہیں۔ اس کے برعکس، ایک یا دو کام ایسے ہو سکتے ہیں جو آپ کو اپنی آسانی کے لیے مکمل یا تبدیل کرنے ہیں۔ یہ آپ پر منحصر ہے کہ کون سے اور کتنے کام آپ خود سے کر سکتے ہیں۔ یا پھر مزدور، بڑھئی اور پلمبر بہتر طور پر کر سکتا ہے۔
زنگ لگے دروازے اور مشکل سے کُھلتی کھڑکیوں کو قابلِ استعمال بنانے کے لیے ان کی صفائی اور رنگ و روغن ضروری ہے۔ یہ کام آپ خود بھی کر سکتے ہیں۔ دروازوں کے قبضوں اور کھڑکیوں کے ہینڈل کی اچھی طرح صفائی ستھرائی کے بعد ان پر لگے زنگ کو صاف کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے آپ گھر میں موجود سرکہ اور پانی ملا کر بھی محلول تیار کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں، دروازوں سے آنے والی مختلف آوازیں، چوں چوں اور گڑگڑاہٹ ختم کرنے کے لیے گھر میں موجود سرسوں یا کسی دوسرے تیل کے استعمال سے بھی یہ کام کیا جا سکتا ہے۔
گھروں میں پانی کی دستیابی، لائنوں کی خرابی اور مطلوبہ پانی میسر نہ ہونے کے مسائل عام ہیں۔ زمین میں پانی کی موٹر اور بورنگ سے متعلق خرابی، نَل یا پائپ لائنوں کی لیکیج اکثر دیکھنے میں آتی ہے۔ اور زیادہ تر یہ مسائل موسمِ گرما میں دیکھنے میں آتے ہیں۔ کیونکہ گرمی میں پانی کا استعمال زیادہ ہوتا ہے اور اس کی طلب زیادہ ہوتی ہے۔ پرانی موٹرز اور زیرِ زمین پھٹے پائپوں کی مرمت آپ کرایہ دار کے طور بھی کروا سکتے ہیں۔ اسی طرح بہتے نَل بھی فکس کیے جا سکتے ہیں یا کروائے جا سکتے ہیں۔ اگر آپ کو گھر کے کسی حصے میں پانی کے نئے کنکشن کی ضرورت ہے تو یہ کام بھی کرایہ دار خود کروا سکتے ہیں۔
جانوروں سے الفت اور انس رکھنے والے افراد اپنے ساتھ رکھے ہوئے پالتو جانوروں کے معاملے میں بہت حساس ہوتے ہیں۔ اور ان کے کھانے پینے، دیکھ بھال اور رہنے کے لیے خاص انتظامات کرتے نظر آتے ہیں۔
کرائے کے گھر میں شفٹ ہوئی فیملی کے ساتھ اگر کوئی پالتو جانور ہو، خاص طور پر کتا یا بلی۔ تو وہ اس کے لیے ایک الگ گھر یا جنگلہ تیار کرنا چاہتے ہیں۔ بلیاں اکثر گھروں کے اندرونی حصوں میں بھاگتی دوڑتی رہتی ہیں۔ لیکن پالتو کتوں کے لیے ایک الگ جگہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ گھر کے صحن، پورچ یا باغیچے میں آپ اینٹوں، سیمنٹ اور ریت سے پالتو جانور کا گھر تعمیر کر سکتے ہیں۔ یا پھر ایک جنگلہ فکس کر سکتے ہیں۔
گھر میں رنگ و روغن کرانا ایک عام بات ہے۔ نیا روغن یا پینٹ اسی رنگ کا ہو جو پہلے سے تھا یا پھر کوئی نیا رنگ ہو، کمرے اور گھر کا نظارہ ہی بدل دیتا ہے۔ گھر روشن، بارونق اور زندگی سے بھرپور نظر آتا ہے۔ علاوہ ازیں، کمرے کی ایک دیوار پر باقی کمرے سے الگ روغن کروانے کا رواج بھی عام ہے۔ جس پر فیملی کی تصاویر یا پھر ڈیکوریشن اور تزئین و آرائش کی جاتی ہے۔ میڈیا وال پر بھی اکثر لوگ مختلف رنگ کرواتے ہیں۔
سرسبز ، ہرے بھرے اور پھولوں سے مہکتے باغیچے کو اچھی دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔ کرائے کے گھر میں موجود باغیچے اکثر عدم توجہ کا شکار رہتے ہیں۔ زمین پر گھاس ختم ہو چکی ہوتی ہے اور کیاریوں میں پھولوں کا نام و نشان تک نہیں ہوتا۔ آپ باغیچے میں گھاس لگوانے کے ساتھ نئے پودے اور گملوں کا اضافہ بھی کر سکتے ہیں۔ اجڑے ہوئے لان میں اگر ایک بار مالی کی مدد سے گھاس اور نئے پودے لگوا دیے جائیں تو بہار کا شائبہ ہوگا۔ بعد ازاں، آپ خود اپنے باغیچے کی دیکھ بھال جاری رکھ سکتے ہیں۔
کمرہ شیئر کرنے جیسے مسائل اکثر فیملیز میں ہوتے ہیں۔ اگر گھر کے ہر فرد کے پاس الگ کمرہ نہیں تو دو لوگ ایک کمرہ شیئر کر سکتے ہیں۔ جس طرح دو بہنیں یا پھر دو بھائی۔ ہارڈ بورڈ سے کمرے کے درمیان دیوار کھڑی کی جا سکتی ہے۔ دیوار پر اپنی طرف آپ خوبصورت رنگ و روغن کے زریعے کمرے کو جاذبِ نظر بنا سکتے ہیں۔ اس پر ڈیکوریشن پیس آویزاں کر سکتے ہیں۔ یہ ضروری نہیں کہ آپ ہارڈ بورڈ کی یہ دیوار چھت تک بنوا لیں۔ آپ اسے 6 سے 7 فٹ یا اس سے بھی تھوڑا بلند رکھ سکتے ہیں۔ یہ عارضی دیوار آپ کی آواز نہیں روک پائے گی لیکن آپ کے لیے ایک الگ جگہ بن جانے پر بہت سے فوائد دے سکے گی۔
مزید براں، آپ کمرے میں پارٹیشن کے ذریعے سٹور یا اس طرز کی ایک الگ جگہ بھی بنا سکتے ہیں۔
کچن میں کیبنٹس لکڑی پر مبنی ہوتی ہیں۔ وقت کے ساتھ پرانی لکڑی بالکل بوسیدہ اور خراب ہو جاتی ہے۔ اور جھڑنے لگتی ہے۔ اگر کرائے کے گھر میں آپ کچن کیبنٹس، سِنک یا دیگر چیزوں سے مطمئن نہیں تو آپ انہیں اپنے مطابق تبدیل یا سیٹ کر سکتے ہیں۔
علاوہ ازیں، کمروں میں ضرورت کے مطابق بلٹ اِن الماری تعمیر ہو سکتی ہے۔ اسی طرح، پسند اور خواہش کے مطابق گھر کا انٹیریئر ڈیزائن تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
کرائے کے گھر میں اگر چھت بھی دستیاب ہے تو اس کے بے شمار فائدے ہو سکتے ہیں۔ موسمِ گرما میں شام کے اوقات میں چھت پر بیٹھنے کا انتظام کیا جا سکتا ہے۔ گھر کی چھت پر کوئی چھوٹی تقریب منعقد کی جا سکتی ہے۔ بلب اور روشنیوں سے آراستہ جھولے یا بیٹھنے کا انتظام کیا جا سکتا ہے۔ پودوں اور گملوں سے اسے مزید دلکش بنایا جا سکتا ہے۔ یوں آپ کی چھت گھر کے دلکش حصے کا نام لے سکتی ہے۔
اکثر گھروں میں تعمیر کیے جانے والے حصے کے عقب میں یا پچھلی طرف بھی صحن تعمیر کیے جاتے ہیں۔ جنہیں آپ کارآمد بنا کر متعدد کام سر انجام دے سکتے ہیں۔ عقبی صحن کپڑے دھونے، خشک کرنے اور ایسے دیگر کاموں میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے جو ہم گھر کے فرنٹ یا پورچ میں نہیں کر سکتے۔ یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ وہاں پانی کے کنکشن اور دیگر سہولیات کا انتظام ممکن بنا سکیں۔
جس طرح کرائے پر لی جانے والی دکان یا آفس کو اپنے ذوق اور ضرورت کے مطابق ڈیزائن کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح کرائے کے مکان میں ہلکی پھلکی تعمیرو مرمت اور تزئین و آرائش بھی ہو سکتی ہے۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…