پاکستان میں ان دنوں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے قبضہ مافیا کے خلاف کارروائیوں کا چرچا ہے۔ اسلام آباد انتظامیہ نے بھی قبضہ مافیا کے 80 افراد کی فہرست تیار کرتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی اور گرینڈ آپریشن شروع کر دیا ہے۔ پاکستان کی عدالتوں میں زیر سماعت مقدموں کو سامنا رکھا جائے تو قبضے کی کئی اقسام اور طریقے ہیں۔ ایک تو کوئی فرد گروہ یا کمپنی کسی سرکاری اراضی پر قابض ہو جاتی ہے۔
دوسری قسم ہے کہ کسی علاقے کے مخصوص گروہ عام افراد کی زمین یا پلاٹ پر بزور طاقت قبضہ کر لیتے ہیں۔ قانون کی سمجھ بوجھ رکھنے والوں کے قریب ہر وہ فرد جو اپنی طاقت کے بل بوتے پر سرکاری یا غیر سرکاری زمین پر قبضہ کرتا ہے اور مسلسل اس کوشش میں ہوتا ہے کہ اس کے قبضے میں زیادہ سے زیادہ زمین آجائے وہی قبضہ مافیا کہلاتا ہے۔ لیکن سرکار از خود صرف اسی کے خلاف کارروائی کرتی ہے جو سرکاری زمینوں پر قابض ہوتا ہے۔ لا اینڈ جسٹس کمیشن کے مطابق قبضہ مافیا کی تعریف یہ ہے کہ ’کوئی بھی فرد یا افراد کسی بھی دوسرے کی غیر منقولہ جائیداد پر غیر قانونی یا زبردستی قبضہ کرے۔
قبضہ مافیا کے خلاف حکومت کا گرینڈ اپریشن کا فیصلہ
پاکستان کے ڈیجیٹل کیڈیسٹرل نقشہ سازی کے پہلے مرحلہ میں 5595 ارب روپے مالیت کی سرکاری اراضی پرتجاوزات کی نشاندہی ہوئی ہے۔ مصدقہ ڈیجیٹل ریکارڈ کی مدد سے اب لینڈ مافیاز اور انکے سہولت کاروں کیخلاف کارروائی کا آغاز کیا جا رہا ہے۔
وزیراعظم نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ سرکاری اراضی کے سروے کے پہلے مرحلے کے نتائج سے اس مزاحمت کی وجوہات سامنے آ گئیں کہ سیاسی اشرافیہ لینڈ مافیا کےساتھ ملکر جنگلات سمیت بڑے سرکاری رقبے پر قابض تھی۔
اراضی کے سروے کے پہلے مرحلے کے نتائج میں جو ہوشربا حقائق سامنے آئے ہیں انکے مطابق تین بڑے شہروں کی زمینوں سمیت لینڈ مافیا کے زیر قبضہ سرکاری اراضی کی مجموعی مالیت تقریباً 5595 ارب روپے ہے۔ اسی طرح جنگلات کے زیرِ قبضہ رقبے کی قیمت تقریباً 1869 ارب روپے ہے۔
جنگلات کی زمینوں پر لینڈ مافیا کے اس قبضے سے پاکستان کو جنگلات کے مناسب حجم کے حوالے سے درپیش موجودہ کمی میں مزید شدت پیدا ہوئی۔ مصدقہ ڈیجیٹل ریکارڈ کی مدد سے اب ان لینڈ مافیاز اور انکے سہولت کاروں کیخلاف کارروائی کا آغاز کیا جا چکا ہے ۔
گزشتہ 70 سال سے ملک بھر صرف میں پنجاب اور کے پی کے کی جنگلات کی سات لاکھ ایکڑ اراضی پر قبضہ کیا جا چکا ہے جس کی مجموعی مالیت 500 ارب روپے بتائی جا رہی ہے۔
جو لوگ خود کو قانون سے بلاتر سمجھتے رہے ہیں ان کے لئے اب حکومت کی جانب سے ریڈ وارننگ جاری کر دیے گئے ہیں جس کے بعد باقاعدہ آپریشن شروع کیا جائے گا۔ اب تک کیڈسٹریل میپنگ کے ذریعے سٹیٹ لینڈ کی پچاس ہزار مربع کلو میٹر کی میپنگ کر لی گئی ہے جس میں پنجاب ،خیبر پختونخواہ اور بلوچستان شامل ہیں جبکہ سندھ کی لینڈ میپنگ ابھی مکمل نہیں ہوئی ۔
پنجاب اور کے پی کے کی سرکاری اراضی بھی قبضہ مافیا کے زیر تسلط
پنجاب اور کے پی کے میں اب تک جو سرکاری زمین کی شناخت کی گئی ہے اس کے مطابق ایک لاکھ ساٹھ ہزار ایکڑ پر قبضہ ہے اور اس کی مالیت 500 ارب روپے ہے جسے واپس لینے کے لیے حکومت پوری طرح پُرعزم ہے۔ اسی طرح سندھ میں اس سے بھی زیادہ اراضی پر قبضہ ہے جس کے اعداد شمار اکھٹے کئے جا رہے ہیں ۔
نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے)، ریلوے، دریائوں کی زمین، محکمہ اوقاف، واپڈا، محکمہ آبپاشی اور ایئرپورٹس کی زمینوں کے علاوہ جنگلات کی 30 ہزار مربع کلو میٹر پرمیپنگ کا کام کیا گیا ہے ۔ اس دوران سات لاکھ ایکڑ جنگلات کی زمین کی شناخت کی گئی جس پر غیر قانونی قبضہ قائم ہے۔
صوبہ سندھ کے ضلع شہید بینظیرآباد کے جنگلات پر دس ہزار ایکڑ پر قبضہ کیا گیا ہے جہاں جنگلات کی زمین پر فصلیں اگائی گئی ہیں۔ اسی طرح تخت پڑی راولپنڈی کے جنگل کی 755 ایکڑ اراضی اسلام آباد لوہی بھیر کے جنگل میں 629 ایکڑ پر قبضہ ہے ۔
کراچی میں ماحولیاتی اور فضاءی آلودگی کا جو مسئلہ بنا ہوا ہے اس کی سب سے بڑی وجہ وہاں جنگلات کا نہ ہونا ہے۔ وہاں جنگلات کی زمین 2700 مربع کلو میٹر ہے جس میں آدھا جنگل ہے باقی ساری زمین پر قبضہ ہوا ہے۔
اب وزیراعظم کی جانب سے یہ تمام معلومات صوبوں کو فراہم کی جا رہی ہیں جس کے بعد صوبائی حکومتیں اپنے اپنے صوبوں میں قبضہ مافیا کے خلاف آپریشن شروع کر دیں گی۔
کیڈسٹریل میپنگ دراصل ہے کیا؟کیڈسٹریل میپنگ کے مکمل نفاذ کے لیے ملک میں دنیا کا بہترین نیشنل ڈیٹا بیس بنایا گیا تاکہ پرانے فرسودہ پٹوار کے نظام کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔
وزیراعظم نے 8 ستمبر کو اسلام آباد لینڈ ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن اور کیڈسٹریل میپنگ کا افتتاح کیا کیا تھا تاکہ لینڈ ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کر کے سرکاری اراضی اور جنگلات پر قبضہ کی روک تھام کو یقینی بنایا جا سکے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ قبضہ مافیا کو اس ٹیکنالوجی کی مدد سے شکست دے سکتی ہے۔ اس نئے نظام کو عملی جامع پہنانے کے لیے سروے آف پاکستان کی مدد حاصل کی گئی۔ کیڈسٹریل میپنگ کے منصوبے کے تحت سروے آف پاکستان نے جیوگرافک انفارمیشن سسٹم( جی آئی ایس) کا استعمال کرتے ہوئے اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری کی جدید ترین ڈیجیٹل نقشہ سازی کاعمل احسن انداز میں مکمل کیا۔
اس منصوبہ کے پہلے مرحلہ میں 3 بڑے شہروں کراچی، لاہور اور اسلام آباد کے ریونیو ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن اور ملک کی سرکاری اراضی کا ڈیجیٹل ڈیٹا تیارکرنا شامل ہے۔
جدید ترین نقشہ سازی کے بعد ریکارڈ میں ردوبدل اورجعلسازی کا کوئی امکان نہیں رہے گا جبکہ نقشوں و تصاویر کی مدد سے تعمیراتی سرگرمیوں کی نگرانی، موضع جات وخسرہ جات میں اراضی کے حصول، اراضی کی حد بندی اوراس کی ملکیت سمیت دیگرمعلومات ایک کلک پردستیاب ہوں گی جبکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اسلام آباد میں زمین خریدنے سے پہلے آن لائن معلومات کی تصدیق کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔