Real Estate

فیملی کے لیے گھر خریدتے وقت کن عوامل پر غور ضروری ہے؟

سکون، آرام، خوشی اور غم میں شریک ایک ہی خاندان کے افراد پر مشتمل ٹھکانے کو گھر کہتے ہیں۔ گھر کی تعمیر یا خریداری کے لیے انسان سالوں منصوبہ بندی اور لائحہ عمل ترتیب دیتا ہے۔ تاکہ فیملی کے تحفظ اور آرام کو یقینی بنائے اور زندگی بھر اس سے مستفید ہوا جا سکے۔ تاہم، گھر کے تعمیراتی مراحل ہوں یا تعمیر شدہ گھر خریدنے کا ارادہ ہو۔ کچھ محرکات پر ضرورت کے مطابق عمل کیا جانا بہتر ہے۔ لہٰذا، اگر آپ مسستقبل قریب میں اپنی فیملی شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اور باقی زندگی نئے گھر میں گزارنے کا منصوبہ ہے تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ فیملی کے لیے گھر خریدتے وقت کن عوامل پر غور ضروری ہے؟

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

 

 

فیملی کے  لیے گھر کی خریداری

جیسا کہ آپ کو معلوم ہے گھر ایک خاندان پر مشتمل ہوتا ہے۔ اور اس میں رہنے والے تمام افراد کو عمر اور ضرورت کے مطابق جگہ درکار ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر، بچوں کا کمرہ جہاں وہ سونے جاگنے اور پڑھنے سے لے کر انڈور گیمز تک کھیل سکیں۔ اور اسی طرح بزرگ والدین کا کمرہ، جہاں وہ عبادت اور وقت پر آرام کر سکیں۔ علاوہ ازیں، گزرتے وقت کے ساتھ ضروریات میں تبدیلی آنے پر اضافی جگہ درکار ہوتی ہے۔ ایسے تمام پہلوؤں کا مندرجہ ذیل جائزہ ضروری ہے۔

بہترین پڑوس

آئندہ سالوں کی ضرورت کے عین مطابق

بچوں کے لیے دوستانہ سیڑھیاں

اضافی سٹوریج

باغیچہ، تفریح گاہ اور عقبی صحن

 

 

فیملی کے لیے گھر خریدتے وقت بہترین پڑوس مدِ نظر رکھیں

پڑوسیوں سے متعلق ایک مثال مشہور ہے۔ ’’ہمسایہ ماں جایا‘‘۔ یعنی آسان الفاظ میں ہمسایوں کی بہت قریبی اور سگے رشتہ داروں جیسی حیثیت ہوتی ہے۔ دینِ اسلام نے ہمسایوں کے حقوق پر بہت زور دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اچھا ہمسایہ کسی نعمت سے کم نہیں ہوتا۔ لہٰذا، شہر کے جس علاقے میں آپ گھر خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ وہاں فیملی کے لیے گھر خریدتے وقت ارد گرد رہائشی لوگوں کا حال احوال اور دیگر معلومات جاننا ضروری ہے۔ کیونکہ گھر کے ساتھ جُڑی دیوار کے دوسری جانب پڑوسیوں سے لے کر گلی یا سڑک پر دوسرے رہائش پزیر ہمسایوں سے میل جول رکھنا ہوگا۔ اسی میل جول کی بناء پر آپ اس علاقے میں بہترین تعلقات استوار کر سکیں گے۔ جہاں آپ مستقل رہائش اختیار کرنے کا ارادہ کر رہے ہیں۔

 

 

فیملی کے لیے گھر آئندہ سالوں کی ضرورت کے مطابق

گھر کی تعمیر یا خریداری ہر سال حتٰی کہ ہر چند سال بعد بھی ممکن نہیں۔ زندگی بھر سرمایہ اکٹھا کرتے اور منصوبہ بندی کرتے لوگ ایک ہی بار صحیح اور مناسب گھر کے حصول کے لیے کوشاں ہوتے ہیں۔ اور ان کی کوشش ہوتی ہے کہ دوبارہ خریدنے یا تعمیر کرنے جیسے مراحل سے گزرنا نہ پڑے۔ علاوہ ازیں، کم وقت اور محدود سرمائے کے باعث بھی تعمیراتی کاموں جیسی الجھنوں سے دوچار ہونا سب کے لیے ممکن نہیں ہوتا۔ اسی لیے چند سالوں بعد بڑے ہوتے بچوں، ان کی تعلیمی مصروفیات اور دیگر وجوہات کی بناء پر الگ کمروں یا زیادہ جگہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ لہٰذا، گھر کا انتخاب کرتے ہوئے دور اندیشی سے سوچنا ہی عقل مندی ہے۔

 

 

فیملی ہوم میں بچوں کے مطابق سیڑھیاں

اگرچہ چھوٹی فیملی والے گھر میں عام طور پر گراؤنڈ فلور پر ہی تعمیر کی جاتی ہے۔ اور پہلی منزل کی تعمیر نہیں کی جاتی۔ تاہم ضروری نہیں کہ بالائی منزل پر پورشن تعمیر ہی نہ کیا جائے۔ علاوہ ازیں، بمشکل ہی کوئی گھر ایسا ہو گا جہاں سیڑھیوں کی تعمیر نہ کی گئی ہو۔ لہٰذا، بچوں والے گھر میں سیڑھیوں پر خصوصی توجہ دینی چاہیئے۔ جس کے لیے ضروری ہے کہ ہر سٹیپ کا درمیانی فاصلہ کم ہو۔ ریلنگ کے ڈیزائن میں اتنا فاصلہ نہ ہو کہ بچہ اس میں سے گزر کر نیچے گر جائے۔ ریلنگ اتنی کمزور نہ ہو کہ بچوں یا بڑوں کا پاؤں پھسلنے پر وہ کسی کا وزن برداشت نہ کر سکے۔ مزید براں، سیڑھیوں پر قالین چسپاں کیا جائے تاکہ کوئی پھلستا یوا نیچے نہ جائے۔ اور سیڑھیوں پر مناسب روشنی کا انتظام ہو۔

 

 

فیملی کے لیے خریدے جانے والے گھر میں اضافی سٹوریج ممکن بنائیں

خاندان ایک یا دو سے زائد افراد پر مشتمل ہوتے ہیں۔ اور اسی طرح ان سے منسلک اشیاء کی تعداد بھی ہوتی ہے۔ چونکہ ہر شخص کو اپنی پڑھائی، رہائش اور آرام کے لیے الگ کمرے کی ضرورت ہے۔ لہٰذا، ضروری ہے کہ گھر میں سٹوریج کے لیے اضافی جگہ ترتیب دی جائے یا ممکن بنایا جائے۔ اس مقصد کے لیے کمروں میں تعمیر شدہ الماریاں ہونا ضروری ہیں۔ جو علیحدہ خریدی جانے والی الماریوں سے کہیں زیادہ بہتر گنجائش رکھتی ہیں۔ علاوہ ازیں، ایک عدد سٹور نہایت ضروری ہے۔ جو تعمیر شدہ الماریوں اور کیبنٹس پر مشتمل ہو۔ تاکہ آف سیزن کی اشیاء سے لے کر تمام افراد سے منسلک اضافی سامان کو بآسانی سٹور کیا جا سکے۔

 

 

فیملی ہوم میں سکریچ یا خراش کے بغیر فرش

ایک بڑے خاندان اور بچوں پر مشتمل گھر کا فرش ایسا ہونا چاہیئے جس پر کم سے کم خراش اور رگڑ محسوس ہو۔ فرش گھر کا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا حصہ ہوتا ہے۔ تاہم اگر یہ اکھڑنا شروع ہو جائے تو اسے روکنا ممکن نہیں ہو پاتا۔ لہٰذا، دو سے زائد افراد پر مشتمل گھر میں ایسے فرش کا انتخاب ضروری ہے۔ جو کم سے کم خراشوں کی آماجگاہ بنے۔ ونائل پر مشتمل فرش ایسے گھر کے لیے آئیڈیل ہے۔ جو دیکھنے میں بھی بہترین ہے اور ماربل کی ٹائلوں کی مانند پھسلن سے بھی پاک ہوتا ہے۔

 

 

فیملی ہوم میں باغیچہ، تفریح گاہ اور عقبی صحن

فرش، اضافی سٹوریج اور سیڑھیوں کے ساتھ ساتھ فیملی کے لیے گھر خریدتے وقت کچھ دیگر عوامل پر غور بھی ضروری ہے۔ اگرچہ رہائش کے لیے زمین یا پلاٹ کی زیادہ تر جگہ پر تعمیر ضروری ہے۔ تاہم گھر میں باغیچہ ہونا بھی ایک خوبصورت اور صحت افزا اضافہ ہے۔ جو خاندان کے بچوں اور بزرگوں کے لیے کھیل کود اور چہل قدمی کا باعث ہونے پر مفید ہے۔ علاوہ ازیں، جگہ کی مناسبت سے آپ ایک انڈور تفریح گاہ بھی بنا سکتے ہیں۔ جہاں انڈور گیمز جیسا کہ ٹیبل ٹینس، کیرم اور دیگر سرگرمیاں ممکن بنائی جا سکتی ہیں۔ مزید براں، باغیچہ نہ ہونے کے برعکس عقبی صحن کی تعمیر ممکن بنائی جا سکتی ہے۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

Farah Rehman

Farah Rehman is a journalist, content creator and writer with working experience of Pakistan's renowned News Channels, Radio and magazines.

Recent Posts

سی ڈی اے سیکٹرز، نجی و سرکاری ہاؤسنگ سوسائٹیز کی آن لائن پراپرٹی ویریفیکیشن ویب سائٹ لانچ کر دی گئی

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…

10 مہینے ago

اسلام آباد: سری نگر ہائی وے پر پیدل چلنے والوں کیلئے پُلوں کی تنصیب

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…

10 مہینے ago

نیلامی کا آخری روز: سی ڈی اے کے 11 پلاٹس 13 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…

10 مہینے ago

نیلامی کے دوسرے روز تک سی ڈی اے کے پانچ پلاٹس 11 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…

11 مہینے ago

نیلامی کے پہلے روز سی ڈی اے کے چار پلاٹ 7 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…

11 مہینے ago

اسلام آباد: سی ڈی اے نے پراپرٹی ریکارڈ کی آٹومیشن کا فیصلہ کر لیا

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…

11 مہینے ago