.اسلام آباد: ایف بی آر نے فنانس ایکٹ 2019 کے تحت انکم ٹیکس آرڈینینس 2001 میں ترامیم کا سرکلر جاری کردیا ہے.سرکلر کے مطابق تنخؤاہ دار طبقے کے لیے سالانہ انکم ٹیکس چھوٹ کی حد چھ لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے
دستاویز کے مطابق تنخواہ دار طبقے کے لئے سالانہ ٹیکس چھوٹ کی حد چھ لاکھ روپے ہو گی ، 6 لاکھ تا 12 لاکھ روپے کی آمدن پر پانچ فیصد ، 12 لاکھ تا 18 لاکھ روپے کی آمدن پر تیس ہزار اور دس فیصد ٹیکس ، 18 لاکھ تا 25 لاکھ روپے کی آمدن پر 90 ہزار اور 15 فیصد ٹیکس ، 25 لاکھ تا 35 لاکھ روپے کی آمدن پر ساڑھے سترہ فیصد ،35 لاکھ تا 50 لاکھ روپے کی آمدن پر 20 فیصد ، پچاس لاکھ تا اسی لاکھ روپے کی آمدن پر ساڑھے بائیس فیصد ، 80 لاکھ تا 1 کروڑ بیس لاکھ روپے کی آمدن پر25 فیصد ٹیکس عائد ہو گا۔
جائیداد سے حاصل ہونے والی آمدنی پر ٹیکس کو پانچ سے لیکر پینتیس فیصد تک کردیا گیا ہے۔ جائیداد سے حاصل ہونے والے دو لاکھ روپے تک کے کرائے پر کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہو گا۔جائیداد پر 6لاکھ روپے تک کے کرائے پر 5 فیصد ، 6 لاکھ روپے سے 10 لاکھ روپے تک کے کرائے پر 20 فیصد ٹیکس،10 سے 20 لاکھ روپے کرائے پر 15 فیصد، 20 سے 40 لاکھ کرائے پر 20 فیصد ، 40 سے 60 لا کھ کرائے پر 25 فیصد ، 60 سے 80 لاکھ روپے کرائے پر 30 فیصد اور 80 لاکھ سے ایک کروڑ روپے کے کرائے پر 35 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
جبکہ 50 لاکھ روپے تک کی پراپرٹی پر 5فیصد کیپیٹل گین ٹیکس،50 لاکھ تا ایک کروڑ روپے کی پراپرٹی پر 10فیصد ،ایک کروڑ روپےتا ڈیڑھ کروڑ روپے کی پراپرٹی پر 15 فیصد اور ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد مالیت کی جائیداد پر 20فیصد کیپیٹل گین ٹیکس عائد ہوگا۔
ایف بی آر نے ٹرن اوور ٹیکس کی شرح میں بھی اضا فہ کر کے 0.7فیصد سے بڑھا کر ڈیڑھ فیصد کر دیا ہے ۔ ان تمام تر ترامیم کا اطلاق یکم جولائی 2019 سے ہو چکا ہے۔