حکومتِ پاکستان نے کم لاگت آمدن والے طبقات کے لیے سستے مکانات کی ملکیت کو فروغ دینے کے لیے ہاؤسنگ فنانس کی مارک اپ سبسڈی سکیم پر نظرثانی کی ہے جو کہ بڑے پیمانے پر کی گئی ہے۔
یہ نظرثانی شدہ سکیم، ہاؤسنگ فنانس تک اُن لوگوں کی رسائی کو آسان بنانے گی جو کہ تاحال اپنے ذاتی مکان کے مالک نہیں ہیں۔
آپ کو معلوم ہوگا کہ گزشتہ سال اکتوبر کے مہینے میں حکومتِ پاکستان نے نئے مکانات کی خریداری اور تعمیراتی شعبے میں لیے مارک اپ سبسڈی سکیم کا آغاز کیا تھا جس کے تحت پہلی بار مکان خریدنے اور تعمیر کرنے والوں کو قابلِ برداشت اور رعایتی مارک اپ ریٹس پر ہاؤسنگ فنانس کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے۔
نیا پاکستان ہاؤسنگ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی (نیفڈا) کی شراکت سے یہ سہولت فراہم کی جا رہی ہے جس پر اسٹیٹ بینک، دیگر بینکوں کے ذریعے عمل کروا رہا ہے۔
اس نظرثانی کا مگر مقصد موجودہ حرکیات کے ساتھ ہاؤسنگ مارکیٹ کی مطابقت لانا ہے۔
حکومتِ پاکستان نے اسٹیک ہولڈران کی سفارشات پر اس سکیم کے دائرہ کار میں توسیع کرتے ہوئے اہم پیمانوں میں تبدیلی کی منظوری دے دی ہے۔
اسکیم میں کیا اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں؟
پہلے سکیم کی تحت قرضوں کے حصول کو 3 حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ اب اس میں ایک نئی سطح یعنی سطح صفر کا اضافہ کیا گیا ہے تاکہ اس سکیم میں مائیکرو فنانس بینکوں کو آسانی سے شامل کیا جا سکے۔ اب فی مکاناتی یونٹ تقریباً 2 ملین روپے تک کا قرض جاری کیا جا سکتا ہے۔ چونکہ مائیکرو فنانس بینک پست آمدن والے طبقات کو قرضے دینے کی مہارت رکھتے ہیں لہٰذا مائیکرو فنانس بینکوں کے شامل ہونے سے ان گروپوں کی سکیم تک رسائی مکمن بنائی جا سکے گی۔
نیفڈا کے منصوبوں کے مطابق 850 مربع فٹ کورڈ رقبے والے مکانات یا 5 مرلہ تک مکانات سطح اول میں آتے ہیں۔ اس کے تحت جو رعایتی مارک اپ ریٹ ہے اُسے کم کر کے ابتدائی 5 برس کے لیے 3 فیصد اور اگلے 5 برس کے لیے 5 فیصد کردیا گیا ہے۔ اس سے قبل یہ ریٹ بالترتیب 5 اور 7 فیصد تھا۔ اس طرح کم آمدن والے طبقات کو قرضوں کے کم بوجھ کا سامنا ہوگا جو کہ یقیناً ایک اچھا قدم ہے۔
سکیم کی سطح دوم اور سوم کے مطابق چونکہ ابتدائی چند برس میں ہاؤسنگ یونٹس کی رسد محدود رہنے کی اُمید ہے لہٰذا ایک سال پرانے ہاؤسنگ یونٹس پر 31 مارچ 2023 تک کی شرط ہٹا دی گئی ہے۔ ہاؤسنگ یونٹ کی پہلی منتقلی اور زیادہ سے زیادہ مالیت کی شرط بھی ختم کردی گئی ہے۔ اسی طرح اپارٹمنٹ اور فلیٹ کے کورڈ رقبے کی حد کو بڑھا دیا گیا ہے جبکہ زمینی ہاؤسنگ یونٹ کے کورڈ ایریا کی شرط بھی ختم کردی گئی ہے۔
غور طلب بات یہ ہے کہ سطح دوم کے تحت ہاؤسنگ فنانس کی حد کو 3 ملین سے بڑھا کر 6 ارب کردیا گیا ہے اور سطح سوم کے تحت ہاؤسنگ فنانس کی حد کو 10 ملین تک کردیا گیا ہے جو کہ پہلے 5 ملین تھی۔
ایک تبدیلی یہ بھی کی گئی ہے کہ ہاؤسنگ فنانس کی حالیہ کم سے کم مدت کو 5 سال مقرر کردیا گیا ہے جو کہ پہلے 10 سال تھی۔ اس سے قلیل مدت کے لیے قرض چاہنے والوں کو مدد ملے گی۔ اس سہولت سے ملک بھر کے بینکوں کے ذریعے استفادہ کیا جا سکے گا۔
دس سالہ فنانسنگ کے حوالے سے حکومت نے مارک اپ سبسڈی ادائیگی کے لیے مختص کُل فنڈنگ 36 ارب روپے کردی ہے اور ساتھ ہی اس سہولت کو رواں رکھنے کی یقین دہانی بھی کرا دی ہے۔
اسٹیٹ بینک نے یہ توقع ظاہر کی ہے کہ معاشرے کے کم آمدن والے طبقات کو مکانات کی فراہمی کے لیے یہ اقدامات معاون ثابت ہوں گے۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔