زیرِ آب تعمیرات کیسے کی جاتی ہیں؟

دنیا کی آبادی بڑھ رہی ہے۔ شہر ایسے کھچا کھچ بھرے ہوئے ہیں کہ انسانوں کے پاس اب زمین میں جگہ واقعی کم پڑتی جا رہی ہے۔ اسی سوچ کے ساتھ دنیا میں جہاں فلک بوس عمارتیں تعمیر ہورہی ہیں، وہیں کیوں نہ سمندر کی تہہ میں بھی تعمیرات کا تذکرہ کرلیا جائے۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

آخر کو یہ تعمیرات کیسے ہوتی ہیں، ان میں کونسی تکنیک اور کیسا طریقہء کار استعمال ہوتا ہے، یہ پائیدار کیسے ہوتی ہیں اور انسان یہ سب کب سے کرنے کے اہل ہے، آج کی تحریر پڑھ کر آپ کو ان تمام سوالات کے مدلل جوابات مل جائیں گے۔

یوں تو کہتے ہیں کہ پانی زندگی ہے۔ مگر بہت سا مٹیریل اور بہت سا مادہ ایسا ہوتا ہے کہ جن کی پانی سے بلکل نہیں بنتی۔ پانی جب اپنے قہر میں آئے تو اس کے سامنے بڑے بڑے شہر، بڑی بڑی تخلیقات ڈھیر ہوجایا کرتی ہیں۔ آج کی تحریر میں اُن حفاظتی انتظامات کا بھی جائزہ لیا جائے گا جو کہ زیرِ آب تعمیرات میں لی جاتی ہیں تاکہ پانی کا خود کے ساتھ برتاؤ نرم رکھا جائے۔

دنیا میں کچھ تعمیرات تو ایسی ہیں جو کہ وقت کے ساتھ زیرِ اب آگئیں، کچھ تعمیرات ایسی ہیں جو بنائی ہی پانی میں گئی ہیں۔ مگر یہ سب ابھی خود میں انسان کو ششدر کرنے کا سامان رکھے ہوے ہیں۔ دنیا کے ان مراکز میں جہاں آنے والے دور کے لیے فیصلے ہوا کرتے ہیں اور اُن فیصلوں کی پلاننگ ہوا کرتی ہے، وہاں زیرِ آب شہر بنانے کی بھی سوچ جاری ہے اور اُمید یہی ہے کہ جلد ہم کسی ایسی خبر کو ضرور سنیں گے کہ دنیا کی پہلی انڈر واٹر سٹی آباد ہوگئی ہے۔

انڈر واٹر کنسرٹرکشن میں آنے والی مشکلات

سب سے پہلے ہم انڈر واٹر کنسرٹرکشن میں آنے والی مشکلات کا تذکرہ کرلیتے ہیں۔ مشکلات ان میں تین طرح سے آیا کرتی ہیں۔ ایک مشکل مٹیریل کے انتخاب کی صورت میں آتی ہے۔

ایک مشکل واٹر پریشر کو کنٹرول کرنے کی صورت میں آتی ہے اور ایک کوروژن کو یعنی کھارے پانی کو برداشت کرنے کی سکت پیدا کرنے کی اور زنگ آلود نہ ہونے کی صورت میں آیا کرتی ہے۔ زمین پر استعمال کیا جانے والا بہت سا ساز و سامان پانی میں استعمال کرنے کے قابل نہیں ہوتا۔ اسی طرح سے واٹر پریشر یعنی پانی کے بہاؤ کی شدت سے بھی تعمیرات کو ایسے محفوظ رکھنا ہوتا ہے کہ پانی کے بہاؤ کا تیز یا آہستہ ہونا اُسے خراب نہ کر سکے۔ اسی طرح پانی میں نمک کا تناسب غیر معیاری مٹیریل کو اندر سے کھوکھلا کر سکتا ہے اور یوں تعمیرات دیرپا نہیں رہتیں۔

زیرِ آب تعمیرات میں کیسے مٹیریل کا استعمال کیا جائے؟

دیکھا گیا ہے کہ زیرِ آب تعمیرات میں زیادہ تر کنکریٹ کا استعمال ہوتا ہے۔ کنکریٹ میں کھارے پانی کو برداشت کرنے کی کافی سکت ہوتی ہے اور یہ بدلتے پانی کے بہاؤ کو بھی بآسانی جھیل سکتا ہے۔ اسی طرح سے کنکریٹ سے ڈھکے ہوئے اسٹیل کی بھی زیرِ آب تعمیرات میں کافی حد تک افادیت ہے۔ ایکریلک گلاس بھی اپنے آپ کے اندر ایک کافی مضبوط تعمیراتی مٹیریل ہے۔ یہ ڈیوربل یعنی پائیدار ہوتا ہے، لمبے وقت تک چلتا ہے۔ صحیح مٹیریل کی مدد سے تعمیراتی کمپنیاں طرح طرح کے طریقوں کو استعمال کر کے پانی کے اندر متاثر کن ڈھانچوں کی تشکیل ممکن بناتی ہیں۔

انڈر واٹر کنسٹرکشن کے چند طریقہء کار

تمام طور طریقوں میں ایک چیز یکساں ہے اور وہ ہے کہ آپ زیرِ آب تعمیرات زیرِ آب نہ کریں۔ یعنی مختلف طریقوں سے پانی سے خود کو بچانا یا پھر پانی کی سمت تبدیل کرنا مقصود ہوتا ہے تاکہ وقت بچایا جا سکے اور انڈر واٹر بلڈنگ کے خطرات سے دور ہوا جا سکے۔ بلڈنگ انڈر واٹر کی اصطلاح کا مطلب ہی یہ ہے کہ دورانِ تعمیر مختلف طریقوں سے پانی کو دور کیا جائے اور بعد ازاں ایسی عمارت کو تیار کیا جائے جس کو پانی سے کوئی خطرہ نہ ہو۔

کیسن

اسی میں کہیں نہ کہیں كيسن کا ذکر آتا ہے۔ كيسن وہ واٹر ٹائیٹ اسٹرکچرز ہوتے ہیں جن کو پانی میں نیچے کیا جاتا ہے مگر اُن کے اندر کا خشک ماحول برقرار رہتا ہے۔

ڈرائی انٹیریئر کے حامل کیسن اکثر کسی بھی اسٹرکچر کا فاؤنڈیشن بنتے ہیں۔ بروکلن برج جیسی بڑی بڑی تعمیرات کیسن کے بغیر کچھ نہیں ہیں۔ اگرچہ ہم اکثر پلوں اور ڈیموں کو زیر زمین ڈھانچوں کے طور پر نہیں سوچتے ہیں لیکن سچ تو یہ ہے کہ ان کے بہت سے اہم عنصر، اہم حصے پانی کے اندر موجود ہوتے ہیں۔

کوفر ڈیم

کوفرڈیم عارضی ڈھانچوں کو کہتے ہیں جو پانی کو باہر نکالنے کی سہولت دیتے ہیں جس سے تعمیرات کے لیے خشک اور سازگار ماحول پیدا ہوتا ہے۔ جیسا کہ نام سے پتہ چلتا ہے، کوفیرڈیمز ڈیموں کی طرح ہی کام کرتے ہیں جن سے کسی خاص علاقے کی جانب پانی کے بہاو کو روکنا مقصود ہوتا ہے۔

ایک مکمل تعمیر شدہ کوفرڈیم ایک بڑے، دیواروں والے گڑھے کی طرح لگتا ہے جس کے آس پاس پانی موجود ہوتا ہے۔ کوفرڈیم متعدد مواد سے تیار کیا جاسکتا ہے، جس میں اسٹیل اور پتھر شامل ہیں۔ سب سے بنیادی قسم کا کوفرڈیم گندگی کے ڈھیر لگا کر بنایا جاتا ہے۔

آف سائٹ بلڈنگ

آف سائٹ بلڈنگ کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ تعمیرات باہر کی جائیں، اُن کی اشیاء باہر اسمبل کی جائے، باہر جوڑی جائے اور پھر اُنھیں کنسٹرکشن سائٹ پر لایا جائے اور لگایا جائے۔ اس طرح کے ڈھانچوں کو پانی میں وزنی اشیاء کے ذریعے نیچے کیا جاتا ہے۔ ان کو اسٹیل پایلز کے ذریعے سمندری زمین کے ساتھ اٹیچ کیا جاتا ہے۔ اس طرح کی تعمیر میں رسک کم ہوتا ہے یعنی خرابی کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ کہیں کوئی چیز خلافِ معمول اور توقع ہو بھی جائے تو اس کی درستگی آسانی سے کی جا سکتی ہے کیونکہ اس طریقے میں تعمیرات پانی سے دور کی جاتی ہیں اور اُنھیں صرف پانی میں لگایا جاتا ہے۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

Maham Tahir

Recent Posts

سی ڈی اے سیکٹرز، نجی و سرکاری ہاؤسنگ سوسائٹیز کی آن لائن پراپرٹی ویریفیکیشن ویب سائٹ لانچ کر دی گئی

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…

11 مہینے ago

اسلام آباد: سری نگر ہائی وے پر پیدل چلنے والوں کیلئے پُلوں کی تنصیب

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…

11 مہینے ago

نیلامی کا آخری روز: سی ڈی اے کے 11 پلاٹس 13 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…

12 مہینے ago

نیلامی کے دوسرے روز تک سی ڈی اے کے پانچ پلاٹس 11 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…

12 مہینے ago

نیلامی کے پہلے روز سی ڈی اے کے چار پلاٹ 7 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…

12 مہینے ago

اسلام آباد: سی ڈی اے نے پراپرٹی ریکارڈ کی آٹومیشن کا فیصلہ کر لیا

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…

12 مہینے ago