وزیر اعظم عمران خان کے نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم کے اعلان کے ساتھ ہی غریب اور متوسط آمدنی والے طبقے میں یہ امید پیدا ہوگئی کہ وہ اب اپنی ذاتی رہائش میں ایک معزز اور آرام دہ زندگی گزار سکیں گے۔
موجودہ حکومت نے اپنے منشور کے تحت اُس طبقے کے لیے پچاس لاکھ گھر بنانے کا عزم کیا ہے جس طبقے کے لیے اپنا گھر ہونا کسی دور کے سہانے خواب سے کم نہیں تھا۔ یہ تحریر اب تک کے اُٹھائے گئے اقدامات کا ایک مفصل جائزہ ہے۔
منزل کی جانب اب تک کے اُٹھائے گئے قدم
یہ تو ہوگیا اُس مقصد کا ذکر مگر مقصد اگر کسی جہت اور کوشش کے بغیر ہو تو ثمر آور نہیں ہوتا۔ تو اب کرتے ہیں اِس مقصد کے حصول کے لیے کی جانے والی پلاننگ اور لیے جانے والے اقدامات کا ذکر۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیز ہاؤسنگ اتھارٹی کو مقاصد کی فہرست تھما دی گئی ہے جس نے حکومت کے طے شدہ اہداف کے مطابق مختلف اسکیموں پر کام شروع کردیا ہے۔
فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیز ہاؤسنگ اتھارٹی نجی اراضی پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت اور سرکاری اراضی پر حکومت کے ساتھ مشترکہ منصوبوں پر کام کررہی ہے۔
نیا پاکستان ہاؤسنگ ڈیویلپمینٹ اٹھارٹی کا قیام
اس ضمن میں نیا پاکستان ہاؤسنگ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا قیام عمل میں آیا اور اب تک اس کی باقاعدگی سے میٹنگز کی صدارت خود وزیرِ اعظم کررہے ہیں تاکہ اس منصوبے سے متعلق باقاعدگی سے اپڈیٹس اعلیٰ سطح پر پہنچ سکیں۔
تاخیر کا شکار منصوبوں کی بحالی
حکومتِ پاکستان نے اپنے اس میگا اور فلیگ شپ پروجیکٹ کو شروع کرنے کے لیے معتدد رُکے ہوے ہاؤسنگ منصوبوں کی بحالی شروع کردی ہے۔ حکومت نے دسمبر 2019 میں گرین انکلیو ون بھارہ کہو پروجیکٹ فعال کیا تاکہ 3 ہزار 282 پلاٹ درخواست گزاروں کے لیے مختص کیے جا سکیں۔
اتھارٹی نے جولائی 2020 میں اسکائی گارڈن پروجیکٹ کے تحت 5 ہزار 189 پلاٹ الاٹ کیے اور لائف اسٹائل ریذیڈنسی اپارٹمنٹس میں 3 ہزار 240 پلاٹ الاٹ کیے۔ وزیر اعظم نے 1 ہزار 467 اپارٹمنٹس کی تعمیر کے لئے کشمیر ایونیو جی 13 اسکیم کا افتتاح کیا۔
صوبائی حکومتوں کے ساتھ ایم او یوز پر دستخط
وفاقی حکومت نے ہاؤسنگ کے غرض سے صوبائی حکومتوں کے ساتھ ایم او یوز پر دستخط کیے۔ معاہدوں میں آزاد جموں و کشمیر میں 789 اپارٹمنٹس کا قیام، بلوچستان میں ماہی گیروں کے لئے 16 ہزار اپارٹمنٹس، عام لوگوں کے لیے 18 ہزار اپارٹمنٹس اور 12 ہزار پلاٹس کی تعمیر اور خیبرپختون خوا میں 750 اپارٹمنٹس کا قیام شامل ہیں۔ حکومت رواں مالی سال کے دوران رہائشی منصوبہ بندی اور باقاعدہ تعمیر پر 18 ارب روپے خرچ کرے گی۔
تعمیراتی صنعت کے لیے امدادی پیکج
رہائشی اور تعمیراتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے حکومت نے کوویڈ 19 کے دوران تعمیراتی صنعت کے لئے بھاری امدادی پیکیج کا بھی اعلان کیا جو ثمر آور ثابت ہورہاہے۔
تعمیراتی صنعت کے لیے پیش کردہ پیکیج میں سیلز ٹیکس، کیپیٹل گین ٹیکس اور ود ہولڈنگ ٹیکس میں چھوٹ اور سبسڈی شامل ہیں۔ سرمایہ کاروں سے فی مربع گز یا فی مربع میٹر کی شرح سے فکسڈ ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو مقررہ ٹیکس میں 90 فیصد تک چھوٹ دی جائے گی۔
اس پیکیج میں پانچ اور دس مرلہ مکانات پر سبسڈی، مکانات کی تعمیر کے لئے بینکوں سے مالی اعانت اور بلڈرز کی سہولت کے لئے ون ونڈو آپریشن شامل ہیں۔
ایف بی آر سے تازہ ترین اطلاعات
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے مطابق پچھلے مہینے کے دوران مجموعی طور پر 127 تعمیراتی منصوبوں کو رجسٹر کیا گیا ہے جس کی مالیت 65 ارب روپے ہے۔
اس کے علاوہ 108 افراد نے 109 ارب روپے کی لاگت سے 114 منصوبوں کے اندراج کیا ہے جو توثیق کے مرحلے میں ہیں۔ ان میں کراچی کے 61 منصوبے، لاہور کے 44، اسلام آباد کے 30، راولپنڈی کے 19، فیصل آباد کے 10 پروجیکٹ شامل ہیں جبکہ دیگر منصوبے باقی شہروں کے ہیں۔
نیا پاکستان ہاؤسنگ پروجیکٹ کے تحت درمیانے اور نچلے طبقے کے لئے سستے مکانات کی تعمیر کے لئے ابتدائی طور پر 30 ارب روپے کی سبسڈی بھی مختص کی گئی ہے۔
بینکوں سے قرض حاصل کرنے کے آسان شرائط
قومی رابطہ کمیٹی بھی اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور دیگر تجارتی بینکوں کے مکان سازی کے فنانس سے متعلق عمل میں پیچیدگیوں کو دور کرنے کے لئے کوشاں ہے۔ ون ونڈو آپریشن کے لئے ویب پورٹل کے علاوہ نان آبجیکشن سرٹیفکیٹس (این او سی) کی ضرورت اور تعداد بھی کم کردی گئی ہے۔
ہاؤسنگ اتھارٹی کا مقصد ملک کی سالانہ 4 لاکھ ہاؤسنگ یونٹس کی ضرورت کو پورا کرنے میں مدد کرنا ہے۔ وزیر اعظم نے نچلے طبقے کو بینک قرض حاصل کرنے اور خاص طور پر ان کی عزت نفس کا خیال رکھنے میں ہر قسم کی سہولت فراہم کرنے پر زور دیا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر نے بھی معاشرے کے غریب اور متوسط طبقے کے طبقوں کو آسان اقساط پر قرضوں کی فراہمی پر زور دیا ہے۔
نیشنل بینک آف پاکستان، الائیڈ بینک لمیٹڈ، میزان بینک، بینک الحبیب، حبیب بینک اور بینک آف پنجاب کے سربراہان نے وزیراعظم کو نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام کے تحت قرضوں کی فراہمی کی یقین دہانی کروائی ہے۔
حکومتِ پاکستان کو بینکوں کی جانب سے آگاہ کیا گیا ہے کہ اپنی اپنی برانچوں میں خصوصی ڈیسک قائم کردیئے ہیں اور ساتھ ہی قرضے حاصل کرنے کا عمل بہت آسان ہوگیا ہے۔ نجی بینک اسلامی اور روایتی بینکاری کے تحت قرضے فراہم کررہے ہیں۔
ٹیکنالوجی کا استعمال
قلیل وقت میں قرضوں کی فراہمی کے عمل کو یقینی بنانے کے لئے ٹکنالوجی کا استعمال کیا جارہا ہے تاکہ قرض کے درخواست دہندگان کی دستاویزات کی بھی تیزی سے تصدیق ہوسکے۔ وزیر اعظم کو حالیہ دنوں میں یہ بھی بتایا گیا کہ مزید نجی بینک قرضوں کی فراہمی شروع کردیں گے۔
صوبائی حکومتوں کی جانب سے وزیرِ اعظم کو یہ بھی بتا دیا گیا کہ کاغذات کی منظوری کے عمل میں تاخیر سے بچنے کے لئے متعلقہ اداروں کو آن لائن پورٹل سے بھی منسلک کیا گیا ہے۔ درخواستوں کی منظوری کے لئے ٹائم لائن کی فراہمی بھی ہوگی اور درخواست دہندہ موبائل ایپلی کیشن کے ذریعہ اپنے معاملے سے متعلق تازہ ترین جانکاری بھی حاصل کر سکتا ہے۔
وزیر اعظم نے اِس بات پر زور دیا ہے کہ تمام صوبے آن لائن پورٹل کا مکمل استعمال کریں تاکہ منظوری کے عمل کو جلد اور شفاف بنایا جاسکے۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…