پاکستان میں زمینوں پر غیر قانونی قبضہ یعنی لینڈ گریبنگ ایک برسوں پُرانا مسئلہ ہے۔ ٹی وی چینلز ہوں یا اخبارات، قبضہ گروہ اور قبضہ مافیا جیسے الفاظ ہم آئے روز سنتے ہیں۔ اس اصطلاح کا مطلب ہے کہ کوئی فرد یا گروہ غیر قانونی طور پر کسی کی زمین پر قابض ہوتا ہے اور اُسے اپنی ملکیت ظاہر کرتا ہے۔
بسا اوقات تو ایسا بھی ہوتا ہے کہ قابض لوگ جعلی سیلز اور رینٹ ایگریمنٹ بھی بنوا لاتے ہیں تاکہ اُن سے کسی قسم کا بھی سوال ہو تو وہ ثبوت کے طور پر اُن فرضی ڈاکومنٹس کو اصلی ظاہر کریں۔ لوگوں کی حق حلال کی کمائی سے خریدی ہوئی زمینوں پر غیر قانونی قبضہ ملکی ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو کسی دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے۔ آج پاکستان میں ایک آگ کی طرح پھیلتے ہوئے اس مسئلے کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ اس سے بچنے کے لیے ہمارے پاس کون کون سے قوانین ہیں جو کہ عمل میں لائے جاسکتے ہیں۔
لینڈ گریبنگ، قانون کی نظر میں
جب بھی لینڈ گریبنگ کی بات ہوتی ہے، ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس کا اصل شکار کون ہے۔ یعنی وہ شخص کہ جس کی اراضی پر قبضہ ہوا ہوتا ہے۔ ہاں مگر قانون کی نظر میں یہ معاملہ تھوڑا پیچیدہ تب ہوتا ہے جب زمین خریدنے سے قبل اُسے اس کے متعلقہ آفیشل ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ چیک یا ویریفائی نہیں کیا گیا ہوتا۔ قانون کی نظر میں کسی مغالطے کا شکار خریدار کسی طرح کی رعایت کا مستحق نہیں ہوتا۔
گزشتہ چند سالوں میں پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اس ضمن میں کافی کام کیا ہے۔ سال 2016 میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے یہ فیصلہ جاری کیا تھا کہ لینڈ گريبنگ کے کیس میں 10 سال قید کی سزا ہوگی اور اس معاملے کو شکایت کنندہ کی نظر یعنی ریفرنس سے ہی دیکھا جائے گا۔ اس کا مطلب یہ کہ کسی بھی شخص کو صرف یہ ثابت کرنا ہوگا کہ اس کی زمین پر کوئی غیر قانونی طور پر قابض ہے۔ اسی فیصلے کی روشنی میں یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ اگر کوئی شخص کسی زمین کی قانونی حیثیت اُس کے متعلقہ ادارے سے چیک نہیں کرواتا اور اس کے خلاف کوئی قبضے کا کیس دائر کردے تو وہ بھی کسی قانونی عتاب کا شکار ہوسکتا ہے۔ اس سے قبل کسی بھی شکایت کنندہ کو یہ بھی ثابت کرنا ہوتا تھا کہ قابض شخص کا تعلق واقعتاً قبضہ مافیا سے ہے۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے اس بات کی سمجھ اب کافی آسان ہے کہ کسی بھی قبضے کے کیس میں اب ایک قانونی طور پر زمین خریدنے والے کے حق میں فیصلہ ہونا کافی آسان ہے۔
شکایات کا طریقہء کار
حکومتِ وقت نے لینڈ گریبنگ کو پاکستان کے چند بڑے مسئلوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔ اسی سخت پوزیشن کی وجہ سے پاکستان سٹیزن پورٹل میں لینڈ گریبنگ کو ایک الگ کیٹیگری دی گئی ہے۔ اس سیٹیزن پورٹل کے ذریعے یعنی ایک ایپ کو استعمال کرتے ہوئے لوگ اراضی پر قبضے کی شکایات درج کروا سکتے ہیں۔ یوں لوگ نہ صرف اپنی شکایات درج کروا سکتے ہیں بلکہ اگر وہ دیکھیں کہ کسی اور کی زمین پر قبضہ ہورہاہے تو وہ اس کی شکایت بھی کر سکتے ہیں۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے صوبائی سیکریٹریوں کو یہ احکامات جاری کیے ہیں کہ وہ متعلقہ افسران، ڈویلپمنٹ اتھارٹیز، کمشنرز، آر پی اوز اور ڈپٹی کمشنرز سے ملاقاتیں کریں اور معلوم کروائیں کہ اُن کے علاقوں میں کہاں کہاں زمینوں پر غیر قانونی قبضے ہیں اور کہاں کہاں تجاوزات کے خلاف آپریشن درکار ہے۔ سٹیزن پورٹل کا ایک فائدہ یہ بھی ہوگا کہ حکومت کے پاس ایک مکمل ڈیٹا بیس آجائیگا کہ کہاں کہاں کون کون سا قبضہ مافیا کار فرما ہے اور اس ضمن میں کون کون سے قوانین ضروری ہیں۔
اس ضمن میں آپ کیا کرسکتے ہیں
پراپرٹی خریدنے سے قبل مارکیٹ ریسرچ کریں۔ آپ دیکھیں کہ تمام تر قانونی ریکارڈ میں وہ شخص کون ہے جس کی پراپرٹی آپ خریدنے لگیں ہیں۔ پراپرٹی کے تمام تر ڈاکومنٹس دیکھ لیں کہ آیا وہ ہر طرح سے کلیئر ہے کہ نہیں ہے۔ اگر آپ خود کو اس قابل نہیں سمجھتے کہ آپ تمام تر قانونی عمل کو اپنے طور پر خود ہی دیکھ سکیں تو ایسا کریں کہ کسی وکیل کی خدمات حاصل کریں۔ وہ آپ کے پراپرٹی پیپرز کی مکمل جانچ کرے گا اور پراپرٹی ٹرانسفر کے عمل سے آپ کو ایک ضابطے کے تحت گزارے گا۔
جب آپ پراپرٹی خرید لیں تو اس بات کا تعین کرنا بھی آپ کی زمہ داری ہے کہ آپ پراپرٹی کی مکمل مارکنگ خود کریں۔ اپنی زمین کے گرد ایک مکمل باؤنڈری وال کا قیام کریں۔ اسی طرح سے ایک دالان کا بھی انتظام ہوسکتا ہے جس کے اطراف میں چار دیواری ہو۔ ایک ایسے سیکورٹی گارڈ کا بندوبست ہو جو کہ آپ کے گھر کی ہمہ وقت حفاظت کرے۔ ہاؤسنگ سوسائٹی کے سپانسر یا مالک سے بات کرنا اور اس سے کانٹیکٹ میں رہنا بھی ایک اچھا مشورہ ہے۔ اس سے یہ بات یقینی ہوگی کہ آپ کے آفیشل اسٹیک ہولڈرز آپ کو جانتے ہیں اور آپ کی پراپرٹی کی سیفٹی کو اپنی زمہ داری سمجھیں۔
بہت سارے لوگ اکثر یہ غلطی کرتے ہیں کہ وہ اپنے اصل ڈاکومنٹس کا مناسب خیال نہیں رکھتے یا اکثر اُن کی فوٹو کاپیاں نہیں کرواتے۔ جب آپ مکان بیچنے کے عمل میں ہوں، کوشش کریں کہ اصل الاٹمنٹ لیٹر ہر کسی کے ساتھ شیئر نہ کریں۔ اور اگر آپ ایسا کریں تو اس پر یہ درج ہونا چاہیے کہ آپ ایسا بیچنے کے مقصد سے کررہے ہیں۔ اپنے اصل ڈاکومنٹس کی ہارڈ اور سافٹ کاپیاں ہمیشہ اپنے ہمراہ رکھیں تاکہ اُن کی نقالی نہ ہوسکے۔
یاد رکھیں کہ زمین پر قبضہ ہر طرح سے غیر قانونی اور قابلِ سزا عمل ہے۔ اگر آپ کسی کو ایسا کرتے ہوئے دیکھیں یا آپ کی اپنی زمین پر قبضہ ہو تو متعلقہ حکام کو پاکستان سیٹیزن پورٹل کے ذریعے آگاہ کریں۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…