ہاؤس فلِپنگ کیا ہے اور اس کے کیا فوائد ہوتے ہیں؟

پاکستان کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں ہاؤس فلِپنگ کا کافی رجحان پایا جاتا ہے اور یہ ایک منافع بخش عمل ہے۔ ماہرین کے مطابق پاکستانی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ انویسٹر یعنی سرمایہ کار کے گرد گھومتی ہے۔ یہ سرمایہ کار ہی ہوتے ہیں جو کسی جگہ کا رُخ کرلیں تو صحراؤں میں آبی ذخائر پیدا کرلیتے ہیں اور اگر کہیں سے روٹھ جائیں تو خوشحالی کی مچھلیاں معیشت کے ساحل سے دور ہوجاتی ہیں۔ یہ سرمایہ کار ہمیشہ ایسے گھروں کی تاک میں رہتے ہیں جو کہ افورڈیبل ہوں اور جنہیں فروخت اور رینٹ کے مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکے۔

invest with imarat

Islamabad’s emerging city centre

Learn More

خرید و فروخت کے سارے عمل میں ہی کہیں ہاؤس فلِپنگ کی بھی اصطلاح استعمال ہوتی ہے۔ آج آپ کو ہاؤس فلِپنگ کے بارے میں بتاتے ہیں اور اس کے فوائد پر روشنی ڈالتے ہیں۔

ہاؤس فلپنگ

یہ ریئل اسٹیٹ سے آمدن کے حصول کا ایک دلچسپ طریقہ ہے۔ اس طریقے سے لوگ ایک ایسا گھر خریدتے ہیں جو کہ اپنی بہترین حالت میں نہیں ہوتا۔ یعنی مکان میں کافی ایسا تعمیراتی کام کرنا ہوتا ہے جس سے گھر کی حالت دُرست ہو۔ یہ گھر عموماً قیمت میں باقی گھروں سے کم ہوتا ہے۔ سرمایہ کار کیا کرتے ہیں کہ وہ یہ گھر خریدتے ہیں اور پھر اس کی حالت دُرست کر کے اسے مارکیٹ کے مطابق ریٹ پر بیچ دیتے ہیں۔

ماہرین یہ بتاتے ہیں کہ اس کے لیے معاملات تھوڑے جلدی نمٹانے چاہئیں کیونکہ اگر ایک گھر بہت دیر سے مارکیٹ میں دستیاب ہو تو اس کی ویلیو مارکیٹ کے زور سے خود بخود کم ہوجاتی ہے۔ ہاؤس فلِپنگ کے بارے میں ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ اس کے لیے تین چیزوں پر غور کرنا ہوتا ہے جس میں پہلی چیز لوکیشن ہے، دوسری چیز بھی لوکیشن ہے اور تیسری چیز بھی لوکیشن ہے۔ یہ سب سے اہم ترین فیکٹر ہے یعنی اسی سے یہ بات یقینی ہوسکتی ہے کہ آپ جتنے پیسوں میں گھر خریدتے ہیں اور جتنا سرمایہ اُس کی حالت سدھارنے میں لگاتے ہیں، آیا وہ ریکور ہوسکتا ہے کہ نہیں ہوسکتا۔

ہاؤس فلِپنگ کی اقسام

ہاؤس فلِپنگ کی دو اقسام ہوتی ہیں۔ ایک تو یہ کہ سرمایہ کار ایک ایسی جگہ پر گھر خریدتا ہے جہاں قیمتوں کے اُوپر جانے کا رجحان اور امکان ہو۔ وہ سرمایہ کار اُس گھر کو خرید کر تھوڑے عرصے کے لیے ہولڈ کرتا ہے یعنی اپنے پاس رکھتا ہے اور قیمتیں بڑھنے کے بعد دُرست وقت پر بیچ دیتا ہے۔

ایک قسم یہ ہوتی ہے کہ انویسٹر ایک ایسا گھر خریدتا ہے جس کی حالت ذرا سی خراب ہوتی ہے۔ جیسا اُوپر بتایا گیا ہے کہ گھر کی حالت ابتر ہونے کی وجہ سے اس کی قیمت باقی گھروں سے کم ہوتی ہے لہٰذا اس پر سرمایہ لگا کر اس کی حالت دُرست کردی جاتی ہے اور بعدازاں خرید سے زیادہ کی قیمت پر فروخت کردیا جاتا ہے۔

ہاؤس فلِپنگ کے دوران کی جانے والی غلطیاں

ہاؤس فلِپنگ کا سارا راز پراپرٹی کو ہولڈ کرنے میں ہے۔ یہ براہِ راست کسی بھی سرمایہ کار کے قوتِ فیصلہ کا امتحان ہوتا ہے۔ یہ کھیل سارا وقت کا ہوتا ہے یعنی دُرست وقت پر پراپرٹی خریدنا اور بیچنا، اُسے دُرست وقت کے لیے اپنے پاس رکھنا آپ کو اس میں کامیاب یا ناکام بناتا ہے۔

اکثر لوگ اسے آسان سمجھ لیتے ہیں۔ اسے انگریزی اصطلاح میں بلائنڈ فولڈ ہونا کہتے ہیں یعنی لوگ اسے اتنا آسان سمجھ لیتے ہیں کہ آنکھوں پر پٹی باندھ کر اس احاطے میں قدم رکھ لیتے ہیں۔ ایسا مگر نہیں ہے۔ آپ کو دیکھنا ہوتا ہے کہ آپ نے گھر کہاں خریدنا ہے، وہاں یعنی اُس لوکیشن پر گھر کی خرید و فروخت کا کیا ٹرینڈ ہے، وہاں قیمتیں کتنی اُوپر جا سکتی ہیں اور کس خاص حد کے بعد گھٹنا شروع ہوجاتی ہیں۔ آپ کو فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ آپ کب تک گھر ہولڈ کر سکتے ہیں اور کب یہ بیچ دینا چاہیے۔ یہ سب کام اتنا آسان نہیں، جتنا دکھائی اور سنائی دیتا ہے۔

ماہرین کے مطابق ہاؤس فلِپنگ کا عمل صرف تب خطرات سے پاک ہوتا ہے جب آپ کے پاس رقم کی فراوانی ہو یعنی آپ سرمائے کے لحاظ سے مطمئین ہوں۔ کم کیش ویلیو کے ساتھ اگر آپ اس عمل کا حصہ بنیں گے تو آپ ایک خاص حد سے زیادہ یعنی ایک مقرر دورانیے سے زیادہ کسی پراپرٹی کو ہولڈ نہیں کر سکیں گے اور ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ ایسے حالات ہوجائیں جب آپ کو پراپرٹی ایمرجنسی میں بیچنی پڑ جائے۔ ایسا ہو تو آپ کی ہولڈنگ اور لگایا گیا سرمایہ سب ضائع جائے گا اور آپ یقیناً یہ نہیں چاہیں گے۔ اسے لوگ ایک سائیڈ بزنس اسی لیے کہتے ہیں کہ سائیڈ کاروبار صرف تب کیا جاتا ہے جب آپ ایک طرف سے مستقل روزی روٹی سے مطمئین ہوں۔ بہت سے لوگ اسے مرکزی کاروباری معاملہ بنا کر بھی غلطی کرتے ہیں۔

اکثر لوگ گھر پر لگائے جانے والے سرمائے کا غلط اندازہ کرلیتے ہیں۔ اُنھیں لگتا ہے کہ اس گھر کی حالت اتنی رقم میں دُرست ہوجائے گی لیکن اکثر ایسا نہیں ہوتا۔ اکثر جب رقم خرچ کرنے کا سلسلہ شروع ہوتا ہے تو وہ لگائے گئے اندازے سے کئی زیادہ ہوتی ہے اور انسان اگر مگر کا شکار ہوجاتا ہے۔ اُس نے جتنا منافع سوچ رکھا ہوتا ہے اکثر گھر کی حالت کی درستگی میں زیادہ خرچ ہوجانے کی وجہ سے اتنا نہیں مل پاتا۔

کچھ غور طلب باتیں

ہاؤس فلِپنگ کے لیے سب سے پہلے بجٹ کا تعین کرنا ہوتا ہے۔ اس کے لیے اپنی مارکیٹ کی جانکاری ہونا بہت ضروری ہے۔ اپنے فنانس آپشنز کی دُرست آگاہی بھی بہت ضروری ہے۔ اسی طرح سے دُرست پراپرٹی کی نشاندہی کرنا بھی نہایت اہم ہے۔ جیسا کہ اُوپر درج ہے لوکیش کی اہمیت سے انکار قطعاً نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح سے ایک ٹائم لائن بھی ذہن میں ہونا چاہیے۔ یہ ٹائم لائن ہی ہے جس میں لفظ ٹائم آتا ہے اور وقت کی اہمیت اُوپر درج سطور میں کافی کھل کر سمجھائی جا چکی ہے۔

کامیاب ہاؤس فلِپنگ کرنے والوں کے تجربات سے معلوم ہوتا ہے کہ بھروسہ مند کنٹریکٹر سے اُن کے تعلقات خوب ہوتے ہیں۔ یہ بھروسہ مند کنٹریکٹر ہی ہوتے ہیں جو کہ کسی بھی گھر پر لگنے والے سرمائے کا دُرست اندازہ لگاتے ہیں اور کافی حد تک آپ کی رقم کی بچت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایک غیر مُلکی جریدے کے مطابق مکان کی آفٹر ریپیئر ویلیو کے 70 فیصد سے زیادہ میں گھر نہیں خریدنا چاہئے۔ یہی کامیاب ہاؤس فلِپنگ کا راز ہے۔

مزید خبروں اور اپڈیٹس کے لیے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔

Maham Tahir

Recent Posts

سی ڈی اے سیکٹرز، نجی و سرکاری ہاؤسنگ سوسائٹیز کی آن لائن پراپرٹی ویریفیکیشن ویب سائٹ لانچ کر دی گئی

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے ایک نئی ویب سائٹ…

10 مہینے ago

اسلام آباد: سری نگر ہائی وے پر پیدل چلنے والوں کیلئے پُلوں کی تنصیب

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)کی انتظامیہ نے شہریوں کو…

10 مہینے ago

نیلامی کا آخری روز: سی ڈی اے کے 11 پلاٹس 13 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارےکیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام کمرشل پلاٹس…

11 مہینے ago

نیلامی کے دوسرے روز تک سی ڈی اے کے پانچ پلاٹس 11 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پلاٹوں کی نیلامی…

11 مہینے ago

نیلامی کے پہلے روز سی ڈی اے کے چار پلاٹ 7 ارب سے زائد میں فروخت

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے زیر اہتمام ہونے…

11 مہینے ago

اسلام آباد: سی ڈی اے نے پراپرٹی ریکارڈ کی آٹومیشن کا فیصلہ کر لیا

اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت میں…

11 مہینے ago