اسلام آباد: سی پیک کی تعمیر اپنے دوسرے فیز میں داخل ہو چکی ہے جس میں صنعتی و زرعی پراجیکٹس ، گوادر پورٹ، اور علاقے کی سماجی اور معاشی ترقی پر توجہ دی جایئگی۔ اس سلسلے میں 27نئے پراجیکٹس شروع کیئے جایئنگے۔
چینی تجزیہ کاروں کے مطابق دونوں ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ اس پراجیکٹ کی کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ اس علاقے کے عوام کے معیار زندگی کو مستحکم کیا جائے۔ مزید بتایا گیا کہ سی پیک کی وجہ سے اور ممالک بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کر نے کے خواہاں ہیں جن میں سر فہرست، سعودیہ اور دیگر گلف ممالک، امریکہ، جاپان، جنوبی کوریا، سنگاپور اور دیگر شامل ہیں۔ یہ ممالک پاکستان کے صنعتی شعبوں میں خاطر خوا سرمایہ لگانے کا ارادہ رکھتے ہیں جو مستقبل قریب میں ہو سکتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سی پیک سے پاکستان کی ٹیکس ریونیو پر اچھے اثرات پڑے ہیں جس سے معاشی صورت حال مزید بہتر ہوگئی ہے اور آنے والے دنوں میں اور بہتری متوقع ہے۔ چینی تجزیہ نگاروں نے کہا کہ چین کی بے تحاشہ سرمایہ کاری کی وجہ سے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات اچھے ہوئے ہیں جسکا اعتراف دونوں ممالک کی عوام بھی کرتی ہے۔
پہلے فیز میں سی پیک کے22 پراجیکٹس پر تقریبا 19بلین ڈالر کی لاگت آئی ہے جس سے لوگوں کا معیار زندگی بہتر ہوا اور غربت میں نمایاں کمی آئی۔