اسلام آباد: وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں 2 کھرب 20 ارب روپے مالیت کی 160 نئی ترقیاتی اسکیموں کو شامل کیا ہے۔
وزارتِ منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات کے مطابق نئے مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں دیامیر بھاشا ڈیم کیلئے 900 ارب روپے کے فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔
ترقیاتی بجٹ میں چشمہ رائٹ بینک کینال اور این ۔ 25 کو دو رویہ کرنے سمیت متعدد بڑے منصوبوں کو شامل کیا گیا ہے۔
ایم ایل ون منصوبہ ایک سال کی مدت میں آپریشنل کرنے کا عزم بھی ترقیاتی بجٹ میں شامل ہے۔
چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبے کا تعلق خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع سے ہے۔ اس منصوبہ کو نئے مالی سال کے وفاقی میزانیہ میں شامل کیا گیا ہے اور اس منصوبے پر 250 ارب روپے لاگت آئے گی۔
اس منصوبے کی کُل لاگت کے 65 فیصد فنڈز وفاقی حکومت جبکہ باقی 35 فیصد خیبرپختونخوا حکومت برداشت کرے گی۔
دیامیر بھاشا ڈیم پراجیکٹ کیلئے 900 ارب روپے منظور کئے گئے ہیں۔ 2018ء میں اس منصوبے کے لیے 428 ارب روپے منظور کئے گئے جبکہ اب اس منصوبے پر705 ارب روپے کی لاگت کا تخمینہ ہے۔
وزارت کے مطابق این ۔ 25 کو دو رویہ کرنے کی منظوری بھی دے دی گئی ہے اور ترقیاتی بجٹ میں اس منصوبے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔
پاکستان ایران سے 100 میگاواٹ بجلی حاصل کر رہا تھا جو ملکی ضروریات کے لیے ناکافی تھی۔ ایران نے مزید 100 میگاواٹ کی اضافی بجلی کی فراہمی کی یقن دہانی کرا دی ہے۔
وزارتِ منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات حکام کا کہنا ہے کہ حکومت چار ماہ میں 29 کلومیٹر ٹرانسمیشن لائن مکمل کرے گی جس کے بعد ایران سے مزید 100 میگاواٹ بجلی حاصل ہو گی اور مکران کے ساحلی علاقوں میں بجلی کے حوالہ سے مسائل حل ہو جائیں گے۔
حکومت کی جانب سے بلوچستان کو نیشنل گرڈ سے ملانے کے سلسلے میں خضدار ۔ پنجگور مسنگ لائن کو مارچ 2023ء تک مکمل کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
گوادر میں واٹر سپلائی اسکیم کیلئے ستمبر تک پائپنگ کا عمل مکمل ہو گا جس کے بعد رواں سال اکتوبر تک 1.2 ملین گیلن پانی کے پلانٹ کی تعمیر کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔
وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ایم ایل ون منصوبہ چار سالوں سے تعطل کا شکار ہے۔ وزیراعظم کی چینی حکام کے ساتھ بات چیت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس منصوبے کا دوبارہ جائزہ لیا جائے۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔