اسلام آباد: اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے ڈویلپمنٹ فنانس گروپ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سید ثمر حسنین کا کہنا ہے کہ رواں ماہ کے آخر تک یہ اسکیم سبسڈی کو حتمی شکل دے کر دوبارہ شروع کر دی جائے گی۔
مرکزی بنک کے ویب چینل پر میں بات کرتے ہوئے سید ثمر حسنین نے بتایا کہ حکومت کو 5 فیصد پر قرضے کی فراہمی کے لئے 7 فیصد اسبسڈی دینا پڑی رہی تھی، معاشی حالات میں تبدیلی کے بعد حکومت کی جانب سے اسبسڈی کی مد میں دی جانے والی شرح 7 فیصد سے بڑھ کر 16 فیصد تک جا پہنچی۔
انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے لئے بات چیت حتمی مراحل میں داخل ہو چکی ہے۔ وزارت خزانہ اور مرکزی بنک کی ریویو کمیٹی اس ماہ کے آخر تک اسبسڈی کی شرح کو حتمی شکل دے گی، جس کے بعد اسکیم دوبارہ عوام کے لئے شروع کر دی جائے گی۔
مرکزی بنک کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نے بتایا کہ اسکیم روکنے کے باوجود جن افراد نے بیانیہ یا ٹوکن کی رقم ادا کر دی ہے، ان کے لئے بنکوں کو ہدایت کر دی گئی ہے کہ قرض کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ اس سلسلے میں مرکزی بنک نے تمام بڑے شہروں میں ترجمان بھی مقرر کر دئیے ہیں تاکہ قرض کی بروقت فراہمی کو یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بنک ایسے کسی بھی کیس میں قرض جاری نہیں کرتا تو اسکو مرکزی بنک کو اسکی ٹھوس وجوہات جمع کرانی ہوں گی۔
سید ثمر عباس نے بتایا کہ تیس جون 2022 تک اس اسکیم کے تحت 100 ارب روپے کے قرضے جاری کیے جا چکے ہیں جبکہ 236 ارب روپے کے قرضوں کی منظوری بھی ہو چکی ہے۔ عوام کی اسکیم میں شمولیت کے حوالے سے انکا کہنا تھا اب تک کہ 500 ارب روپے کے قرض کی درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہاؤسنگ فنانس بھارت میں مجموعی قومی پیداوار کا دس فیصد کے قریب ہے۔ ملائیشیا اور انڈونیشیا جیسے ممالک میں بیس فیصد جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں اس کی شرح سو فیصد ہے۔ میرا پاکستان میرا گھر ہاؤسنگ اسکیم سے قبل پاکستان میں ہاؤسنگ فنانس کی شرح محض صفر اعشاریہ 5 فیصد تھی۔ جس کی بنیادی وجوہات میں کئی مسائل تھے۔ ملک میں مارٹگیج فنانس کے قوانین بنکاری کے لئے سود مند نہ تھے اور بنک بھی قرض فراہم کرنے کے لئے آمادہ نہ تھے۔
انہوں نے بتایا کہ یکم جنوری دو ہزار اکیس سے قبل کم اور درمیانے درجے کے لئے ہاؤسنگ فنانس میں کوئی قرض فراہم نہیں کیا جا رہا تھا، بنک صرف چار بڑے شہروں میں معروف سوسائٹیز میں محفوظ ترین ہاوسنگ فنانس کو ترجیح دے رہے تھے مگر اب صورت حال قدرے بہتر ہے۔
میرا پاکستان میرا گھر ایک ایسا انقلابی پروگرام جس نے مڈل کلاس طبقے کے لئے ذاتی گھر کے خواب کو حقیقت کی شکل دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس سے نہ صرف روایتی بلکہ غیر روایتی کاروبار اور پیشوں سے منسلک افراد کے لئے بھی قرض کی سہولت میسر آنے لگی۔ ملک کی بڑی بڑی ہاؤسنگ سوسایٹیز سے نکل کر یہ درمیانے اور چھوٹے درجے کی سوسائٹیز اور چار بڑے شہروں سے نکل کر دوسرے شہروں تک اس کا دائرہ کار بڑھنے لگا۔ اس اسکیم نے ایک برس میں غیرمعمولی مقبولیت حاصل کی اور سو ارب روپے تک قرض عوام کو فراہم کیا گیا۔ ملک کی معاشی صورتحال بدلنے کی وجہ سے حکومت کی جانب سے کچھ مدت کے لئے اس اسکیم کو بند کرنے کا اعلان کیا گیا جو اب رواں ماہ کے آخر میں دوبارہ شروع کر دی جائے گی۔
مزید خبروں اور اپڈیٹس کیلئے وزٹ کیجئے گرانہ بلاگ۔